مارچ 2005ء

<p>شيخ علامہ عبدالعزيز پرہاروى </p>

(1209ھ/ 1794ء تا 1239 ھ/ 1823ء ) تازہ خواہى داشتن گرد اغ ہائے سينہ را گاہے گاہے باز خواں ايں قصہ پارينہ را زير نظر تذكرہ جنوبى پنجاب كے ايك نامور صاحب ِعلم مصنف كا ہے- عربى زبان دانى، شاعرى اور تصانيف كى كثرت موصوف كا ايسا امتيازہے جس سے ان كى شخصيت اپنے اماثل واقران ميں نماياں ہوجاتى ہے-علاوہ ازيں آپ كے علم اور وسعت ِمعلومات سے ہركوئى متاثر ہوئے بغير نہ رہتا- يہاں يہ بات بهى قابل ذكر ہے كہ علامہ موصوف تصوف كا بهى گہرا رجحان ركهتے تهے جيسا كہ يہ رجحانات زير نظر مضمون سے بهى نماياں ہيں، مزيد برآ مزید مطالعہ

<p>حضرت مریم علیہ السلام سے رسول اللہؐؐکے نکاح کی تحقیق</p>

2۔ "&laquo;عن سعد بن جنادة قال قال رسول اللهﷺ عزوجل قد زوجنى فى الجنة مريم بنت عمران وامراة فرعون واخت موسىٰ&raquo;(رواه الطبرانى كذا فى مجمع الزوائد ص218ج9)""حضرت سعد بن جنادہ روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے جنت میں مریم بنت عمران اور فرعون کی عورت اور حضرت موسیٰ علیہ السلام کی بہن کو میری زوجہ بنایا ہے۔"علامہ ہیثمی مجمع الزوائد میں اس روایت کو نقل کر کے فرماتے ہیں کہ "اس کی سند میں ایسے راوی ہیں جن کو میں نہیں جانتا" (ص 218 ج9) اور علامہ سیوطی نے الجا مزید مطالعہ