<p>تذکارصالحات</p>

جناب محمد یونس طالب الہاشمی دورِ حاضرکے ان دانشور اہل قلم میں سے ہیں جنہیں اللہ تعالیٰ نے ایسی صلاحیت اور اہلیت سے نوازا ہے جس کے ذریعہ موصوف اپنی بات کو قارئین کے دل ودماغ میںاُتارنے میں کامیاب ہو جاتے ہیں۔اللہ تعالیٰ نے ان کو درد مند دل سے بھی نوازا ہے ، اسی درد مندی کی وجہ سے وہ ہمیشہ اُمت ِمسلمہ کی ان ممتاز شخصیات کے حالاتِ زندگی جمع کرنے میں مصروف ومشغول رہتے ہیں جو بھلائی اور خیر کا منبع وسرچشمہ ہیں جن کے حسن اخلاق وکردار کی عملی مثالیں اور نظیریں ہماری دُنیوی زندگی کو راہِ راست پر استوار مزید مطالعہ

<p>ممتاز عالم دین حافظ عبدالقادر روپڑی ؒ</p>

﴿كُلُّ نَفسٍ ذائِقَةُ المَوتِ﴾ خالق کائنات کا اپنی مخلوق کے بارے میں یہ اَٹل اور سرمدی اصول ہے کہ ؎ہر شے مسافر ، ہر چیز راہیکیا جن و انس ، کیا مرغ و ماہی ربّ ِکائنات کے طے شدہ منصوبے اور سوچے سمجھے پروگرام کے مطابق موت و حیات کا سلسلہ اَزل سے جاری ہے اور اَبدالاباد تک ساری رہے گا۔ وقت کا ہر لمحہ نہ جانے کتنی ہستیوں کے چراغِ حیات کو گل اور شمع زندگی کو بجھا دیتا ہے اور گلشن زندگی میں کتنے شگوفوں کو قبائے ہستی سے مزین کرتا ہے۔ موت زندگی کی سب سے بڑی حقیقت ہے۔ اس حقیقت سے کسی فرد بشر کو انک مزید مطالعہ

<p>مولانا عبد الرحمٰن کیلا نی رحمۃ اللہ علیہ کی تصنیفا ت</p>

قحط الرجا ل کے اس دور میں کسی صاحب علم و فضل کا اٹھ جا نا "موت العا لم مو ت العالم" کا مصداق ہے ۔علم دین شریعت کا فقدان اصحا ب علم دین کے اٹھ جا نے سے ہی ہو تا ہے 1995ء میں بہت سے اصحا ب علم و فضل داربقا کی جا نب رخت سفر باندھ گئے ان کے اٹھ جا نے سے خلا پیدا ہوا ہے اسے پر کرنا بڑا دشوار اور مشکل ہے آنے والا جا نے ہی کے لیے آتا ہے ان آکر جا نے والوں میں بہت سے اوصاف و ممیزات کی مالک ایک شخصیت مولانا عبد الرحمٰن کیلا نی رحمۃ اللہ علیہ کی ہے مو صوف 18دسمبر 1995ءسوموار کے روز اپنے ہاتھوں سے تعمیر ک مزید مطالعہ