موجودہ حالات میں ہم قومی سطح پر جن مسائل سے دوچار ہیں اور اخلاقی لحاظ سے جس تنزل کا شکار ہیں اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم نے اسوۂ رسول ﷺ کو پسِ پشت ڈال دیا ہے اور سیرتِ طیبہ کی روشنی سے ہم نے آنکھیں بند کر لی ہیں۔ سیرتِ طیبہ اور شریعتِ محمدیہ علی صاحبہا افضل التحیۃ والسلام کو اگر آج بھی ہم اپنا رہنما بنا لیں تو میں دعوے سے کہہ سکتا ہوں کہ ہمارے معاشرتی، تمدنی، معاشی، سماجی، اخلاقی، سیاسی تمام مسائل حل ہو جائیں گے۔ آئندہ صفحات میں اسی مقصد کے پیشِ نظر سیرت طیبہ کے ایک پہلو کو اجاگر کرنے کی کوشش کی گ مزید مطالعہ
لغوی معنی:ضروری معلوم ہوتا ہے کہ ہم لفظ ''صوم'' جسے قرآن حکیم میں ایک خاص عبادت کے لئے مخصوص کیا گیا ہے، کے لغوی معنی متعین کریں اور پھر دیکھیں کہ اس کا مفہوم کیا ہے۔ اس لفظ کا مادہ ص۔ و۔ م اور صوم کا لغوی معنی ہے ''کام سے رُک جانا'' کسی جگہ پر ٹھہر جانا۔ کھانے پینے، گفتگو کرنے اور چلنے سے رک جانے کو بھی صوم کہتے ہیں۔ لغوی معنی کے لحاظ سے ''صوم'' کا اطلاق صرف روزے پر ہی نہیں ہوتا بلکہ عربی میں کہتے ہیں۔ صامت الریح ہوا تھم گئی۔ صام النھار ظہر کا وقت ہو گیا (کیونکہ اس وقت آفتاب نصف النہار پر رکا مزید مطالعہ
آیت نمبر 48:وَٱتَّقُوا يَوْمًا لَّا تَجْزِى نَفْسٌ عَن نَّفْسٍ شَيْـًٔا وَلَا يُقْبَلُ مِنْهَا شَفَـٰعَةٌ وَلَا يُؤْخَذُ مِنْهَا عَدْلٌ وَلَا هُمْ يُنصَرُونَ ﴿٤٨﴾...سورۃ البقرۃترجمہ: ''اور اس دن سے ڈرو جب کوئی شخص کسی کے کام نہیں آئے گا۔ کسی کی سفارش منظور نہیں کی جائے گی اور نہ ہی کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول ہوگا۔ نہ ہی لوگ (کسی اور طرح) مدد حاصل کرسکیں گے۔''ہمارے پیغمبر ہمیں چھڑا لیں گے !مذکورہ اعلان اللہ تعالیٰ کی طرف سے بنی اسرائیل کے اس دعوے کی تردید ہے جس میں وہ کہتے تھے کہ ہم چاہے کتنے ہ مزید مطالعہ
نام و نسبامام ابن تیمیہ رحمة اللہ علیہ کا پورا نام تقی الدین ابوالعباس احمد بن شہاب الدین ابوالمحاسن عبدالحکیم بن امام مجدد الدین ابوالبرکات عبدالسلام بن ابو محمد بن عبداللہ بن ابوالقاسم الخضر، بن محمد بن الخضر بن علی بن عبداللہ بن تیمیہ رحمة اللہ علیہ ہے۔پیدائشآپ شام کی ایک معروف بستی حران میں 10-ربیع الاول پیر کے روز 661ھ (22 جنوری 1263ھ) میں پیدا ہوئے۔وفاتابن تیمیہ رحمة اللہ علیہ نے 728ھ میں دمشق کے قید خانے میں وفات پائی۔ذوالقعدہ کی ابتدائی تاریخوں میں بیمار ہوئے۔ تقریبا بیس روز بیمار رہ کر مزید مطالعہ
مذاہب عالم میں سلام کا تصوردنیا کی ہر قوم میں ملاقا ت کا ایک طریقہ اور سلیقہ موجود ہے ،عیسائی جب ایک دوسرے سے ملتے ہیں تو اگر سر پر ٹوپی یا ہیٹ ہو تو اسے اٹھا کر تھوڑا سا جھکا کر کہتے ہیں good morning ,good evening , good by, یہودیوں کے ہاں سلام کا طریقہ وہی ہے جو عام طور پر سکائوٹوں اور ملٹری میں رائج ہے ۔دائیں ہاتھ کی تین انگلیاں اکٹھی کر کے پیشانی تک لانا اور نیچے سے کھٹاک سے پائوں مارنا ۔ ہندو ملاقات کے وقت دونوں ہاتھ جوڑ کر پیشانی تک لا تے ہیں اور زبان سے لفظ " نمستے '' ادا کرتے ہیں ۔ سکھ م مزید مطالعہ
امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ، امام مسلم رحمۃ اللہ علیہ اور دیگر محدثین نے بھی نقل کیا ہے، حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:«خَالِفُوا الْمُشْرِكِيْنَ وَفِرُّوا اللِّحٰى وَاَحْفُوا الشَّوَارِبَ»کہ "مشرکین کی مخالفت کرو، داڑھیاں بڑھاؤ اور مونچھیں کٹواؤ۔"بخاری و مسلم میں ہی دوسری روایت بھی حضرت عبداللہ بن عمرر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے:«اَحْفُوا الشَّوَارِبَ وَاَعْفُوا اللِّحٰى»کہ "مونچھوں کو کٹواؤ اور داڑھیاں بڑھاؤ"ایک روایت میں مزید مطالعہ
آیت نمبر48 :﴿وَاتَّقوا يَومًا لا تَجزى نَفسٌ عَن نَفسٍ شَيـًٔا وَلا يُقبَلُ مِنها شَفـٰعَةٌ وَلا يُؤخَذُ مِنها عَدلٌ وَلا هُم يُنصَر‌ونَ ﴿٤٨﴾... سورةالبقرةترجمہ: اور اس دن سے ڈرو جب کو ئی شخص کسی کے کا م نہیں آئے گا ۔کسی کی سفارش منظور نہیں کی جا ئے گی اور نہ ہی کسی سے کسی طرح کا بدلہ قبول ہو گا ۔نہ ہی لو گ (کسی اورطرح ) مدد حاصل کر سکیں گے۔ہمارے پیغمبر ہمیں چھڑا لیں گے !مذکورہ اعلان اللہ تعا لیٰ کی طرف سے بنی اسرائیل کے اس دعوے کی تر دید ہے جس میں وہ کہتے تھے کہ ہم چاہے کتنے ہی گنا ہ کرتے مزید مطالعہ
(پروفیسرحافظ محمد اسرائیل)(گزشتہ سے پیوستہ) ۔۔۔معلوم ہوا کہ بیت اللہ کی حرمت ابراہیم علیہ السلام کی تعمیر سے پہلے کی ہے جس طرح رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کےہاں پہلے سے خاتم الانبیاء محمد صلی اللہ علیہ وسلم لکھے ہوئے تھے۔حالانکہ آدم علیہ السلام ابھی مٹی کے پتلے تھے۔حضرت ابراہیم علیہ السلام نے ایک دعا بھی کی تھی کہ انہی میں سے ایک رسول صلی اللہ علیہ وسلم پیدا فرما۔اللہ نے اپنے علم وقدرت کے مطابق اس دعا کو قبول فرمایا۔اسی لئے حدیث میں ہے کہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے،آپ صلی اللہ مزید مطالعہ
(پروفیسر حافظ محمد اسرائیل)آیت نمبر:۔129:۔﴿رَبَّنَا وَابْعَثْ فِيهِمْ رَسُولًا مِّنْهُمْ يَتْلُو عَلَيْهِمْ آيَاتِكَ وَيُعَلِّمُهُمُ الْكِتَابَ وَالْحِكْمَةَ وَيُزَكِّيهِمْ ۚ إِنَّكَ أَنتَ الْعَزِيزُ الْحَكِيمُ ﴿١٢٩﴾...البقرة "اے ہمارے رب! ان میں انہی میں سے رسول بھیج جو ان کے پاس تیری آیتیں پڑھے، انہیں کتاب وحکمت سکھائے اور انہیں پاک کرے، یقیناً تو غلبہ والا اور حکمت والا ہے" ندائے خلیل اور دعائے مسیحا:۔ اس آیت میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کی دعا کا وہ آخری حصہ ہے۔جو آپ نے اہل حرم کے لئے فرم مزید مطالعہ
کتاب"اشاریہ تفہیم القرآن" نظر سے گزری۔فاضل مرتبین جناب پروفیسر ڈاکٹر خالد علوی صاحب ڈائیرکٹر ادارہ علوم اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی لاہور اور آنسہ پروفسیر ڈاکٹر جمیلہ شوکت صاحب چیئرمین شعبہ علوم اسلامیہ پنجاب یونیورسٹی لاہور کسی تعارف کی محتاج نہیں۔انہوں نے بجا طور پر بروقت اہل علم،ریسرچ سکالرز،قرآن وسنت کے طالب علموں اور دین کاشغف رکھنے والوں کی آواز پر لبیک کہا اور"تفہیم القرآن" کا اشاریہ ترتیب دے کر علمی اضافہ کیا۔ واقعتاً قرآن سے استفادہ کرنے اور خصوصاً "تفہیم القرآن" سے مستفید ہونے کےلئے اشاری مزید مطالعہ
يـٰأَيُّهَا الَّذينَ ءامَنوا لا تَقولوا ر‌ٰ‌عِنا وَقولُوا انظُر‌نا وَاسمَعوا وَلِلكـٰفِر‌ينَ عَذابٌ أَليمٌ ﴿١٠٤﴾ ما يَوَدُّ الَّذينَ كَفَر‌وا مِن أَهلِ الكِتـٰبِ وَلَا المُشرِ‌كينَ أَن يُنَزَّلَ عَلَيكُم مِن خَيرٍ‌ مِن رَ‌بِّكُم وَاللَّهُ يَختَصُّ بِرَ‌حمَتِهِ مَن يَشاءُ وَاللَّهُ ذُو الفَضلِ العَظيمِ ﴿١٠٥﴾... سورة البقرةترجمہ:۔اے ایمان لانے والو! گفتگو کے دوران رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو" رَاعِنَا " نہ کہا کرو بلکہ" انظُرْنَا "کہاکرو اور خوب یاد مزید مطالعہ
صحابہ رضوان اللہ عنھم اجمعین نے اللہ تعالیٰ کی کتاب پاک کو بسم اللہ سے ہی شروع کیا تھا۔سب علماء کا اس بات پراتفاق ہے۔کہ بسم اللہ سورہ نمل کی ایک آیت ہے۔ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک سورت کا دوسری سورت سے فرق نہ پہچانتے تھے ۔حتیٰ کہ بسم اللہ اُترتی۔ابوداؤد نے اسے صحیح اسناد سے ر وایت کیا ہے۔یہ روایت مستدرک حاکم میں بھی آئی ہے۔اس سے معلوم ہوا کہ بسم اللہ قرآن مجید کی ہر سورت کے آغاذ میں ایک مستقل آیت ہے جب کوئی آدمی قرآن مجید کی کوئی سورت پڑھے نماز یا تل مزید مطالعہ
بعض علماء نے کہا ہے کہ کو ئی چیز ایسی نہیں جس کا قرآن مجید سے اخذا کرناناممکن ہو مگر یہ وہ کر سکتا ہے ۔جسے اللہ نے سمجھ دی یہاں تک کہ بعض اہل علم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی عمر (63) برس سورہ منافقین کی اس آیت سے اخذا کی :﴿وَلَن يُؤَخِّرَ‌ اللَّهُ نَفسًا إِذا جاءَ أَجَلُها...﴿١١﴾... سورة المنافقوناور جب کسی کی موت آجاتی ہے تو خدا اس کو ہر گز مہلت نہیں دیتا ۔یہ آیت سورہ63 کی آخری آیت ہے اس کے بعد "تغابن "ہے جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے مفقود ہونے پر افسوس ظاہر ہوتا ہے ۔قرآن م مزید مطالعہ
حد کی جمع حدود ہے۔ یہ لفظ قرآن مجید میں چودہ مقامات پر آیا ہے:﴿تِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ فَلَا تَقْرَبُوهَا ﴾(البقرة) "یہ اللہ تعالیٰ کی حدیں ہیں، ان کے پاس نہ جانا"﴿إِلَّا أَن يَخَافَا أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّـهِ﴾ (البقرة: 229) "ہاں اگر میاں بیوی کو خوف ہو کہ وہ اللہ کی حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے"﴿فَإِنْ خِفْتُمْ أَلَّا يُقِيمَا حُدُودَ اللَّـهِ فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا﴾ (البقرة: 229) "اگر تم ڈرتے ہو کہ وہ دونوں اللہ کی حدود کو قائم نہیں رکھ سکیں گے"﴿تِلْكَ حُدُودُ اللَّـهِ فَلَا تَعْتَد مزید مطالعہ