ذیل میں جسٹس ایس اے رحمن کے ایک خط پرمولانا کا تبصرہ شائع کیاجارہا ہے۔ یہ خط اس مراسلت کا ایک حصہ ہے جو 'ترجمان القرآن' کے صفحات میں موصوف اور پروفیسر عبدالحمید صدیقی کے درمیان ہوئی تھی۔ ادارہجسٹس ایس اے رحمن اپنے مکتوب میں فرماتے ہیں:''جہاں تک قرآن حکیم کاتعلق ہے، تفسیر و تعبیر کا حق برقرار رکھتے ہوئے ہر شخص اس سے اتفاق کرے گا لیکن جیسا کہ آپ جانتے ہیں... سنت کامسئلہ مختلف فیہ ہے۔'' ان الفاظ سے یہ گمان ہوتا ہے کہ موصوف کے نزدیک قرآن تو اسلامی احکام معلوم کرنے کے لئے ضرور مرجع و سند ہے مگر وہ سن مزید مطالعہ
مدنی دَور:خصوصیات اور مسائل:ہجرت سے قبل نبی کریم ﷺ کا بیشتر خطاب مشرکینِ عرب سے تھا جن کے لئے اسلام کی آواز ایک نئی اور غیر مانوس آواز تھی۔ اب ہجرت کے بعد سابقہ یہودیوں سے پیش آیا۔ جن کی بستیاں مدینہ سے بالکل متصل ہی واقع تھیں۔ یہ لوگ توحید، رسالت، وحی، آخرت اور ملائکہ کے قائل تھے۔ اس ضابطۂ شرعی کو تسلیم کرتے تھے، جو خدا کی طرف سے ان کے نبی موسیٰ علیہ السلام پر نازل ہوا تھا اور اصولاً ان کا دین وہی اسلام تھا، جس کی تعلیم محمد ﷺ دے رہے تھے، لیکن صدیوں کے مسلسل انحطاط نے ان کو اصل دین سے بہت مزید مطالعہ
یہ مقالہ اپنے عنوان سے بظاہر آنحضرتﷺ کے دو رنبوت کے ابتدائی 13 برس کی تاریخی جھلک ہے۔ دراصل دعوت و اصلاح کی اسلامی تحریک کے ارتقاء کا ایک مکمل نقشہ بھی پیش کررہا ہے جسے آج کی زبان میں ''تاریخ انسانیت کے ایک عظیم انقلاب سے'' تعبیرکیا جاسکتا ہے۔ یہی وہ دور عزیمت و استقلالی تھا جس نے دنیائے انسانیت کے سامنے کٹھن سے کٹھن حالات میں حق پرستی اور پامردی کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں اور تجدید احیائے دین کی راہوں پر چلنے والوں کے لیے سنگ میل لگائے ہیں۔دعوت اسلامی کا یہ ابتدائی دور ہمیں بتاتا ہے کہ صحیح تحریک ا مزید مطالعہ
رَدِّعملاس ہجرت سے مکے کے گھر گھر میں گہرام مچ گیا۔ کیونکہ قریش کے بڑے اورچھوٹے خاندانوں میں سے کوئی ایسا نہ تھا جس کے چشم و چراغ ان مہاجرین میں شامل نہ ہوں، کسی کابیٹا گیاتو کسی کا داماد، کسی کی بیٹی گئی تو کسی کا بھائی اور کسی کی بہن۔ ابوجہل کے بھائی سلمیٰ بن ہشام اس کے چچازاد بھائی ہشام بن ابی حذیفہ اور عیاش بن ابی ربیعہ اور اس کی چچا زاد بہن حضرت اُم سلمیٰ، ابوسفیان کی بیٹی اُم حبیبہ، عتبہ کے بیٹے اور ہندہ جگر خور کے سگے بھائی ابوحذیفہ، سہیل بن عمرو کی بیٹی سہلہ اور اسی طرح دوسرے سرداران قری مزید مطالعہ
یہ مقالہ اپنے عنوان سے بظاہر آنحضرت ﷺکے دورِ نبوت کے ابتدائی ۱۳ برس کی تاریخی جھلک ہے۔ دراصل دعوت و اصلاح کی اسلامی تحریک کے ارتقاء کا ایک مکمل نقشہ بھی پیش کر رہا ہے جسے آج کی زبان میں ''تاریخِ انسانیت کے ایک عظیم انقلاب'' سے تعبیر کیا جا سکتا ہے۔ یہی وہ دورِ عزیمت و استقلالی تھا جس نے دنیائے انسانیت کے سامنے کٹھن سے کٹھن حالات میں حق پرستی اور پامردی کے انمٹ نقوش چھوڑے ہیں اور تجدید احیائے دین کی راہوں پر چلنے والوں کے لئے سنگِ میل لگائے ہیں۔دعوتِ اسلامی کا یہ ابتدائی دور ہمیں بتاتا ہے کہ صح مزید مطالعہ