فرسودہ خيالات اور دقيانوسى روايات كى دورِ جديد ميں قطعى كوئى گنجائش نہيں-عرصہ دراز ميں زمانہ ترقى كى منزليں طے كرتا ہوا اس مقام پر پہنچ گيا ہے كہ ماضى سے اس كا رشتہ كٹ چكا ہے- سائنس، ٹيكنالوجى اور معاشى ترقى كى تيز رفتار دوڑ ميں مذہب زمانہ كا ساتھ نہيں دے سكتا- چادر، چارديوارى، حجاب، اسكارف اور داڑهى ملا كا دين اور پسماندگى كى نشانى ہے- تلوار اور آتشيں اسلحہ سے جنگ اور جہاد كا دور ختم ہوچكا، اب اس كى بجائے ڈپلوميسى سے كام ليا جاتا ہے- بدكارى، ڈكيتى وغيرہ كے خلاف اسلامى حدود كا ازسرنوجائزہ لے كر مزید مطالعہ
قتل غیرت اور اس پر مختلف موقفاسلام نے جرمِ بدکاری کی سزا 'موت' (بطورِ حد:سنگسار) مقرر کردی ہے، اس کے لئے چار گواہوں کی شہادت کو لازمی قرار دیا گیا ہے جو عدالت میں پیش ہوکر اس بارے میں شہادت دیں گے۔ اس لئے کسی شخص کو قانون کو اپنے ہاتھ میں لے کرملزم کوقتل کرنے کی اجازت نہیں۔ اگر شوہر اپنی بیوی پربدکاری کا الزام لگائے تو اس کو بھی اسلام کے قانونِ شہادت کے مطابق چار گواہ پیش کرنا ہوں گے، اگر یہ ممکن نہ ہو تو وہ عدالت سے رجوع کرے گا جس پر قرآن کے قانونِ لعان کے ذریعہ قاضی / جج میاں بیوی کے درمیان تف مزید مطالعہ
جب سے امریکہ میں نئی قدامت پرست عیسائی حکومت (Neo-Con) برسراقتدار آئی ہے صدر امریکہ جارج ڈبلیو بش نے اپنی حکومت کو ساری دنیا کے حقوق انسانی کا علم بردار اور نگران (Watch Dog) ہونے کا دعویٰ کیا ہے۔ سب سے پہلے ہم اس امر کا جائزہ لیں گے کہ حقوقِ انسانی کا سب سے بڑا علمبردار کون ہے؟سال 1948ء میں اقوامِ متحدہ کی جنرل اسمبلی نے عالمی حقوق انسانی کا اعلان کیا جن کے چند متعلقہ آرٹیکل یہ ہیں کہ "ہر انسان آزاد پیدا ہوا ہے، ہر شخص کو آزادی اور تحفظِ جان و مال کا حق حاصل ہو گا، ہر انسان کو بلا امتیازِ رنگ و مزید مطالعہ