<p>اِک محافظِ ملت محمد عطاء اللہ صدیقی کی یاد میں</p>

3؍ستمبر 2011ءبروز ہفتہ سہ پہر 4بج کر 40منٹ پر میرےموبائل فون کی گھنٹی بجی فون اٹھایاتوآواز آئی:''السلام علیکم ڈاکٹر صاحب!میں عطاءاللہ صدیقی بول رہاہوں۔کیسےمزاج ہیں آپ کے؟میری جانب سےآپ کوبہت بہت عید مبارک ہو۔اگر آپ گھر پرہوں تومیں آپ سےملنا چاہتا ہوں۔دراصل میری بیٹی کی طبیعت ابھی تک خراب ہےاور میں علاج کےسلسلہ میں آپ سےمشورہ کرناچاہتاہوں''میں نےصدیقی صاحب سےاپنی پیشہ وارانہ مصروفیات کےباعث اس روز معذرت چاہی اور اگلےروزیعنی اتوار کی ملاقات طےپائی۔مجھےکیاخبر تھی کہ میں آخری مرتبہ صدیقی صاحب کی آوا مزید مطالعہ