جب کسی جج کے پاس کوئی مقدمہ پیش ہو تو وہ پہلے یہ دیکھتا ہے کہ آیا کسی نافذ شدہ قانون کی بنا پر مقدمے کا فیصلہ ہو سکتا ہے۔ اگر کسی قانون کا اطلاق ہوتا ہو۔ تو وہ قانون پر فیصلہ کر دیتا ہے۔ لیکن اگر قانون اس مقدمے کا فیصلہ کرنے کے لئے کافی نہ ہو تو پھر جج انصاف کے اصول تلاش کرتا ہے یعنی قانون میں جو خلا ہو اس کو انصاف سے پُر کرتا ہے۔ اور کسی انصاف کے اصول کی بنا پر فیصلہ کر دیتا ہے۔ رسولِ اکرم ﷺ کے پاس جب کوئی مقدمہ پیش ہوتا تو حضور ﷺ پہلے یہی دیکھتے کہ آیا قرآن کے کسی حکم سے مقدمہ کا فیصلہ ہو س مزید مطالعہ
حضرت مولانا سید ابومحمد بدیع الدین راشدی کی پریس کانفرنسحضرت مولانا سید ابومحمد بدیع الدین راشدی صاحب، صدر جمعیت اہل حدیث (صوبہ سندھ)نے مورخہ 4۔ اپریل 1987ءکو پریس کلب حیدر اباد میں پریس کانفرنس سے خطاب کیا، جس کا متن درج ذیل ہے۔.......................... (ادارہ)جماعت اہل حدیث ایک ایسی جماعت ہے، جو رسول اکرم ﷺ کے دور سے چلی آرہی ہے۔ اس جماعت کا دستور صرف اور صرف کتاب و سنت ہے۔ ہر دور میں اس جماعت نے انہی دو چیزوں کا پرچار کیا ہے او رہر قسم کی فرقہ بندی سےاپنا دامن بچا کر ہمیشہ یہی آواز بلند کی ہ مزید مطالعہ
میں نے ایک مضمون میں تجویز پیش کی تھی کہ صرف اس قدر قانون بنا دیا جائے کہ عدالتیں قرآن و سنت کی پابند ہوں گی اور کوئی ایسا قانون نافذ نہ ہوگا جو کتاب وسنت کے منافی ہو تواس طرح کتاب و سنت مکمل طور پر نافذ ہوجائیں گے، اسلامی قانون وضع کرنے کی نہ ضرورت ہے نہ وضع کرنے کا کسی کو اختیار حاصل ہے۔ عدالتیں خود کتاب و سنت کی بنا پر فیصلہ کریں گے اورمقدمات کے فیصلے کتابوں میں موجود ہیں جوعدالتوں کی امداد کریں گے۔اس پر محترم مرغوب صدیقی صاحب نے ایک مضمون میں خدشات کا اظہار کیا کہ اس طرح اسلامی نظام کے نافذ مزید مطالعہ
ابھی استاذ الاساتذہ شیخ الحدیث مولانا سلطان محمود صاحب محدث جلال پور پیروالہ رحمة اللہ علیہ کی جدائی کا غم تازہ ہی تھا کہ اچانک مورخہ 8-جنوری بروز پیر برادر مکرم الشیخ عبداللہ ناصر رحمانی حفظہ اللہ نے فون پر اطلاع دی کہ شیخ العرب والعجم زبدة المحدثین العالم الربانی اور دنیائے اسلام کے ممتاز عالم دین علامہ سید بدیع الدین راشدی، طیب اللہ ثراہ وجعل الجنة منواہ، بھی ہمیں داغ مفارقت دے کر اپنے خالق حقیقی سے جا ملے ہیں۔ انا لله وانا اليه راجعونداغ فراق صحبت شب کی جلی ہوئیاک شمع رہ گئی تھی سو وہ بھی خا مزید مطالعہ