بطور نمونہ چند آیاتآپ بعض وہ آیات کریمہ ملاحظہ فرمائیں جن کی تفسیر و تشریح حضور علیہ الصلوٰۃ والسلام، صحابہ کرام اور تابعین علیہم الرحمۃ والرضوان کی تفسیر کے بغیر ہرگز ہرگز ممکن ہی نہیں۔ ورنہ سوائے عقلی ڈھکوسلوں کے اور کچھ نہیں ہو گا۔ جس کا نتیجہ دنیا و آخرت میں رسوائی ہے۔ اب بتلائیے کہ ذیل کی آیات کی تفسیر کیا کی جائے؟الصلوٰۃ الواسطی:﴿حـٰفِظوا عَلَى الصَّلَو‌ٰتِ وَالصَّلو‌ٰةِ الوُسطىٰ...٢٣٨﴾... سورة البقرة''محفاظت کرو سب نمازوں کی (عموماً) اور درمیان والی نماز کی (خصوصاً) ''اس در مزید مطالعہ
آنحضرت ﷺ سے پہلے عرب کی حالت: عرب جس کا چرچا ہے یہ کچھ، وہ کیا تھا؟ حضرت ابراہیم علیہ السلام کو دنیا سے رخصت ہوئے تقریباً ساڑھے تین ہزار برس گزر چکے تھے۔ معبدِ ابراہیمی کی چھت پر جو، کائناتِ ارضی و سماوی کے حقیقی مالک و مختار کے سامنے سر نیاز جھکانے کے لئے تعیر کیا گیا تھا، ہبل کا دیو ہیکل سنگی مجسمہ نصب تھا جو فخر و غرور کی ساکت و صامت تصویر بنا ہزارہا کے ایک بے مقصد ہجوم کو حقارت آمیز انداز سے گھور رہا تھا۔قرب و جوار کی گھاٹیوں اور پہاڑیوں پر رنگا رنگ کے چھوٹے بڑے خیموں کی قطاریں نظر آرہی مزید مطالعہ