اجتماعی ملکیت اجتماعی ملکیت سے مراد یہ ہے کہ "مملوکہ سے حق انتفاع صرف ایک فرد کو نہیں بلکہ تمام افراد اُمت کے لئے یہ حق انتفاع موجود ہے جس میں کوئی بھی ترجیح کا حق دار نہ ہے۔ جب کسی چیز سے امت کے اجتماعی مفادات وابستہ ہوں تو اسے کسی ایک فرد کی ملکیت میں نہیں دیا جا سکتا کہ بڑی بڑی نہریں، دریا، سڑکیں، پل اور آبادی کے اردگرد چراگاہیں اور بڑے بڑے پارک، فوجی ٹریننگ سنٹر وغیرہ ۔۔ امام ابو یوسف رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: " الفرات ودجلة لجميع المسلمين فهم فيهما شركاء" (1) "فرات اور دجلہ تمام مسلمانوں ک مزید مطالعہ
نظامِ اسلامی کی آفاقیت و وسعت کو دیکھا جائے تو جہاں وہ مسلم افراد کے لیے وسائل انتاج (پیداواری وسائل) کی ملکیت کو تسلیم کرتا ہے، وہاں پر اپنے زیر سایہ بسنے والے غیر مسلم افراد کے لیے بھی وسائل انتاج کی انفرادی ملکیت کو تسلیم کرتا ہے بلکہ اہل الذمہ کے مذہب و ملت کی آزادی کو اس حد تک تسلیم کرتا ہے کہ ایک مسلمان تو اسلام کی حرام کردہ اشیاء کا مالک ہی نہیں بن سکتا لیکن اگر اسلام کی حرام کردہ کوئی شے غیر مسلم کے ہاں قابل انتفاع اور جائز ہے تو اسلام اپنے زیر سایہ بسنے والے غیر مسلموں کو ان اشیاء کی مل مزید مطالعہ
اسلام کے ابتدائی زمانہ میں زراعت کو بہت اہمیت حاصل تھی بلکہ زراعت معیشت میں ریڑھ کی ہڈی کا درجہ رکھتی تھی۔اس دور میں نہ تو صنعت وحرفت اور تجارتی مراکز کاوہ عالم تھا جو آج ہے۔اور حکومتی بجٹ عشر وخراج ،فئی،غنیمت اور معدودے چند تجارتی محاصل سے مکمل کیاجاتا تھا۔عمومی معیشت کادارومدار زراعت پرتھا۔بعض فقہاء نے تو زراعت کو فرض کفایہ قرار دیا ہے۔(1)اور خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد بھی ہے۔" اطْلُبُوا الرِّزْقَ فِي خَبَايَا الأَرْضِ "(2)"زمین کی تہہ میں رزق تلاش کرو"رسول اللہ صلی اللہ علیہ مزید مطالعہ
اسنان مدنیت طبع ہونے کےناطے دوسرے انسان کامحتاج ہےاسی طرح یہ بھی واضح ہےکہ کوئی اانسان خواہ کسی بھی حالت میں کیوں نہ ہوتنہا اپنی جملہ ضروریات پوری نہیں کرسکتا بلکہ دوسرےانسان کا محتاج ہے۔ہرانسان اپنی صلاحیت کےمطابق انسانی ضروریات کےلیے پیداواری یونٹ ہےاورہر یونٹ کی پیداوار دوسرے کی ضرورت ہے۔لہذا ہریونٹ اپنی پیداوار کازائد حصہ دوسرے کو دیکر اپنی بقیہ ضروریات کوحاصل کرتاہےاوریہی معاملات کی اصل اساس ہے۔ یوں ہریونٹ اپنی پیداوار کامالک بن جاتاہے ۔لہذا زیر نظر مضمون میں ان عوامل کی نشان دہی کی جاتی ہے مزید مطالعہ