زمانہ طالب علمی میں جب یہ حدیث پڑھی ’’من احیاء سنتی عند فساد امتی فلہ اجر مائۃ شہید‘‘ یعنی جو شخص میر امت میں فتنہ و فساد کے موقعہ پر میری سنت کا احیاء کرے گا تو اسے سو شہید کے برابر ثواب ملے گا ۔اس وقت نوعمری کا زمانہ تھا ۔ علم وعقل میں پختگی نہیں تھی ۔ بنا بریں یہ بات میرے فہم و ادارک سے بالا تر رہی کہ ایک چھوٹی سی سنت جیسے رفع الیدین فی الصلوٰۃ وغیرہ پر عمل کرنے سے سو شہید کا ثواب کیسے ملے گا آج سب کچھ معلوم ہو رہا ہے اور عقل و دانش اس امر کے گواہ ہیں کہ واقعی رسو ل اکرم ﷺ کی سنت کے احیاء مزید مطالعہ