عن أم الفضل قالت:رأیت کأن في بیتي عضوًا من أعضاء رسول اﷲ ﷺ قالت:فجزعت من ذلك فأتیت رسول اﷲ ﷺ فذکرتُ ذلك له فقال: (خیرًا،تلد فاطمة غلامًا فتکفلینه بلبن ابنك قثم) قالت: فولدت حسنًا فأعطیته فأرضعته حتی تحرك أو فطمته،ثم جئت به إلی رسول اﷲ ﷺ فأجلسته في حجرہ فبال،فضربت بین کتفیه،فقال:(ارفقي بابني رحمك اﷲ أو أصلحك اﷲ أوجعتِ ابني؟) قالت: قلتُ یارسول اﷲ ﷺ! اخلع إزارك والبس ثوبًا غیرہ حتی أغسله،قال:(إنما یغسل بول الجاریة وینضح بول الغلام) 1''میں نے خواب میں دیکھا کہ میرے گھر میں رسول اللہ صلی مزید مطالعہ
عورت کو بحیثیت ِماں جن فرائض کی بجاآوری میں نہایت مشقت اور تندہی کا مظاہرہ کرنا پڑتا ہے، ان میں سے ولادت کے بعد سب سے اہم 'عرصۂ رضاعت' ہے۔جب بچہ صرف دودھ پر گزارا کر رہا ہوتا ہے ، نہ تو وہ کھانا جانتا ہے اور نہ ہی اس کا کمزور نظامِ انہضام ٹھوس غذاؤں کو ہضم کر سکتا ہے، لہٰذا اسے گہری حکمتوں اور رحمتوں کے ساتھ صرف دودھ پینے کی فطری معرفت دی گئی۔اس عرصہ میں ماں کے لیے پاکیزگی اور طہارت کا اُصول جہاں بہت ضروری ہوتا ہے، وہاں نہایت مشکل بھی۔ کیو نکہ بچہ ما ئع غذا پر بھروسہ کرنے کی بنا پر باربار پیش مزید مطالعہ