<p>مفرور لڑکی کی شادی جائز نہیں</p>

ابتدائیہمتن کی روح کے مطابق ایک زبان سے دوسری زبان میں ترجمہ کرنا مشکل کام ہے اور اگر متن کسی قانون دستاویز کا ہو تو کام مشکل تر ہو جاتا ہے۔ صائمہ کیس میں دئیے گئے مسٹر جسٹس احسان الحق چوہدری کے عربی اور انگریزی زبان میں لکھے گئے بہتر (72) صفحات پر مشتمل فیصلے کو اردو کے قالب میں ڈھالتے ہوئے راقم الحروف نے جہاں یہ کوشش کی ہے کہ ترجمہ جہاں تک ممکن ہو سکے، آسان الفاظوں میں کیا جائے۔ رواں دواں ہو ۔۔۔ اور با محاورہ ہو، وہاں یہ کوشش بھی شامل ترجمہ رہی ہے کہ یہ ترجمہ فیصلے کی لفظ بہ لفظ معنوی عکاسی ک مزید مطالعہ