مسئلہ صفات باری تعالیٰ کا تفصیلی تذکرہ:اس مسئلے میں اہل علم نے اپنی اپنی کتب میں سیر حاصل بحثیں فرمائی ہیں۔اور ایک دوسرے کے دلائل کو بھی جواباًپیش کیا ہے۔ذیل میں کچھ صفات باری تعالیٰ کے متعلق عرض کیا جاتا ہے۔تاکہ معلوم ہوسکے کہ وہ صفات ہیں کیا جن کے متعلق اتنی بحثیں ہوئیں۔ اور قرون اولیٰ میں کتب در کتب لکھی گئیں۔شرح عقیدہ واسطیہ میں ہے:فقد اتفق السلف على انه يجب الايمان بجميع الاسماء الحسنى وما دلت عليه من الصفات وما ينشا عنها من الافعال مثال ذلك القدرة يجب الايمان بانه سبحانه على كل شيء قدير وا مزید مطالعہ
چونکہ خالق کائنات کے منکر تو کافر بھی نہیں اور اسی سلسلہ میں قرآن کریم قریش مکہ کی طرف سے اللہ تعالیٰ کے اقرار کی تصدیق بھی کرتا ہے۔ اس لئے وجود باری تعالیٰ کو نقلی وعقلی دلائل سے ثابت کرنا کوئی بڑی اہمیت نہیں رکھتا۔یہی وجہ ہے کہ قرآن کریم نے انبیاءؑ کی تعلیمات میں اس توحید علمی پر زیادہ زور نہیں دیا۔جس میں ذات باری تعالیٰ کاوجود زیر بحث ہو۔البتہ اللہ تعالیٰ کی صفات کیا ہیں؟اور ان میں کوئی اللہ کا ہمسر ہے یا مثیل؟قرآن مجید سے بطور خاص موضوع بناتاہے۔اور اس کے سارے پہلو وا کرتا ہے کیونکہ ان صفات ک مزید مطالعہ