حضرت مصعبؓ بن عمیر مکے کے ایسے حسین و جمیل اور خوشرو نوجوان تھے کہ آنحضرتﷺ بھی ان کا تذكره کرتے تو فرماتے کہ:۔''مکے میں مصعبؓ سے زیادہ کوئی حسین و خوش پوشاک اور پروردۂ نعمت نہیں ہے۔''ان کے والدین کو ان سے شدید محبت تھی، خصوصاً ان کی والدہ خناس بنت مالک نے مالدار ہونے کی وجہ سے اپنے جگر گوشے کو نہایت ناز ونعم سے پالا تھا۔ وہ اپنے زمانہ کے لحاظ سے عمدہ سے عمدہ پوشاک پہنتے اور لطیف سے لطیف خوشبو استعمال کرتے تھے۔ حضرمی جوتا جو اس زمانے میں صرف امراء کے لئے مخصوص تھا وہ ان کے روزمرہ کے کام آتا تھ مزید مطالعہ
اسلام کے سطح بین دشمن عموماً یہ پروپیگنڈا کرتے رہتے ہیں کہ اسلام چونکہ ایک جارحانہ مذہب ہے اس لئے اس کی عمومی دعوت کو کامیابی سے ہمکنار ہونے میں کچھ زیادہ دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑا اور دوسرے مذاہب کے مقابلے میں یہ قلیل عرصہ میں اقصائے عالم میں پھیل گیا۔ اس سراسر معاندانہ اور متعصبانہ اعتراض کے اگرچہ آج تک بہت کافی اور شافی جوابات دیئے جا چکے ہیں لیکن دلوں کے امراض کا علاج جس طبیب مطلق کے پاس ہے وہی اس بیماری کو زیادہ کر دے تو پھر انسانی دلائل و براہین کیا کام دے سکتے ہیں اور حقیقتِ حال کی وضاح مزید مطالعہ
مولانا ابوبکر غزنوی کا شمار موجودہ دور کے ان علما اور دانشوروں میں ہوتا تھا جن کی نظر مسائل کےفطری پہلو کےساتھ عملی پہلو پر بھی ہوتی ہے اور جو دینی مصلحتوں سے آگاہ ہیں۔ہر چند اس دور میں علماء کی کمی نہیں اور جدید اصطلاحی دانشوروں کی قلت کا احساس بھی نہیں ہوتا لیکن ایسے حضرات کی ہمیشہ کمی رہی ہے اور اب تو قحط کی سی کیفیت ہے جو علم وفضل کے ساتھ نکتہ رس طبیعت بھی رکھتے ہوں اور ہربات کی تہہ تک پہنچ جانا ان کے لیے آسان ہو اللہ تعالیٰ نے سید موصوف کو جہاں علم وفضل اور کردار وعمل کی خوبیوں سے نواز تھا مزید مطالعہ