حرفِ اوّل

اسلام کے دینِ کامل ہونے میں تو کسی مسلمان کو کوئی شک نہیں۔ لیکن جب بھی اسلام کے سیاسی نظام (خلافت و امت) کے حوالے سے عصر حاصر میں مقبول سیاسی نظام (جمہوریت) کی نفی کی جاتی ہے تو اپنی مسلمانی پر فخر کرنے والوں کے چہرے سوالیہ نشان بن جاتے ہیں۔ یہ سوالیہ نشان دراصل دشمنوں کی اس کوشش کی کامیابی کی علامت ہے۔ جو انہوں نے مسلمانوں کو اسلام سے متصادم نظریات تسلیم کرانے کے لئے کی ہے۔ جس کے نتیجے میں دورِ حاضر کے مسلمان اسلام کو دین کامل قرار دینے کے باوجود شعوری یا غیر شعوری طور پر ان تصورات پر کامل یقین مزید مطالعہ

جمہوریت یا اسلام؟(قسط 2)

جماعت سازی اور سیاست بازی:ایک مسلمان بیعت اور ''امانت'' کو ووٹ، شورائیت کو رائے شماری کے مترادف قرار دینے اور کثرت رائے کو معیار تعلیم کرنے کے بعد جمہوریت کی دیگر قباحتوں کو قبول کرنے پر مجبور ہو جاتا ہے کیونکہ دیگر قباحتیں جمہوریت کے اِس درخت کی شاخیں ہیں جو رائے شماری اور کثرت رائے کی جڑوں پر قائم ہے۔ جب کثرت رائے ہی فیصلے کا معیار ٹھہرتی ہے تو بنیادی بات ہے کہ رائے عامہ کی حمایت حاصل کرنے کے لئے جماعت سازی کا سلسلہ شروع ہو گا اور ایک ایسا گروہ وجود میں آئے گا جس کا کام ''سیاست بازی'' کی فضا مزید مطالعہ

حرفِ اوّل

اسلام کے دینِ کامل ہونے میں تو کسی مسلمان کو کوئی شک نہیں۔ لیکن جب بھی اسلام کے سیاسی نظام (خلافت و امت) کے حوالے سے عصر حاصر میں مقبول سیاسی نظام (جمہوریت) کی نفی کی جاتی ہے تو اپنی مسلمانی پر فخر کرنے والوں کے چہرے سوالیہ نشان بن جاتے ہیں۔ یہ سوالیہ نشان دراصل دشمنوں کی اس کوشش کی کامیابی کی علامت ہے۔ جو انہوں نے مسلمانوں کو اسلام سے متصادم نظریات تسلیم کرانے کے لئے کی ہے۔ جس کے نتیجے میں دورِ حاضر کے مسلمان اسلام کو دین کامل قرار دینے کے باوجود شعوری یا غیر شعوری طور پر ان تصورات پر کامل یقین مزید مطالعہ