قرآن ،اناجیل اور عقل کی روشنی میں عقیدہ اُلوہیت و ابنیتِ مسیح اور قرآن مجید 1. عیسائی جہاں سیدنا عیسیٰکے ابن اللّٰہ ہونے کا نظریہ رکھتے ہیں، وہاں انہیں تثلیث کا ایک جز بھی مانتے ہیں جبکہ قرآن مجید اس کی کھلے الفاظ میں تردیدکرتاہے۔ فرمانِ باری تعالیٰ ہے: ﴿لَقَد كَفَرَ الَّذينَ قالوا إِنَّ اللَّهَ ثالِثُ ثَلـٰثَةٍ وَما مِن إِلـٰهٍ إِلّا إِلـٰهٌ وٰحِدٌ وَإِن لَم يَنتَهوا عَمّا يَقولونَ لَيَمَسَّنَّ الَّذينَ كَفَروا مِنهُم عَذابٌ أَليمٌ ﴿٧٣﴾... سورة المائدة ’’بلاشبہ وہ لوگ کافر ہوچکے جنہوں ن مزید مطالعہ
اور عیسائیوں کے شبہات کی تفصیلی وضاحت جناب مسیح کا خود کے بارے میں دعوائے نبوت نہ کہ دعوائے اُلوہیت ! 1. قرآن مجید نے تو واضح الفاظ میں مسیح کے رسول ہونے کی صراحت کی ہے ۔اللّٰہ تعالیٰ کا ارشاد ہے : ﴿مَا المَسيحُ ابنُ مَريَمَ إِلّا رَسولٌ قَد خَلَت مِن قَبلِهِ الرُّسُلُ وَأُمُّهُ صِدّيقَةٌ كانا يَأكُلانِ الطَّعامَ انظُر كَيفَ نُبَيِّنُ لَهُمُ الءايـٰتِ ثُمَّ انظُر أَنّىٰ يُؤفَكونَ ﴿٧٥﴾... سورة المائدة ’’مسیح ابن مریم ایک رسول ہی تھے، جن سے پہلے کئی رسول گزر چکے ہیں اور اس کی والدہ راس مزید مطالعہ
قرآنِ کریم اور بائبل کے تناظر میں اعتراض: قرآنِ مجید نے کئی مقامات پر جناب مسیح کو ’کلمۃ اللّٰہ‘ اور ’روح اللّٰہ‘ قرار دیا ہے جبکہ اللّٰہ تعالیٰ کا ’کلمہ‘ ازلی ہے، مخلوق نہیں۔ اسی طرح ’روح اللّٰہ‘ سے مراد اللّٰہ تعالیٰ کی اپنی حیات ہے اور یہ بھی اَزلی ہے، لہٰذا مسیح ازلی و ابدی ہوئے اور یہ الٰہی خاصہ ہے ۔ جواب: مسیحیوں کا یہ استدلال کوئی نیا نہیں بلکہ رسول اکرم ﷺ کے پاس نجران کے عیسائی آئے تھے تو اُنہوں نے بھی یہ کہا تھا کہ ’’آپ جناب مسیح کو کلمۃ اللّٰہ اور روح اللّٰہ نہیں مانتے؟‘‘ تو مزید مطالعہ
سوال نمبر1: جناب مسیح کو قرآن مجید خالق کہتا ہے اور یہ لفظ صرف اور صرف اللّٰہ تعالیٰ پر ہی بولا جاتا ہے: ﴿ وَإِذ تَخلُقُ مِنَ الطّينِ كَهَيـَٔةِ الطَّيرِ بِإِذنى فَتَنفُخُ فيها فَتَكونُ طَيرًا... ﴿١١٠﴾... سورة المائدة ’’ (اللّٰہ تعالیٰ مخاطب ہے: جناب مسیح ) اور جب تم میرے حکم سے گارے سے ایک شکل تخلیق کرتے تھے جیسے پرندے کی شکل ہوتی ہے پھر تم اس کے اندر پھونک مار دیتے تھے جس سے وہ میرے حکم سے پرندہ بن جاتا تھا۔ ‘‘ دوسرے مقام پر جناب مسیح کا جواب یوں نقل ہواہے: ﴿أَنّى أَخلُقُ لَكُم مِنَ مزید مطالعہ