<p>اجتہاد كا حق دار كون؟</p>

اُردو ترجمہ كتابچہ &rdquo; من يّملك حق الاجتهاد ؟ &ldquo; عصر حاضر ميں متعدد اسباب ہيں جو اس موضوع پرقلم اُٹهانے كا تقاضا كر رہے ہيں : (1) نااہل لوگوں نے علم و قابليت كے بغير شريعت ِخداوندى كے اُصول و فروع سے مسائل كے استنباط كى جسارت شروع كردى ہے- ان كى اكثريت نے حديث كے باريك اوربڑے بڑے مسائل ميں كريد اور تعمق شروع كردياہے - (2) اكثر لوگوں كے ہاں يہ امتياز ختم ہوگيا ہے كہ جس شخص سے وہ تحصيل علم كررہے ہيں، آيا وہ اس لائق ہے بهى يا نہيں كہ شرعيات كے سلسلے ميں اس سے اخذ ِعلم كيا جائے اور اسے قابل مزید مطالعہ

<p>شرعی ضابطے اورمناسک ِحج کی رخصتیں</p>

زیر نظر مضمون سعودی عرب کے نامور داعی شیخ سلمان بن فہد العودۃ کے کتابچے ''اِفْعَلْ وَلاَ حَرَج'' کا اُردو ترجمہ ہے۔ اس کتابچہ میں شیخ موصوف نے عصر حاضر میں حجاج کرام کی مشکلات اورمسائل کو سامنے رکھتے ہوئے شریعت میں موجود سہولیات اور رخصتوں کو بیان کیاہے اور موضوع سے متعلقہ آیات، احادیث، آثار و اقوالِ سلف اور معاصر علماے کرام کے فتاویٰ جات کو جمع کردیا ہے۔ یہ کتاب منفرد اُسلوب کے ساتھ لکھی گئی ہے جس میں صاحب ِکتاب نے دیباچہ کے بعد درج ذیل موضوعات پر گفتگو کی ہے:1.حج کے منافع 2.تکرار ِحج 3. &laquo مزید مطالعہ

<p>اجتہادکا حق دار کون؟</p>

اللہ تعالیٰ کے متعلق بغیر علم کے بات کرنے کی چھٹی صورتیہ ہے کہ اپنی کشتی کو انسانی معاشروں میں پائے جانے والے ظروف و حالات کے بہائو پر چھوڑ دیا جائے اور نصوص اور احکامِ شرعیہ کوعصری حالات کے تابع کردیا جائے باوجود اس کہ کہ یہ اشیا اللہ اور اس کے رسول کے حکم کے مخالف ہوں ۔ ایسا اس لئے ہوتا ہے کہ درحقیقت حالاتِ زمانہ انسانی زندگی پر اثر انداز ہوتے ہیں ۔ انسان کی یہ فطرت ہے کہ وہ اپنے گردوپیش کے ماحول اور رسوم و رواج سے متاثر ہوئے بغیرنہیں رہ سکتا۔ وہ آس پاس کے حالات سے موافقت کرنا اور اُنہیں اپنے مزید مطالعہ