پتھر سے اُمید عبث ہے

کالے ہو یا اُ جلے پتھر
ہوتے ہیں کب کس کے پتھر

پتھر سے امید عبث ہے
پتھر تو ہیں پگلے پتھر

دردوسوز کے پیکر انساں
ہوجاتے ہیں کیسے پتھر

پریم نگر کی ریت یہی ہے
کھالے خوشی سے پیارے پتھر

پُھولوں کی نگری میں تابش!
ہم نے اکثر دیکھے پتھر