میں نے آج سے ۳۱ سال پہلے ریڈیو دمشق سے اس موضوع پر گفتگو کی تھی اور خیال یہ تھاکہ مدت بیت گئی،عصری تقاضوں سے اس کی مناسبت ختم ہوگئی اور یہ موضوع ایک قصہ پارینہ بن گیا ہے۔ ایک دن اپنے لکھے گئے کالموں کی ورق گردانی میں میرا یہ پرانا کالم میرے ہاتھ لگا۔جب میں نے اس کامطالعہ کیا تو مجھے یوں محسوس ہوا کہ یہ موضوع پرانا نہیں بلکہ نیا اور تازہ ہے۔گویا گذشتہ ۳۰ سالوں سے اصلاح کی جانب ہماری ذرا بھی پیش رفت نہیں ہوئی اور ہمارے خطبے ،وعظ و ارشاد اور مقالات وغیرہ سببے کار گئے۔ زمانہ پر اس کا کچھ اثر نہیں ہو مزید مطالعہ
اسلامی ممالک کی صورت حال عام طور پر یہ ہے کہ مغرب کی تقلید میں انہوں نے بھی تعلیم کے لیے مخلوط کالج اور یونیورسٹیاں اور تعلیمی ادارے بنا لیے جن میں نوجوان لڑکے اور لڑکیاں اکٹھے پڑھتے اور رہتے سہتے ہیں- پارکوں میں وہ جس طرح ایک دوسرے کے ساتھ بیہودہ اور فحش حرکات کرتے ہیں، وہ یقیناً ایک مسلم معاشرے کے لیے باعث شرم اور نہایت قابل مذمت ہے- آپ دیکھتے ہیں کہ بسا اوقات نوجوان لڑکیاں اتنا باریک لباس پہنچتی ہیں کہ ان کاسارا جسم اندر سے دکھائی دیتا ہے-پھر ہم کہتے ہیں کہ اس نے ابھی ریاضی کے مشکل ترین مسائل مزید مطالعہ