غزل
کتنی چیزیں ہیں کہ اُن سے ہمیں نفرت ہے بہت
اور کوئے یار میں اُن چیزوں کی وقعت ہے بہت
محفل عقل میں ہے طنعہ زنی ہم پہ، تو کیا
کوچہ عشق میں دیوانوں کی عزت ہے بہت
پھر نہیں پلٹا جو اک روز گیا پی کے ادھار
ویسے واعظ کے امیں ہونے کی شہرت ہے بہت
اک سبب ہے ، جو ملاقات ہے گاہے گاہے
ورنہ دل میں بخدا ان کی محبت ہے بہت
دست گلچیں کے مظالم کو سمجھنے کے لیے
چند مسلے ہوئے پھولوں کی شہادت ہے بہت
نفس باد صبا سرد رکھے ہے ورنہ
سینہ ہائے گل و لالہ میں حرارت ہے بہت