انقلابِ عظیم (فتح مکہ)

مہینوں کی تپش و تابش، لَو اور لپٹ، تڑاقے اور جلاپے کے بعد جب برسات کی ہوائیں چلتی ہیں تو کالے کالے بادل امنڈ امنڈ کر آتے ہیں اور جل تھل بھر جاتے ہیں۔ سالہا سال کی سختیوں اور آزمائشوں امتحانات اور ابتلآت کے بعد جب مشیتِ مطلقہ کو، اس مشیت کو جس کے اوپر کوئی مشیت نہیں منظور ہوا کہ مردہ میں جان پڑ جائے اور سوکھی ہوئی کھیتی لہلہانے لگے تو نیتوں کے رُخ پلٹ دیئے اور دلوں کی اقلیم میں انقلاب برپا کر دیا۔ جو گردنیں اکڑی ہوئی تھیں وہ جھکیں اور جو زبانیں انکار پر اڑی ہوئی تھیں وہ اقرار کا حکم پڑھنے لگیں مزید مطالعہ