لیجئے نوشتہ تقدیر پھر غالب آیا۔ ایک کتاب شناس اور کتاب دوست دنیا سے رخصت ہوا۔ وہی جس کا نام 'عبدالجبار شاکر' تھا۔ جو واقعی جبار کا بندہ اور جبار کی مشیت پر شاکر رہنے والا اور رضیتُ باﷲ ربًّا و بالإسلام دینًاکا آئینہ دار تھا۔ اسم بامسمّٰی ... اس کی صفت شاکر تھی۔ آج کون ہے جس کی زبان پر مالی عسرت کا گلہ اور مہنگائی کی بات نہ ہو لیکن عبدالجبار شاکر کے شناسا سب شاہد ہیں کہ اس کے لب اس بارے میں گنگ تھے۔ کبھی مالی شکوہ شکایت کی بات نہ کی، اگر کسی نے خود بات کی تو طرح دے گئے۔میں نے ان کی جوانی بھی دیکھ مزید مطالعہ
مولانا عبدالغفار حسن صاحب کو ہم نے بہت قریب سے تو نہیں ، البتہ قریب قریب سے بہت دیکھا ہے۔ ان کی علمی صحبتیں اُٹھانے کی سعادت بھی ملی۔ ان کی نشست و برخاست کا مشاہدہ بھی کیا۔ بہت سے علمی اجلاسوں میں ان کی گفتگو کو سنا اور ان کے علم سے بہت کچھ حاصل کیا۔رنگ پختہ، میانہ قد، درمیانی داڑھی، موٹی آنکھیں جن میں عالمانہ وجاہت کے ساتھ مؤمنانہ رُعب بھی جھلکتا تھا۔ ماتھے پر بارگاہِ الٰہی میں دیے گئے سجدوں کے نشان نے چہرے کو مزید نورانی کردیا تھا۔ پہلی نظر دیکھتے ہی لگتا کہ اسلام کے صدرِ اوّل کے اکابرین میں مزید مطالعہ