آہستہ سانس لے کہ خلافِ ادب نہ ہو

افضل ہے مرسلوں میں رسالت حضور ﷺ کی اکمل ہے انبیاء میں نبوت حضور ﷺ کی ہے ذرّہ ذرّہ ان کی تجلّی کا اِک سراغ آتی ہے پھول پھول سے نکہت حضور ﷺ کی پہچان لیں گے آپ ﷺ وہ اپنوں کو حشر میں غافل نہیں ہے چشمِ عنایت حضور ﷺ کی آتے رہے تھے راہ نمائی کو انبیاء جاری رہے گی رشد و ہدایت حضور ﷺ کی آنکھیں نہ ہوں تو خاک نظر آئے آفتاب صدیقؓ جانتے ہیں صداقت حضور ﷺ کی کھولے ہیں مشکلاتِ جہاں نے کئی محاذ کائی آئی ہر قدم پہ حمایت حضور ﷺ کی میری نظر میں مرشد کامل ہے وہ بشر تفویض کر سکے جو محبت حضور ﷺ کی جو ہو مزید مطالعہ

کھلی کتاب ہے گویا حیاتِ پیغمبر ﷺ

عیاں ہیں دن کی طرح سب صفاتِ پیغمبر ﷺ کھلی کتاب ہے گویا حیاتِ پیغمبر ﷺ اُسی کے دَم سے ہوئی کائنات کی تسخیر وہ اعتماد جو تھا کائناتِ پیغمبر ﷺ نہیں ہے ثبت بغیرِ جواز اے لوگو! صحیفۂ دوسرا پر ثباتِ پیغمبر ﷺ جو زندگی کو ہمیشہ حرارتیں دے گا وہ آفتاب ہے دنیا میں ذات پیغمبر ﷺ کتابِ زندہ و شرعِ متیں و دینِ مبیں جہاں میں کم تو نہیں معجزاتِ پیغمبر ﷺ اساسِ عدل و مساوات دین پیغمبر ﷺ تمام دہر ہے گویا زہینِ پیغمبر ﷺ سبھی علومِ جدیدہ ہیں مستعار اُن سے فلاسفہ ہیں سبھی خوشہ چینِ پیغمبر ﷺ مداراس کا ہے فطرت مزید مطالعہ

اے اُمّتِ رسول مقبول ﷺ

ہماری فرمائش پر جناب احسان دانش نے 'محدث' کے 'رسولِ مقبول ﷺ نمبر' کے لئے خصوصی نعت عطا کرنے کا وعدہ فرمایا اور وہ وعدہ یوں ایفاء ہوا کہ ایک طویل ترین نعت صرف قلب و ذہن سے گوہرِ تاب دار بن کر وجود میں آئی۔ کاش کاغذ کی کم یابی و گرانی ہمارے آڑے نہ آتی اور ہم اس شاہکار کو مکمل صورت میں قارئینِ محدّث کی خدمت میں پیش کرنے کی سعادت حاصل کرتے۔ اب اس نعت کے حصہ دوم کے چند بند اس اعلان کے ساتھ شائع کئے جا رہے ہیں کہ یہ طویل نعت دیدبان (رسول اور امت) کے عنوان سے جامد کتابی صورت میں منظرِ عام پر آرہی ہ مزید مطالعہ

حجابات نظر

بتوں سے پھر گیا دل اب ادھر دیکھا نہیں جاتا دو مولیٰ پہ ہوں اور سوئے در دیکھا نہیں جاتا رُخِ خیرُ البشر پھر رُخِ خیر البشر ٹھہرا ان آنکھوں سے درِ خیر البشر دیکھا نہیں جاتا اسی کوچے میں بیٹھا ہوں وہیں سے مر کے اٹھوں گا گدا بے شک ہوں لیکن اور در دیکھا نہیں جانا جو سمٹیں آنسوؤں کی جھالریں سب کچھ نظر آئے خطا کس کی ہے جو اے چشمِ تر دیکھا نہیں جاتا کبھی مہتاب کی صورت اُتر آؤ آنگن میں ستاروں کو مسلسل رات بھر دیکھا نہیں جاتا جو تو غفلت سے چونکے راہِ حق بھی خود بخود ابھرے مُندی آنکھوں تماشائے س مزید مطالعہ