تیرا نطق وحی یزداں، تری بات شرح قرآں ترا نام دل کی تسکیں، ترا ذکر راحتِ جاں ہوی تیری آمد آمد تو برائے خیر مقدم کہیں کھِل گئے گلستاں کہیں ہو گیا چراغاں ہے جہانِ آب و گل میں ترے دم قدم سے رونق تو فروغِ بزم ہستی، تو بہارِ باغِ امکاں ترا ذکر جب کیا ہے تو رواں ہوئے سفینے ترا نام جب لیا ہے تو ٹھہر گئے ہیں طوفاں تیرے در پہ حاضری کا وہ سماں بھی کیا سماں ہے مرے دل کی التجائیں، مر ےآنسوؤں کی لڑیاں وہ ہے خوش نصیب جس کو ملی عزتِ غلامی ترے در کے سب غلامی وہ فقیر ہو کہ سلطاں تری ذات سے محبت، ترے ح مزید مطالعہ
طاقوں میں سجایا جاتا ہوں ، آنکھوں سے لگایا جاتا ہوںتعویذ بنایا جاتا ہوں ، دھودھو کے پلایا جاتا ہوںجزدان حریر وریشم کے ، اور پھول ستارے چاندی کےپھر عطر کی بارش ہوتی ہے ، خوشبو میں بسایا جاتا ہوںجس طرح سے طوطے مینا کو ، کچھ بول سکھاے جاتے ہیںاس طرح پڑھایا جاتا ہوں ، اس طرح سکھایا جاتا ہوںجب قول وقسم لینے کے لیے ، تکرار کی نوبت آتی ہےپھر میری ضرورت پڑتی ہے ، ہاتھوں پہ اُٹھایا جاتا ہوںدل سوز سے خالی رہتے ہیں ، آنکھیں ہیں کہ نم ہوتی ہی نہیںکہنے کو میں اک اک جلسہ میں ، پڑھ پڑھ کے سنایا جاتا ہوںنیکی پہ مزید مطالعہ