خدا محفوظ رکھےآدمی کو نفس کےشر سے
دھڑکتے دل لزرتے پاؤں سے اوردیدہ ترسے
مرے آقا ہوئے ہم اس طرح رخصت تر ے گھر سے
کھلے گا اب نیا اک باب پھر راہ شہادت کا
لکھیں گے اک نئی تاریخ ہم پھر نوک خنجر سے
ہمیشہ شادماں رہتا میں اپنے مقدر پر
شرف حاصل ہوا ہے مجھ کویہ حسن مقدر سے
اگرچہ بزم عالم میں بڑے اقسام ہیں شرکے
حقیقیت میں نہیں کوئی بڑا شرنفس سے
نہیں کوئی بھی در ایسا جہاں امید برآئے
مرےآقا اگر مایوس میں لوٹا ترے درسے
ذرا بھی ڈر کسی بھی شے کا اب دل میں نہیں میرے
ہوئی حاصل مجھے یہ شے مرے مولاترے ڈر سے
یہ محبوب خدا دائم دعا کرتے تھے خطبوں میں
خدا محفوظ رکھے آدمی کو نفس کے شر سے
شب تاریک میں صحرا نوردی سے جوڈرتا ہے
وہ پھر ڈرتا نہیں کیوں قبر کے پر خوف منظر سے
کوئی جنت میں جائے گا کوئی دوزخ میں جائے گا
رواں ہوگی خلائق اس طرح میدان محشر سے
کرے گا اس سے پھر اعراض اللہ کاپیمبرﷺبھی
کیا اعراض جس انسان نے اقوال پیمبرﷺ سے
اگر ایمام ہے تو تیرا حساب یوک محشر پر
تو کیوں بے فکر ہے عاجز حساب یوم محشر سے