حرف ِاوّل
زیر نظر مقالہ مختلف حلقوں کی طرف سے ''اسلام کے سیاسی نظام'' کے بارے میں پیش کردہ افکار کا ایک جائزہ ہے مقالہ کی تیاری میں جو نکات پیش نظر رہے ان کی طرف اشارہ ضروری ہے تاکہ بعض مشہور شخصیتوں کا باہمی مختلف نکتہ نظر قارئین کے لیے تشویش کا باعث نہ ہو۔
جناب انور طاہر صاحب نے ''اسلام کے سیاسی نظام '' کے بارے میں جملہ پیش کردہ افکار کو کتاب و سنت پر پیش کرکے ، اس سے مطابقت یا عدم مطابقت کو معیار بنایا ہے۔ اس سلسلے میں حضرت علی کرم اللہ وجہہ کا یہ مقولہ ہی ان کی منہاج فکر ہے۔ ''إن الحق لا یعرف بالرّجال أعرف الحق تعرف أھله''
مقالہ نگار نے اپنے جائزے کو دور حاضر کے ان علماء تک محدود رکھا ہے جو ماضی قریب میں سیاست و قانون کے موضوعات پر لکھتے رہے ہیں یا پچھلے دنوں شریعت بنچ او راخبارات کے لیے بیانات جاری کرتے رہے ہیں۔
جن معروف علماء سے وہ اتفاق نہیں کرسکے ان کے بارے میں کسی سوءظن کے بجاوے اگر یہ امر پیش نظر رہے کہ دین و سیاست کی تقسیم کے غلط عام تصور نے ''سیاست شرعیہ'' پر قلم اٹھانے والوں کے لیے یہ مجبوری پیدا کردی تھی کہ وہ اسلام کو مکمل ضابطہ حیات ثابت کرنے کے لیے مروجہ مقبول نظاموں سے علیٰ الاعلان بغاوت نہ کریں۔ یہ عبوی دور کی مجبوری تھی یا عملی سیاست میں حصہ لینے کی۔ تاہم اب جب کہ عملی طور پرشریعت کی عملداری کا مسئلہ ہے تو ہمیں اپنے لیے السام کی صحیح منزل اپنے سامنے رکھنی پڑے گی۔ ورنہ ہمیں تسلیم کرنا پڑے گا کہ اگر جمہوریت یا اشتراکیت ہی بنیادی طو رپر اسلام کا سیاسی اور معاشی نظام ہیں تو پھر اج کی ساری خرابیاں اسلام کی وجہ سے ہیں؟
بعض لوگ جمہوریت یا اشتراکیت کا بنیادی اصول مان لینے کے بعد ان میں کچھ ترمیم و اصلاح کرکے اسلام کے نفاذ کی باتیں کرتے ہیں۔ حالانکہ اگر بغور جائزہ لیا جائے تو یہ نام نہاد اصلاحات صرف نظری رہ جاتی ہیں۔ عملی طور پر جمہوریت کی اساس مان لینے کے بعد کوئی ترمیم نتیجہ خیز نہیں ہوسکتی۔
حقیقت یہ ہ ےکہ اسلام جمہوریت یا اشتراکیت کے نظریہ اور نظام سے نہ صرف بالکل الگ ہے بلکہ اسے ان دونوں کے فلسفہ او رطریقہ کار سے بھی کوئی مناسبت نہیں او راگران دونوں میں سے کسی کو قریب رکھنے کی کوشش کی گئی تو پھر یہی گلے کا طوق رہیں گے او رملک و قوم مصیبتوں سے گلو خلاصی نہ کراسکیں گے۔
زیر نظر مقالہ کا پہلا حصہ ''وأمرهم شورى بينهم'' سے غلط استنباط کے ناقدانہ جائزہ تک محدود ہے جبکہ دوسرے حصہ میں اسلم کے سیاسی نظام کے بارے میں عام طور پر مقبول دیگر افکار کا جائزہ لیا گیا ہے جو شریک اشاعت ہے۔ (مدیر)
فہرست