<p>اِمام شافعی ؒاور مسئلۂ تدلیس</p>

ماہنامہ 'محدث'نومبر ۲۰۱۰ء کے شمارے میں التحقیق والتنقیح في مسئلۃ التدلیس کے نام سے ایک مضمون شائع ہوا جس میں صاحب ِمضمون نے تدلیس کے حکم کے سلسلے میں امام شافعیؒ کے قول کو بعض دلائل کی بنا پر مرجوح قرار دیا۔ مدلس کی روایت کے قابل قبول ہونے کے بارے میں امام شافعی اور دیگر ائمہ حدیث کا اختلاف ہے اور یہ مسئلہ اس لیے خاص اہمیت کا حامل ہے کہ ان دو موقفوں میں سے کسی ایک کے ماننے پر اکثر روایات کے ردّو قبول کا انحصار ہے ۔حافظ زبیر علی زئی حفظہ اللہ جو علوم حدیث پر گہری نظر رکھتے ہیں نے زیر نظر مقالہ می مزید مطالعہ

<p>ڈاکٹرطاہر القادری اور موضوع روایات کی ترویج</p>

یہ بات بالکل سچ اور حق ہے کہ رسول اللہ1نے فرمایا:0لا تکذبوا عليّ فإنه من کذَب عليّ فلیلِج النار9''مجھ پر جھوٹ نہ بولو،کیونکہ بیشک جس نے مجھ پر جھوٹ بولا تو وہ (جہنم کی) آگ میں داخل ہو گا۔ ''( صحیح بخاری ، کتاب العلم، باب إثم من کذب علی النبي ﷺ ح ۱۰۶، صحیح مسلم : ۱)ایک حدیث میں آیا ہے کہ رسول اللہ1 نے فرمایا:0 من حدّث عني بحدیث یرٰی أنه کذب فھو أحد الکاذبین 9''جس نے مجھ سے ایسی حدیث بیان کی جس کا جھوٹ ہونا معلوم ہو ، تو وہ شخص جھوٹوں میں سے ایک ( یعنی جھوٹا) ہے۔ '' ( صحیح مسلم قبل ح ۱، ترقی مزید مطالعہ

<p>روایت ِحدیث میں امام عبدالرزاق صنعانی کا معتبر ہونا؟</p>

مارچ 2007ء کے ماہنامہ 'اشراق' میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نور ہونے کے مسئلہ پر ایک مضمون میں مشہور حدیث ِجابرؓ کو زیر بحث لاتے ہوئے مصنف عبدالرزاق کو ہی سرے سے ناقابل اعتبار قرار دینے کی جسارت کی گئی ہے۔ جبکہ اس مُصنَّف کے مرتب امام عبدالرزاق صنعانی نہ صرف ایک مشہور محدث ہیں بلکہ صحیح بخاری ومسلم کے رجال میں سے بھی ہیں ۔ یہی وجہ ہے کہ دیگر مستند کتب ِحدیث کے علاوہ صحیحین میں بھی امام عبدالرزاق سے روایت کردہ سینکڑوں احادیث موجود ہیں ۔مزید برآں 21 ہزار سے زائد احادیث وآثارپر مشتمل ہونے کی وجہ مزید مطالعہ

<p>نماز ميں عورت كى امامت؟</p>

اس مسئلے ميں علما كرام كا اختلاف ہے كہ كيا عورت نماز ميں عورتوں كى امام بن سكتى ہے يا نيںئ؟ ايك گروہ اس كے جواز كا قائل ہے- ايك روايت ميں آيا ہے كہوكان رسول اللهﷺ يزورها في بيتها وجعل لها مؤذنا يؤذن لها وأمرها أن تؤم أهل دارها1"رسول اللہ ﷺ اُن )امّ ورقہ ( كى ملاقات كے لئے اُن كے گهر جاتے، آپ نے اُن كے لئے اذان دينے كے لئے ايك موٴذن مقرر كيا تها اور آپ ﷺ نے انہيں (اُمّ ورقہ ) كو حكم ديا تها كہ اپنے گهر (يا قبيلے، محلے) واليوں كو (فرض) نماز پڑهائيں- "اس حديث كا بنيادى راوى وليد بن عبداللہ بن جمي مزید مطالعہ

<p>التاسیس فی مسئلہ التدلیس</p>

نور اور ظلمت کے اختلاط کو عربی لغت میں "الدلس" کہتے ہیں (نخبة الفكر ص71 وغيره) اور اس سے دلس کا لفظ نکلا ہے جس کا مطلب ہے:كتم عيب السلعة عن المشتري"اس نے اپنے مال کا عیب گاہک سے چھپایا" (المعجم الوسيط ج١ص2293،و عام کتب لغت)اس سے "تدلیس" کا لفظ مشتق ہے جس کا معنی ہے "اپنے سامان کے عیب کو خریدار سے چھپانا" دیکھئے القاموس المحيط ص703،المختار من صحاح اللغة للجوهري ص163 اور لسان العرب ج٦ ص86 وغيره۔ تدلیس کی دو قسمیں ہیں: تدلیس في المتن أور تدلیس في الإسنادتدلیس فی المتن کو "توریہ" بھی کہا جاتا ہے۔ حا مزید مطالعہ

<p>خلافتِ راشدہ کے تیس سال۔۔۔ حدیث کی تحقیق</p>

زیر نظر مضمون میں ہم مشہور حدیث "خلافة النبوة ثلاثون سنة..." الخ کی تحقیق و تخریج اور اس کا مفہوم پیش کر رہے ہیں تاکہ اس کا صحیح مفہوم طالبان علم دین پر واضح ہو سکے۔امام داؤد سجستانی نے كتاب السنن (ج2ص290: كتاب السنة باب في الخلفاء) میں، امام ابو عیسی ترمذی نے كتاب السنن (ج2ص46: ابواب الفتن باب ما جاء في الخلافة) میں، امام عبدالرحمن نشائی نے كتاب السنن الكبريٰ (ج5ص47 ح8155: كتاب المناقب باب5 ابوبكر رضي الله عنه و عمر رضي الله عنه و عثمان رضي الله عنه و علي رضي الله عنه میں، اور امام ابو حاتم بن مزید مطالعہ

<p>نزول عیسیٰ کو ثابت کرنیوالی احادیث کا جائزہ</p>

زیر نظر مقالہ میں قرآن مجید،صحیح احادیث ،اجماع اور آثار صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین کی روشنی میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام بن مریم الناصری علیہ السلام کے آسمان سے نازل ہونے کا ثبوت پیش کیا گیا ہے۔اور منکرین کےاعتراضات کے اطمینان بخش جوابات دیئے گئے ہیں۔تصنیف کے بعد جناب انور شاہ کشمیری کی تصنیف"التصریح بما تواتر فی نزول المسیح" کا علم ہوا۔کتاب حاصل کرکے پڑھی۔بہترین کوشش ہے۔کنزالعمال وغیرہ سے بلاتحقیق احادیث نقل کی گئی ہیں۔لہذا اس میں صحیح ،حسن،ضعیف اور موضوع روایات بھی موجود ہیں۔غفراللہ لنا و مزید مطالعہ

<p>استدراک</p>

محترم جناب غازی عزیر صاحب حفظہ اللہ قارئین "محدث" کے لئے محتاج تعارف نہیں۔ آپ کے مضامین اکثر محدث کے صفحات کی زینت بنتے رہتے ہیں۔محدث(زی الحجہ 1409ہجری) میں"الاستفتاء" کے اوراق پر آپ کامقالہ بعنوان " کیا آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم کا بول وبراز پاک تھا؟ شائع ہوا تھا جس میں فاضل مقالہ نگار کوتگ ودود کے باوجود چند احادیث کاطریق نہ مل سکا۔محترم زبیر بن مجدد علی صاحب نے ان احادیث کے طرق کا تتبع کیا ہے اور حوالہ تلاش کرنے میں کامیاب رہے۔قارئین کے علم میں اضافے کی خاطر ان کے"استدراک" کو شائع کیاجارہا مزید مطالعہ