اکتوبر 2011ء

<p>اک چراغ اوربجھا...!</p>

کبھی کبھی لفظ بہت چھوٹےہوجاتےہیں اورکہنےوالےکی بات اوردکھ بہت زیادہ۔دل چاہتاہےکہ ان کاتذکرہ نوکِ قلم سےنہیں بلکہ خون دل سےکیاجائےاورسچی بات تویہ ہےکہ پھربھی حق ادانہیں ہوگا۔محمد عطاءاللہ صدیقی رحلت فرماگئے۔إنالله وإناإليه راجعوندل شدت غم سےپھٹاجارہاہےاور ان کی ناگہانی موت کایقین کرنامشکل۔وہ ابھی اس قحط الرجال کےدور میں جب ان جیسےعزم اورگوناگوں افکار کےمالک لوگوں کی اشد ضرورت ہےمگر قدرت کااپنانظام ہےجس سےکسی کومفر نہیں۔میری ان سےشناسائی دس سال پرانی ہےتب سےجب ان کی پرمغز باتیں بھی ٹھیک طرح سےسمجھ مزید مطالعہ