نصیری فرقے کا تعارف !

زیر نظرمضمون شیخ الاسلام امام ابن تیمیہ ﷫ کےایک عربی رسالہ ’’النصرطغاة سورية او العلويون كما سماهم الفرنسيون ،،  کااردو ترجمہ ہے۔
یہ رسالہ آٹھوس صدی ہجری میں لکھا گیا تھا لیکن خوبی ملاحظہ ہو، یوں معلوم ہوتاہےکہ سوریا کےسرکش فرقے نصیریہ ،، کےمتعلق آج ہی لکھا گیا ہے------مصروغیرہ میں یہ رسالہ متعدد مرتبہ چھپ چکا ہے:
دراصل یہ ایک استفتاء ہےجس میں نصیری فرقہ سےمتعلق چند سوالات علامہ شیخ شہاب الدین احمد بن محمد مری الشافعی نےاٹھائے تھےاورجن کےجوابات شیخ الاسلام اما م اہلسنت تقی الدین احمد بن عبدلحلیم بن عبدالسلام بن تیمیہ الدمشقی ﷫نےتحریر فرمائے تھے۔
واقعہ یہ ہےکہ گمراہ فرقوں کےابطال کےسلسلہ میں امام صاحب ﷫ کی خدمت ناقابل فراموش ہیں --------- چنانچہ انہو ں نے نصیریوں کی بھڑکتی ہوئی کفروبدعت کی آگ کوبجھایا ، ان کےمخفی اسرار سےعوام الناس کومطلع کیا ،ان کےاصل عقائد سےفریب کےپردہ کوچاک کرکے ان کی گمراہی کوظاہر کیااوران کی سازشوں کوبےنقاب کیا ------- امام صاحب ان کےہم وطن و ہم عصرتھے،آپ نےجذبہ جہاد سےسرشار ہوکر ان لوگوں پرتلوار اٹھائی اوران کاشیرازاہ منتشر کردیا۔علاوہ ازیں آپ کاقلم جب بھی ان پراٹھتا ، تلوار کی دھار سےزیادہ تیزاورکثیرالتعداد سامانِ حرب سےلیں لشکر سےبھی زیادہ موثر اورکاآمدثابت ہوتا۔آپ نےاپنےقلم سےان لوگوں کےنفاق اورکفر والحاد کوظاہر کیااوران کےایسے عقائد سےلوگوں کوروشناس کرایا جن میں ان کی طرف سےاللہ اوراس کےرسول ﷺ ، صحابہ کرام ﷢ اورعامۃالمسلمین کےخلاف کینہ وبغض کااظہار کیاگیاتھا -------- یہ رسالہ اگرچہ صفحات کےاعتبار سے بہت مختصر ہےلیکن اس کی جامعیت کایہ عالم ہےکہ یہ کئی جلدوں کومحیط ہےاورایسا معلوم ہوتاہےکہ امام صاحب نےسائل کےجواب میں یہ سالہ تحریر کرکےدریا کوکوزےمیں بندکردیاہے۔۔۔۔۔۔۔۔ آپ دیکھیں گےاکہ امام صاحب کایہ رسالہ  اظہار ِ حق اوردعوت ہدایت کےلیے ایک فیصلہ کن حیثیت رکھتاہےاورباطل کےلیے گرزالبرز شکن سےکم نہیں!

امام صاحب  بلاشبہ علم کامظہر اور خطابت کےمبنر تھے، آپ کےبےشمار فتویٰ ،رسائل اور کتب ، عربی کےاس شعر کامصداق ہیں

إذا           قالت  حذام   فصدقوها
فإن         القول      ما              قالت    حذام ُ

کہ جب حذام (شاعرکی ممدوحہ ) کوئی با ت کہے تواسے بلاجھجھک تسلیم کرلو،کیونکہ بات تووہی ہےجوحذام کہے! ،،

ہرصاحب ِ ایمان شخص جب اس رسالہ کوپڑھے گا تواسے اسلام اور مسلمانوں کےخلاف نصیریوں کی طرف سےدرپیش خطرے کابخوبی احساس ہوجائے گااوریہ رسالہ اس کےلیے راہ ِ ہدایت ، مناظر ہ عرفان ثابت ہوگا اور اس کےلیے جہاد کےراستے کوروشن ومنور کردے گا۔

ان شا ء اللہ ! چنانچہ انہی مقاصد کےحصول کےلیے ہم اس رسالہ کااردو ترجمہ ہدیہ قارئین محدث کررہےہیں -------- واضح رہےکہ آج کل شام میں ان لوگوں (نصیریوں  ) کےخلاف کئی تحریکیں چل رہی ہیں ( جبکہ ان لوگوں کوبرسرِاقتدار طبقہ میں کافی اثروروسوخ حاصل ہے!                            (ادارہ )

                سوال:

علمائےدین کا نصیری فرقہ کےمتعلق کیاخیال ہے؟جس کےعقائدمندرجہ ذیل ہیں :

$1(1)   حلّتِ شرا ب

$1(2)   تناسخ ارواح

$1(3)  قدامتِ عالَم

$1(4)  انکار ِ قیامت

$1(5)  انکار جنب ودوزخ

$1(6)   پانچ نمازوں سےمرادان نےنزدیک پانچ نام ہیں ۔یعنی علی  ، حسن ،حسین،

محسن اورفاطمہ ----

نیز یہ کہ ان پانچ ناموں کےذکر سےغسل جنابت ، وضو اورتمام شروط وفرائض نماز ساقط ہوجاتےہیں ۔

$1(7)   رمضان المبارک کےروزوں سےمراد30مردوں ، 30 عورتوں کےنام ہیں۔ یہ نام ان کی کتب میں موجود ہیں جن کوطوالت کےخوف سےذکر

نہیں کیا جارہا۔

$1(8)   یہ لوگ حضرت علی ﷜ کواپنا معبود مانےہیں ، ان کےنزدیک حضرت

علی﷜  ہی خالقِ ارض وسماء ہیں اوروہی آسمان وزمین کےامام بھی ہیں ------

ان کےعقیدے کےمطابق لاہوت ( اللہ تعالیٰ) کےناسوت (حضرت علی ﷜)میں ظاہر ہونے کا فلسفہ وحکمت یہ ہےکہ اس طرح اللہ تعالیٰ اپنی مخلوق اوراپنے بندوں سےمانوس ہوکر انہیں اپنی عبادت کےطورطریقوں سےآگاہ کرتاہے۔

$1(9)  خطاب کےنام سےمعروف اس عقیدے کےمطابق ان کےنزدیک کوئی

شخص اس وقت نصیری نہیں کہلا سکتا جب تک کہ وہ اپنے شیخ اورمعلمِ کےروبرویہ حلف نہ اٹھائے کہ وہ اپنے دین اپنے مشائخ اوراپنے اکابر سےمتعلق کسی کوآگاہ نہیں  کرےگا۔نیزوہ کسی ایسے شخص کووعظ ونصیحت نہیں کرےگا جوان کےعقائد کاحامل نہ ہو---

اس حلفیہ اقرار کےبغیر وہ ان کی شراب نوشی کی مجالس میں حصہ نہیں لےسکتا اورنہ ہی وہ ان میں مناکحت کرسکتاہے۔

(10)ان کےعقیدے کےمطابق ہرزمانے کےلیے ایک امام کاہونا ضروری ہے۔۔۔

ان کایہ عقیدہ بھی ہےکہ ہرزمانے میں ایک اسم ہوتا ہےاور ایک اس کا معنی ۔مثلاآدم﷤ اسم تھے اورشیث ﷤ ان کےمعنی ،یعقوب ﷤ اسم تھےاوریوسف﷤ ان کےمعنی ------ معنی کووہ مختار ومتصرف قراردیتےہیں جبکہ اسم کواس معنی کےتابع !------- اس سلسلہ میں وہ قرآن کی مندرجہ ذیل دوآیات سے استدلا ل کرتےہیں :

1۔سوفَ اَستغفِرلكم ربى

2- لا  تثريب عليكم اليوم

چنانچہ یعقوب ﷤ چونکہ اسم کےدرجے پرقائز تھے،اس لیے انہوں نے اپنے بیٹوں سےفرمایا تھا ، ’’ سوف استغفرلک ربی ،، ! ( کہ میں تمہارے لیے اپنے رب سےمغفرت طلب کروں گا)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ لیکن یوسف﷤ چونکہ معنی مطلوب تھےاور مختار ومتصرف ،لہذا انہوں نے معانی کایہ معاملہ کسی پرمعلق نہیں رکھا اوریعقوب ﷤کےبیٹوں اوراپنے بھائیوں کواپنے اختیار وتصرف سےخودہی یہ کہہ کر معاف کردیا  تھا کہ :

’’ لاتثریب علیکم الیوم ،،! ’’ کہ آج تمہارے لیےکوئی سرزنش نہیں ہے!،،

۔۔۔ اسی طرح ان کےنزدیک موسیٰ ﷤ اسم اوریوشع ﷤معنی تھے،کہ یوشع نےاپنے حکم سےسورج کوواپس لوٹا دیا تھا۔۔۔۔۔ پھرسلیمان ﷤اسم اورآصف ان کامعنی تھا ، جس نے بلقین کاتخت حاضر کردیا تھا جبکہ سلیمان ﷤ اس سےعاجزآگئے تھے---------- اسی ترتیب اورانداز سےوہ رسول اللہ  ﷺ تک تمام انبیاء علیہم السلام کوشمار کرتےہیں ، حتی کہ محمد ﷺ اسم تھےاور علی ﷜ ان  کےمعنی ---اسی طرح وہ ہرزمانےمیں ایک اسم اورایک معنی کاعقیدہ رکھتےہیں !

(11)ان کا یہ عقیدہ ہےکہ علی ﷜ رب ہیں ، محمدحجاب ہیں اورسلیمان باب۔۔۔۔۔۔ ان کےاکابرین میں سے بعض کےیہ شعران کےاسی عقیدہ کےوضاحت کرتےہیں :

اشهدان لااله الا        حيدرة الانزع البطين

( الانز ع : سےمراد بہادر ، بےباک اورنڈر )

(البطین : شیعہ کےمطابق حضرت علی ﷜ کالقب اس لیے ہےکہ آپ کےسینہ مبارک میں علم کی اسقدر کثرت تھی کہ اس کااثر آپ کےپیٹ پرہواورآپ کاپیٹ بڑھ گیا )

ولاحجاب إلا                               محمد الصادق الامين

ولا طريق اليه الا                        سلمان ذوالقوة المتين

ترجمه :  میں گواہی  دتیا ہوں کےحیدر کےسواکوئی معبود نہیں ہے، اس پرمحمدﷺصادق وامین حجاب ہیں -----  اورحیدر تک پہنچنے کاراستہ صاحبِ قوت سلمان ﷤ ہیں ،، (العیاذ بااللہ )

(12) ۔ علاوہ ازیں وہ پانچ ایتام اور 12 اماموں کی امامت ومعصومیت کاعقیدہ بھی رکھتےہیں ، جن کےنام ان کےکتب سےمعلوم کیےجاسکتےہیں۔ ان ائمہ کےبارےمیں ان کاعقیدہ یہ ہےکہ وہ رب ، حجاب اورباب کی معیت میں ہرگھر کےاندرظاہر ہوتےہیں ۔

(13) ۔ (معاذاللہ ،معاذاللہ) وہ حضرت عمربن الخطاب﷜ کوابلیس الابالسہ یعنی سب سےبڑا ابلیس قرار دیتےہیں ، ان کےعقیدے کےمطابق حضرت عمر﷜کےبعدابلیسیت میں حضرت ابوبکر ﷜ اورحضرت عثمان﷜کادرجہ ہے۔

اوریوں یہ ترتیب بھی نیچے تک چلی جاتی ہے۔۔۔۔ العیاذباللہ !

(14) مذکورہ اصولوں پرمبنی پھران کے کئی دوسرے فروعی وتفصیلی مسائل ہیں۔۔۔۔۔۔ یہ ملعون  گروہ شام کےبڑے حصے پاقابض رہاہےاوران کےیہ ملحدانہ عقائد معروف ومشہور تھے------ جب تک انگریز  ساحلی ممالک پرقابض رہا، ان کےحالات لوگوں سےپوشیدہ  رہے، تاآنکہ علماء اسلام اورسنجیدہ قسم کےلوگوں نےان کےاسراسراورمخفی عقائد سےآگاہی حاصل کرنےکےلیے ان سےروابط قائم کیے اوراس طرح ان کےپوشیدہ اورگمراہ کن عقائد کابھانڈا چکنا چورہوگیا اورلوگوں کوان کےحالات کاعلم ہونےکےبعد ان (نصیریوں ) کےدورجمال کاآغاز ہوا----

نصیریوں کےیہ عقائد ذکر کرنےکےبعد علامہ شیخ شہاب الدین ﷫ مندرجہ ذیل سوالات اٹھاتےہیں !

$1(1)   کیااہل اسلام کےلیے ان سےمناکحت جائز ہے؟

$1(2)  ان کاذبیحہ کھانا جائز ہے؟

$1(3)  ان کےذبیحہ کےمعدہ سےبنےہوئے پنیر کاکیاحکم ہے؟

$1(4)  ان کےبرتنوں اوران کےلباس کاکیا حکم ہے؟

$1(5)  کیا انہیں مسلمانوں کےقبرستان میں دفن کرناجائز ہے؟

$1(6)  اسلامی حکومت ان لوگوں کواسلامی سرحدوں پرمامورکرسکتی ہےیانہیں؟

$1(7)  ان خدمات کےعوض کیا مسلمانوں کےبیب المال سےانہیں مصارف اداکیے جاسکتےہیں ؟

$1(8)  ان بدباطن لوگوں کاخون اوران کےاحوال مباح ہیں یا نہیں ؟

$1(9)  ۔ کیا تاتاروانگریز سےجہاد کرناافضل ہےیا ان لوگوں کےعقائدِباطلہ کی بناءپر، ان کی فتنہ بازیوں اورشرانگیزیوں سےمحفوظ رہنے کےلیے ان سےجہاد کرنا افضل ہے؟

(10)کیا یہ ضروری ہےکہ ان کےعقائد کی تشہیر کرکے ان کےعقائد کابطلان کیاجائے اورانہیں اسلام کی دعوت دی جائے تاکہ ان میں سےبعض کواللہ تعالیٰ اس کفر عظیم سےنکال کرمشرف بہ اسلام کردے یا ان کےعقائد سےواقفیت کےبعد ان سےتغامل وتساہل برتنا اوران کےمعاملہ کومخفی رکھنا چاہیے ؟

(11)ان سےجہاد کرنےوالے اوران کےخلاف اسلامی سرحدوں کی نگرانی والے کاکیا اجر ہے؟

جواب : ۔۔۔۔ ان تمام سوالات کےجوابات شیخ الاسلام ابن تیمیہ ﷫ یوں دیتےہیں :

نصیری مشرکین ، انصاریٰ اوریہود کی نسبت کفر میں پڑھےہوئے ہیں :

1۔  نصیری لوگ قرامطہ اورباطینہ کابویاہوابیج ہیں ---- یہ لوگ یہود ونصاریٰ اورتاتاروانگریز سےبھی زیادہ امت محمدیہ کےلیے نقصان دہ ہیں ۔کیونکہ یہ اہل تشیع کالبادہ  اوڑھ کراہل ابیت قرابت کےنقاب سےاپنا چہرہ چھپا کران اپنے تیئس مسلمان ظاہرکرکے مسلمانوں کےدرمیان رہتےہیں ۔۔۔۔۔

یہ لوگ اپنی ریشہ دوانیوں سےاسلام کو نقصان پہنجانے کاکوئی موقع ہاتھ سےجانےنہیں دیتے۔ان کا نہ اللہ پرایما ن ہے، نہ اس کےرسول پ‎ﷺپراورہی اللہ تعالیٰ کی کتاب اوراس کےاوامرونواہی پر۔۔۔۔۔ اسی طرح ثواب وعقاب جنت ودوزخ اورنبی اکرم ﷺ سےقبل کسی مسلمان کی ان کےنزدیک کوئی حقیقت وحیثیت نہیں ہے، ادیان وملل سابقہ میں سے یہ لوگ کسی بھی دین اورامت کونہیں مانتے اور اورکتاب الہی کی  اپنے مذموم عقائد اورمزعومہ علم باطن کےمطابق تاویل کرتےہیں ۔

2۔ نصیری ملحد اوربےدین ہیں :

اسماء ربانی اورکلام پاک کی تحریف کرنےمیں یہ لوگ حد سےپڑھےہوئےہیں ۔کیونکہ ان کااصل مقصودایمان وشریعت کاانکار ہےجب کہ ظاہراً شرائع اسلام کی حقیقت کوبھی تسلیم کرتےہیں ------ ان کےنزدیک پانچ نمازوں سےمراد ان کےپوشیدہ عقائد کوپہنچاننا ہے، روزہ سےمراد ان مخفی عقائد کوصیغہ راز میں  رکھنا ہےاورحج بیت اللہ کامفہوم ان کےعقیدے کےمطابق اپنے شیخ کی زیارت کرنا ہےشیخین حضرت ابوبکر اورعمر ﷜ کویہ ابولہت کےدوہاتھ ( تبت یدا ابی لھب وتب ) قرار دیتےہیں اور حضرت علی ﷜ کو’’ النبأ العظیم والامام المتین ۔،،

یعنی عظیم خبراورصاحب قوت امام مانتےہیں ۔

3۔ نصیری اسلام کےدشمن ہیں :

ان لوگوں نےاسلام اوراہل اسلام کےخلاف اپنےبغض ونفاق کااظہار کرنےکےلیے تصنیفات کی ہیں ۔علاوہ ازیں انہیں جب بھی موقع ملتاہے، یہ لوگ مسلمانوں کاخون بہنانے سےدریغ نہیں کرتے۔انہوں نےایک مرتبہ حجاج کرام کوقتل کرکےبئرزمزم میں پھینک دیا تھا ، پھر یہ لوگ حجراسود کواٹھالے گئے جوایک عرصہ تک ان کےپاس رہا ۔انہوں نےلاتعداد مسلمان علماء وامراء کوشہید کیا۔۔۔۔۔

علماء اسلام نےان نقاب فریب اتارنےکےلیے اوران کےمخفی عقائد کوطشت ازبام کرنےکےلیے کئی کتابیں لکھی ہیں جن میں انہوں نے ان کےکفر والحاد کی وضاحت کی ہےکہ ہ ہندوبرہمنوں ، جوکہ بتوں کی بوجا کرتےہیں ، سےبھی بڑھ کرکافرہیں ۔

4۔ نصیری بیت المقدس پرقبضہ اورسقوطِ خلافت عباسیہ کاسبب ہیں !

یہ بات کسی سےمحفی نہیں کہ ساحل ِ شام پرنصاریٰ ان کی طرف سےقابض ہوئےکیونکہ یہ شروع ہی سے مسلمانوں کےمقابلے میں نصاریٰ کاساتھ دیتےچلےآئے ہیں ، ان کےنزدیک مسلمانوں کی تاتارپرفتح سب سے بڑا المیہ ہےاورمسلمانوں کی مغلوبیت سب بڑی عید !            ۔۔۔۔۔۔۔۔۔

مسلمانوں کےبلاد وامصار انکے قبضہ میں رہےیہاں تک  کہ اللہ تعالیٰ نےخلافت عثمان﷜ میں معاویہ بن ابی سفیان ﷜ کےہاتھوں جزیرۃ قبرص فتح کرادیا!ساحلِ شام پران کی کثرت ہوئی تویہ علاقہ نصاریٰ کےقبضہ میں آگیا ،پھر صلیبیوں کےبیت المقدس پرقابض ہونے میں انہوں نےجوکردار اداکیا وہ کسی سےمخفی نہیں ۔تاآنکہ اللہ تعالیٰ نےمسلمانوں میں نورالدین شہید اورصلاح الدین ایوبی جسے مجاہدین پیدا کئے،جنہوں نےنصاریٰ سےاپنے علاقے واپس لیے اور ارض ِ مصرکوبھی، جس پرصلیبی دوصدیوں سےقابض چلے آرہےتھے، فتح کیا ، مسلمانوں کی ان کامیابیوں کودیکھ کرنصیریوں اورصلیبیوں نےآپس میں گٹھ جوڑ کرلیا ۔مگر مجاہدین اسلام کےسامنے نہ ٹھہر سکےاوریوں مصروشام میں پھر سےاسلام کی دعوت پھیلنے لگی ۔

تاتاری بغداد میں انہی نصیریوں کےذریعہ سےداخل ہوئے اورسقوط بغداد کاالمیہ پیش آیا ۔اس سلسلہ میں نصیریوں کا گردار ڈھکا چھپا نہیں جوکہ ان کاسرکردہ امام ووزیرتھا۔

5۔ نصیری فرقہ کےدیگر نام :

$1(1)  ملاحدہ

$1(2)  قرامطہ

$1(3)  باطنیہ

$1(4)  اسماعیلہ

$1(5)  نصیریہ

$1(6)  حزمیہ

$1(7)  محمرۃ

ان اسماء میں سے بعض ان کےعمومی نام ہیں اوربعض خصوصی جوکہ ان کےمختلف اصناف کوان کےنسب ، مذہب اوروطن وغیرہ کےلحاظ سےممتاز کرتےہیں اورجن کےمقاصد بڑےطویل ہیں ۔

6۔ نصیری ۔ظاہرمیں رافضی اورباطن میں کافرمحض :

یہ لوگ ظاہر میں رافضی اورباطن میں کافرمحض ہیں ۔درحقیقت یہ لوگ حضرت نوح،حضرت ابراہیم ، حضرت موسی ، حضرت عیسیٰ علیہم السلام ، حتی کہ حضرت محمدمصطفے ﷺ ، کسی پربھی ایمان نہیں رکھتے، نہ ہی تورات وانجیل اورقرآن کریم پران کاایمان ہے۔۔۔۔۔۔۔

نہ توعالم کاکو ئی خالق مانتےہیں ۔ اور نہ ہی روز جزا پران کایقین ہے۔۔۔۔کبھی یہ اپنے مذہب کی بنیاد فلسفیانہ نظریات پررکھتےہیں اورکبھی مجوسیوں کےعقائد پرجوکہ آگ کی پرستش کرتےہیں تاہم رفض کا لیبل لگا کرانبیائے کرام علیہم السلام کےکلام سےاستدلال بھی کرتےہیں ۔۔۔۔

یاتو خود اپنی طرف سےاحادیث وضع کرتےہیں اوریارسول اللہ ﷺسےثابت شدہ الفاظ میں اخوان الصفا کی طرف تحریف کرتےہیں ۔

انہوں نےارسطوں کی متابعت میں ایک حدیث وضع کی ہےجس کےالفاظ یہ ہیں :

’’ اول ماخلق الله العقل،، !

یعنی ’’ سب سےپہلے اللہ نےعقل کوپیدا کیا ،،

حالانکہ یہ الفاظ محدثین کےنزدیک موضو ع ہیں ۔اوراصل حدیث یوں ہے:

’’ إن الله لما خلق العقل فقال له اقبل فاقبل فقال له ادبر فادبرا ،،

کہ ’’ جب اللہ تعالیٰ نےعقل کوپیدا کیاتواس سےفرمایا’’آگےبڑھ ،،تووہ آگےبڑھی پھر اللہ تعالیٰ نےارشاد فرمایا،’’ واپس جا،، تووہ پیچھے ہٹ گئی !،،

لیکن چونکہ ارسطو کےنزدیک سب سےپہلی چیز جوکائنات میں وجود پذیر ہوئی وہ عقل ہے نصیریوں نےاس کی اتباع میں اپنی طر ف سےیہ حدیث گھڑلی ۔

ان کےباطل عقائد سےمسلمانوں کےبہت سےفرقے بھی متاثرہوئےبغیرنہ  رہ سکے.اگرچہ یہ ’’ ناموس اعظم ،، ( جس کی تشریح آگے آرہی ہے) پریقین نہیں رکھتےتاہم ان کےعقائد میں نصیریوں کےالحاد عقائد ضرورشامل ہوگئے !

7۔ استہزاء باللہ :

الناموس الاعظم ،، اور البلاغ الاکبر،، ان کےنزدیک ایسی اصطلاحی ہےکہ جس کااقرار کرنے کےبعد یہ لوگ اللہ تعالی اور اس پرایمان رکھنے والوں کی توہین اوران سےاستہزاء کرتےہیں ۔حتی کہ ان میں سے بعض تواللہ تعالیٰ کا اسم مبارک اپنےپاؤں کےنیچے لکھتےہیں -------

علاوہ ازیں وہ شریعت ِ الہیہ اورانبیاء علیہم السلام کی تعلیمات سےانکار ہی نہیں کرتےبلکہ ان کےمتعلق یہ بد عقیدہ رکھتےہیں کہ انبیاء ﷺ قیادت اور ریاست کےطالب  تھے، چنانچہ ان میں سے کچھ توحصولِ قیادت میں کامیات ہوگئے مثلاموسیٰ﷤ اورمحمد ﷺ ------اوربعض کواس سلسلہ میں ناکامی کاسامنا کرناپڑتا اوروہ قتل کردیئے گئے مثلا مسیح ﷤ !

اس طرح یہ لوگ اس درجہ ( الناموس الاعظم ) پرپہنچنےکےبعد نماز ،زکوۃ ، روزہ ، حج،محارم سےنکاح اور تمام فواحش سےاجتناب کابھی مذاق اڑاتےہیں ۔

اس فرقے میں ایک دوسرے کوپنچانے کےلیے مخصوص اشارات اورخاص علامات ہیں ۔اگر وہ کسی ایسے ملک میں ہوں جہاں اہل ایمان کی کثرت ہوتو اپنے عقائد کومخفی رکھتے ہیں ، لیکن جہاں ان کی تعداد زیادہ  ہو، توپھر انہیں پہنچاننے میں کوئی دشواری پیش نہیں آتی ۔

8۔ ان سے مناکحت اور ان کا ذبیحہ حرام ہے!

علماء اسلام کا اس امر پراتقاق ہےکہ ان لوگوں سےشادی بیاہ کےمعاملات طےکرنا جائز نہیں ہیں ۔اورنہ ہی ان کاذبیحہ حلا ہے۔

اور جہاں تک کےذبیحہ کےمعدہ بنے ہوئے پنیر کاتعلق ہےتواس کےمتعلق علماء کےدومشہور اقوال ہیں ۔

ایک قول تویہ ہےکہ اس کاحکم وہی ہےجوکہ عام مردار اور مجوس وانگریز کےذبیحہ کاحکم ہے----- اور ان کا ذبیحہ بالاتفاق ناپاک ہےکیونکہ یہ لوگ جانوروں کوذبح نہیں کرتے۔

جب امام ابوحنیفہ ﷫ اورایک قول کےمطابق امام احمد ﷫ کےنزدیک یہ پنیرحلال ہےاس لیے کہ ان کےخیال میں جانور کی موت سےاس کےمعدہ کےموت واقع نہیں ہوتی ۔چنانچہ میت کا معدہ ان کےقول کےمطابق پاک ہے۔

لیکن امام مالک ﷫ ، امام شافعی ﷫ اورامام احمد ﷫ کےایک دوسرے قول کےمطابق یہ پنیر نجس ہے۔کیونکہ ان کےنزدیک مردار جانوروں کےمعدے بھی نجس ہیں ۔ اس لیے ان کےمعدوں سےخارج ہونے والی رطوبات نجاست آلود ہوتی ہیں ۔ان کا کہنا ہےکہ چونکہ نصیریوں کا ذبحہ کھاناناجائز ہےاس لیے ان کےذبیحہ اور مردار میں کوئی فرق نہیں ہےبہرحال تمام ائمہ کرام اپنی اپنی رائے کی تائید کےلیے آثار صحابہ ﷢ سےاستدلال کرتےہیں ۔امام ابوحنیفہ ﷫ فرماتےہیں کہ صحابہ﷜ مجوس کےذبیحہ سےتیار شدہ پنیر استعمال میں لاتے تھےجبکہ اما م شافعی﷫اورامام مالک ﷫ اس بات کی نفی کرتےہوئےکہتےہیں کہ صحابہ کرام﷜ مجوس کےذبیحہ سےنہیں بلکہ نصاری کےذبیحہ سے، جوکہ اہل کتاب ہیں ، تیار شدہ پنیر استعمال فرماتےتھے------ بہرحال یہ ایک اجتہادی مسئلہ ہے!

9۔مسلمانوں کےقبرستان میں دفن کرنےکاحکم :

انہیں مسلمانوں کےقبرستان میں دفن کرنا جائز ہےنہ ان کی نماز جنازہ ادا کرنا۔سرورکائنات ﷺ کوعبداللہ بن ابی اوردیگرمنافقین کی نماز جنازہ ادا کرنے سےمنع فرمادیا گیا تھا، حالانکہ وہ بظارنمازروزہ کےپابند تھےاورمیدان ِجہاد میں مسلمانوں کاساتھ دیتےتھےاوردین اسلام کےخلاف کوئی ظاہربات بھی نہیں کرتےتھےلیکن  چونکہ ان کےدلوں میں نفاق تھا اس لیے ان کی نماز جنازہ پڑھنے سےاللہ تعالیٰ نےمنع فرمایا تھاتوپھریہ لوگ جوکہ ہمیشہ ملحدوں اور زندیقوں کاساتھ دیتےاورکفر والحاد کااظہار بھی کرتےہیں توان کی نماز جنازہ کیونکر جائز ہوسکتی ہے؟

10۔ انہیں سرحدوں کی حفاظت پرمامون کرنا جائز نہیں ہے!

جہاں تک ان لوگوں کومسلمان ممالک کی سرحدوں ، مورچوں اورقلعوں پرمامور کرنےکا تعلق ہےتویہ بھیڑیے کوبکریوں کوحفاظت پرمامور کرنے کےمترادف ہے۔کیونکہ یہ لوگ اسلامی مملکت میں فتنہ وفساد پھیلانے کےخواہاں اوراس کےلیے ہروقت موقع کی تلاش میں رہتےہیں ۔

چنانچہ انہیں جب بھی موقع ملتا ہے، یہ مسلمانوں کےقلعوں اورچوکیوں کودشمنوں کےسپرد کردیتےہیں ۔علاوہ ازیں ہروقت اسلامی لشکر میں انتشار پھیلانے اورحاکمِ وقت کےخلاف ریشہ دوانیوں میں مصروف رہتےہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔ لہذا حکومت کافرض ہےکہ انہیں فوراً فوج کی آسامیوں سےبرطرف کردےاوراگر ممکن ہوسکےتوانہیں عام فوجیوں کی فہرست سے بھی نکال باہر کرےاوران کی جگہ مسلمانوں کےخیرخواہ اورایماندار افرا د کاتعین کرے۔--- یہ لوگ پوری ملت اسلامیہ کےخائن ہیں اس سلسلہ میں حکومت کےلیے تاخیر بالکل جائز نہیں ہے۔تاہم اگر ان کی خدمات ناگزیر ہوں اوریہ اپنی ڈیوٹی پورطری انجام دیں توضروری نہیں کہ ان کواجرت مثل دی جائےبلکہ بہتر یہ ہےکہ ان کوفقط اتنی ہی اجرت د ی جائے جس قدر ان کا کام ہوااوراگر وہ کوئی کا م نہ کریں توان کوکچھ نہ دیا جائے ۔

11۔ان کا مال اوخو ن مباح ہے:

                نصیریوں کامال مسلمانو ں کےلیے مباح اوران کاخون رائیگاں ہے۔اکروہ توبہ کا اظہار کریں تواسے قبول کرنے یاقبول نہ رکرنے میں علماء کااختلاف ہےجوقبول کرنےکےقائل ہیں وہ بھی یہ شرط لگاتےہیں گہ ان کی کڑی نگرانی کی جائے کہ وہ شریعت اسلامیہ کےخلاف کوئی کام نہ کریں ------ اورجو عدم قبول کےقائل ہیں،ان کااستدلال یہ ہےکہ چونکہ ان کےمذہب کی بنیاد تقیہ (یعنی اظہار خلاف مانی الضمیر ) ہے،اس لیے یہ انداز ہ لگانا ممکن نہیں کہ انہوں نےواقعتا ً توبہ کی ہےیانہیں؟---- بہرحال اس سلسلہ میں احیتاط ضروری ہے۔

ان کامال بطور فئی کےبیت المال میں شامل کرلیا جائےگا ۔

12۔ ان کی سخت نگرانی کی جائے اوراسلحہ ان کےسپرد نہ کیا جائے !

                نصیریوں کی کسی ایک جگہ مل بیٹھنے کی اجازت نہ دی جائے نہ ہی اسلحہ ان کےسپرد کیا جائے --------- انہیں نماز، تلاو ت قرآن اوردوسرے اسلامی امورکا پابند کیاجائے اورعلمائے کرام کےذریعے اسلام کی تعلیم دی جائے تاکہ و ہ نصیریوں اوران کےمخفی معلم کےدرمیان حائل رہیں ۔

حضرت ابوبکر صدیق ﷜ اورتمام صحابہ ﷢ نےجب مرتدیں پرقابون پالیا توصدیق اکبر ‎﷜ نےان مرتدین سےفرمایا ’ تم دوباتوں میں ایک کوپسند کرلو----جنگ اوریا پھررسواکن صلح ،،!

انہوں نےپوچھا ،’’ رسواکن صلح سےکیامراد ہے ،،؟ آپ نےجواباً فرمایاکہ:

’’ تم ہمارے مقتولین کی دیت دوگے مگر ہم نہیں دیں گے، تمہیں اس بات کااقرار کرناہوگا کہ تمہارے مقتول جہنمی اورہمارے شہداء جنتی ہیں، لیکن تمہارے  اموال میں سےبہت ہمیں جوکچھ ملےوہ ہم آپس میں تقسیم کرلیں گےلیکن تمہیں ہمارا مال واپس کرناہوگا ، تم سےاسلحہ چھین لیا جائے گا اورگھوڑے پرسوار ہونے کی اجازت نہیں دی جائےگی ------- اورتمہیں اونٹوں کی  پیچھا کرکےزندگی بسر کرنا پڑےگی ،،!

حضرت ابوبکر صدیق ﷜ کی ان پیش کردہ شرائط پرتمام صحابہ کرام ﷢ نےآپ سےموافقت کی ، مگرحضرت عمر﷜ نےفرمایا کہ جہاں تک ان سےمقتولین کی دیت لینے کامسئلہ ہےتووہ درست نہیں کیونکہ وہ توشہداء ہیں اوران کااجر اللہ تعالیٰ پرہےتوتمام صحابہ کرام ﷢نےحضرت عمر﷜ کی رائے سے اتفاق کیا۔

پس دیت لینے کےمسئلہ میں اگر چہ علماء کااختلاف ہےتاہم صحابہ کرام رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سےحضرت عمر﷜ کی اس رائے پرہی عمل ثابت ہے۔بہرحال جوشخص بھی مرتد ہوجانے کےبعد تائب ہوکراسلام کااظہار کرےگا اسے اسلحہ اٹھانے کی اجازت نہیں دی جائے گی جیسا کہ صحابہ کرام﷢ کےفیصلہ سےثابت ہے۔کسی یہودی ونصرانی کومسلمانوں کی فوج میں نہ رکھا جائے گااوراگران کاکوئی سرکردہ شخص توبہ ظاہر کرےتواسے ان سےالگ کردیا جائے گااور اسےکسی ایسے مقام پربھیج دیا جائے گا جہاں صرف مسلمان بستےہوں ۔--------- تاآنکہ اللہ تعالیٰ اسے ہدایت نصیب فرمائے یاوہ اپنے اسی نفاق کی حالت میں مرجائے۔

13۔ نصیریوں سےقتال کاحکم :

نصیریوں سےجہاد کاحکم وہی ہےجوکہ مرتدین سےجہاد کاحکم ہے۔یعنی ان سے جہاد کو، بےضرر کفارومشرکین سےجہاد کرلے توترجیح دی جائےگی ۔ان سےجہاد عظیم ترین فرض اور اس کابہت بڑاجر ہے--------- حضرت ابوبکر صدیق ﷜ اوردیگر صحابہ کرام ﷢ نےمرتدین سےجہاد کرنے کومشرکین اوراہل کتاب سےجہاد کرنےپرفوقیت دی تھی کیونکہ راس المال کی حفاظت نفع کی حفاظت سےمقدم ہوتی ہے-------       اوریہ اس لیے بھی کہ یہ لوگ ملت اسلامیہ کےلیے مشرکین وکفارسےبھی زیادہ نقصان دہ ہین !

14۔ ان کےعقائد کی پردہ پوشی جائز نہیں !

نصیریوں کےسلسلہ میں ہرمسلمان کافرض ہےہ وہ حسبِ استطاعت اپنا فرض پورا کرے۔چنانچھ کسی شخص کےلیے ان کےحالات کوچھپاناجائز نہیں ہےبلک اس پرلازم ہےکہ وہ ان کےاسرار سےپردہ ہٹائے اوران کےمخفی عقائد سےلوگوں کوآگاہ کرے، جوکہ امر بالمعروف ونہی  عن المنکر کےلحاظ سےایک بہت بڑا عمل اورجہاد کاایک حصہ ہے، ارشاد ِربانی ہے:

﴿ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ جَاهِدِ الْكُفَّارَ وَالْمُنَافِقِينَ – الاية﴾

کہ ’’ اےنبی ، (ﷺ) کفا ر ومنافقین سےجہاد کیجیے !،،

چنانچہ ان لوگوں کی ہدایت کےلیے ، یاان کےشرسے ملت ِ اسلامیہ کومحفو ظ رکھنے کےلیے حتی المقدورتعاون اورکوشش کااس قدر اجروثواب ہےکہ جسےاللہ تعالیٰ کےعلاوہ اورکوئی نہیں جانتا ----- ارشادِ الہی ہے:

’’ كُنْتُمْ خَيْرَ أُمَّةٍ أُخْرِجَتْ لِلنَّاسِ تَأْمُرُونَ بِالْمَعْرُوفِ وَتَنْهَوْنَ عَنِ الْمُنْكَرِ،،!

کہ ’’ تمہیں بہترین امت اس لیے قرار دیا گیا ہےکہ تم لوگوں کونیکی کاحکم کرتےاوربرائی سےروکتےہو!،،

حضرت ابوہریرہ ﷜ کاارشاد ہےکہ :

’’ تم بہترین امت ہو، تم لوگوں کوزنجیروں اورہتھکڑیوں میں جکڑے ہوئے لاتےہواوراسلام میں داخل کردتیےہو(یعنی امربالمعروف کےذریعےسے)!،،

جہاد اورامر بالمعروف سب سےافضل عمل ہے. رسو ل اللہ ﷺ نےفرمایا’’ رأس الامرالاسلام وعموده الصلوة وزروة سنامه الجهاد فى سبيل الله تعالى ،، !

کہ’’ اسلام راس الامر ہے، نماز اس کاستون ہےاورجہاد فی سبیل اللہ تعالیٰ ا سکوچوٹی کی بلندی ہے۔،،!

اسی طرح آپ ﷺ نےفرمایا :’’ «إِنَّ فِي الجَنَّةِ مِائَةَ دَرَجَةٍ، أَعَدَّهَا اللَّهُ لِلْمُجَاهِدِينَ فِي سَبِيلِهِ، كُلُّ دَرَجَتَيْنِ مَا بَيْنَهُمَا كَمَا بَيْنَ السَّمَاءِ وَالأَرْضِ،، - !

کہ ’’ جنت میں سودرجات ہیں ، ایک درجے سےدوسرے درجے تک کافاصلہ اتنا ہےجتنا کہ آسمان اورزمین کےمابین ۔اللہ تعالیٰ نےیہ درجات مجاہدین فی سبیل اللہ کےلیے تیار کررکھےہیں ،، !

نیز فرمایا : ’’ «رِبَاطُ يَوْمٍ وَلَيْلَةٍ خَيْرٌ مِنْ صِيَامِ شَهْرٍ وَقِيَامِهِ، ، !

کہ ’’ جہاد میں گزراہوا ایک دن اورایک رات ایک ماہ کےصیام وقیام سےبہتر ہے۔،،!

جہاد حج اورعمرہ سےبھی افضل ہے۔ارشادربانی ہے:﴿ أَجَعَلْتُمْ سِقَايَةَ الْحَاجِّ وَعِمَارَةَ الْمَسْجِدِ الْحَرَامِ كَمَنْ آمَنَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ وَجَاهَدَ فِي سَبِيلِ اللَّهِ لَا يَسْتَوُونَ عِنْدَ اللَّهِ وَاللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ (19) الَّذِينَ آمَنُوا وَهَاجَرُوا وَجَاهَدُوا فِي سَبِيلِ اللَّهِ بِأَمْوَالِهِمْ وَأَنْفُسِهِمْ أَعْظَمُ دَرَجَةً عِنْدَ اللَّهِ وَأُولَئِكَ هُمُ الْفَائِزُونَيُبَشِّرُهُمْ رَبُّهُمْ بِرَحْمَةٍ مِنْهُ وَرِضْوَانٍ وَجَنَّاتٍ لَهُمْ فِيهَا نَعِيمٌ مُقِيمٌ (21) خَالِدِينَ فِيهَا أَبَدًا إِنَّ اللَّهَ عِنْدَهُ أَجْرٌ عَظِيمٌ ﴾

یعنی’’ کیا تم حاجیوں کےپانی پلانے اورمسجد حرام کےآباد کرنےوالےکواس شخص کےمساوی قرار دے دیا ہے جوکہ اللہ تعالی اور یوم آخرت پرایمان لاتا ہےاوراللہ تعالیٰ کےراستے میں جہاد کرتا ہے، قطعا ً نہیں ، یہ دونوں اللہ تعالیٰ کےہاں برابر نہیں اوراللہ تعالیٰ ظالموں  کی قوم کوہدایت نہیں فرمایا ! -------

وہ لوگ جوایمان لائے ، ہجرت کی اوراللہ تعالیٰ کےراستے میں اپنےمال و جان سےجہاد کیا، وہ اللہ تعالیٰ کےنزدیک زیادہ مرتبے والے ہیں اور وہی کامیاب ہیں ۔ان کارب انہیں اپنی رحمت ، اپنی خوشنودی اورنعمتوں والی جنت کی خوشخبری دیتا ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔ واخردعوانا ان الحمد لله رب العلمين وصلاته وسلامه على خيرخلقه سيدنا محمد وعلى اله وصحبه اجمعين !