گفتگوئے شہِ ابرار بہت کافی ہے ہو محبّت تو یہ گفتار بہت کافی ہے یادِ محبوبؐ میں جو گزرے وہ لمحہ ہے بہت اس قدر عالمِ انوار بہت کافی ہے مدحِ سرکارؐ میں یہ کیف، یہ مستی، یہ سرور میری کیفیتِ سرشار بہت کافی ہے للہ الحمد کہ ہم سوختہ جانوں کے لئے شاہ کا سایۂ دیوار بہت کافی ہے کاش اک اشک بھی ہو جائے قبولِ شہِ دیں ایک بھی گوہر شہوار بہت کافی ہے خدمتِ اہل ہمم کی نہیں حاجت مجھ کو اُلفتِ سیّدِ ابرارؐ بہت کافی ہے بے ادب دیکھ! نہ یوں روضے کی جالی سے لپٹ راحتِ سایۂ دیوار بہت کافی ہے روبرو رہتے ہیں انوا مزید مطالعہ