<p>مُنکرینِ حدیث کی عربی زبان سےناواقفی</p>

ہفت روزہ ''اہلحدیث'' میں چھپنے والے درود ''صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم'' پر رسالہ ''طلوع اسلام''کو بڑی دیرسے اس لیےاعتراض ہے کہ اس دورد میں ایک نحوی قاعدے کی مخالفت کی جارہی ہے۔کیونکہ اس میں حرف جر ''علیٰ'' کو دہرائے(1) بغیر اسم ظاہرکاضمیر مجرور پر عطف ڈالنافحش غلطی ہے۔ ''اہلحدیث'' نے لکھا بھی کہ دراصل بات آپ نہیں سمجھے، اس لیے جس درود کو آپ نےغلط بتایاہےوہ درست ہے۔لیکن طلوع اسلام نے بعنوان ''اہل حدیث علماء کا مبلغ علم'' یہ اصرار کیا کہ ہم نے آپ کی غلطی کی اصلاح کردی ہے، اس لیےہماراشکریہ ادا کیجئے۔ مزید مطالعہ

<p>مستشرق ہندی کے ناکارہ وارث اور خُطبہ حجة الوداع</p>

''طلوع اسلام'' جون 1986ء کے شمارے میں ایک مضمون بعنوان ''خطبہ حجة الوداع اور مقام حدیث ''شائع ہوا ہے۔ جس میں حجة الوداع کے خطبہ کو زیر بحث لاکر یہ تاثر دینے کی مذموم اور ناکام کوشش کی گئی ہے کہ ذخیرہ حدیث پورے کا پورا غیر معتبر ہے۔کیونکہ ...... طلوع اسلام لکھتا ہے:''احادیث میں لٹریچر میں سب سے مستند حدیث حجة الوداع کا خطبہ ہے۔جو رسول اللہ ﷺ نے ایک لاکھ سے زائد صحابہ کرام کے سامنے ارشاد فرمایا۔ دوسرے الفاظ میں اس حدیث کے ایک لاکھ سے زیادہ راوی تھے۔ جب کہ دوسری احادیث، جو احادیث کے مختلف مجموعوں م مزید مطالعہ

<p>مستشرق ہندی کے ناکارہ وارث اور خُطبہ حّجۃ ُالوداع</p>

''طلوع اسلام'' جون 1986ء کے شمارے میں ایک مضمون بعنوان ''خطبہ حجة الوداع او رمقام حدیث'' شائع ہوا تھا۔ جس میں یہ بے پرکی اُڑائی گئی کہ خطبہ حجة الوداع کی روایات غلط ہیں۔ طلوع السام چونکہ احادیث رسول اللہ ﷺ کی صحت کے لیے، ان کی قرآنی تعلیمات سےمطابقت ، کی شرط لگاتا ہے، اس لیے فاضل مضمون نگار حضرت مولانا محمد رمضان سلفی صاحب نے خطبہ حجة الوداع کے ایک ایک جملہ کی صحت ثابت کرنے کے لیےطلوع اسلام کی یہ شرط یوں پوری کی ہے کہ پہلے خطبہ حجة الوداع کا ایک (ایک) جملہ (ترتیب وار) درج کیاہے، پھر اس سےمتعلق ق مزید مطالعہ

<p>مستشرق ہندی کے ناکارہ وارث اور خطبہ حجة الوداع</p>

سطوربالا سے ظاہر ہے کہ طلوع اسلام کے ''باباجی پرویز مرحوم '' قرآن مجید سے بھی مخلص نہیں تھے۔ورنہ وہ قرآن مجید میں حضرت سلیمان علیہ السلام کے تصاویر تیار کرانے کے ذکر سے ، اگر ''تصویر کے جواز'' پر استدلال کرسکتے ہیں، تو بالکل اسی طرز استدلال کے مطابق، قرآن مجید میں حضرت ہارون علیہ السلام داڑھی کے ذکر سے، ''داڑھی کی شرعی حیثیت '' بھی واضح ہورہی ہے۔پھر قرآن مجید گود میں رکھ کر اس ''مفسر قرآن'' کا داڑھی منڈائے ہوئے فوٹو اتروانا آخر کیا معنی رکھتا ہے؟چنانچہ جب خود قرآن مجید سے ان لوگوں کا یہ سلوک ہے، مزید مطالعہ

<p>مستشرق ہندی کے ناکارہ وارث اور خطبہ حجۃ الوداع</p>

8۔ ارشاد رسالت مآب ﷺ :''اللہ کے نزدیک مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔''ارشاد باری تعالیٰ:﴿إِنَّ عِدَّةَ ٱلشُّهُورِ&zwnj; عِندَ ٱللَّهِ ٱثْنَا عَشَرَ&zwnj; شَهْرً&zwnj;ا فِى كِتَـٰبِ ٱللَّهِ...﴿٣٦﴾...سورۃ التوبہ''قوانین خداوندی کی رو سے مہینوں کی تعداد بارہ ہے۔'' 19۔ ارشاد رسالت مآب ﷺ :''تمہاری عورتوں پر تمہارا ایک حق ہے اور تم پر ان کا ایک حق ہے، وہ تمہارا بستر کسی کے لیے نہ لگائیں او رفحاشی اختیار نہ کریں، وگرنہ تمہیں اجازت ہے کہ تم انہیں بستر میں چھوڑ دو۔''مرد وزن کے حقوق سے متعلق سورة البقرہ کی آیت﴿ مزید مطالعہ

<p>مستشرق ہندی کا مکمل انکارِ حدیث اور صحت حدیث کے لیے قرآنی مطابقت کا حسین فریب</p>

حضرت محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پپر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے نبی ہونے کی حیثیت سے ایمان لانا ہر مسلمان پر فرض عین ہے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نبوت پر ایمان لانے کا مطلب یہ ہے کہ دین اسلام میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہر قول و عل اور تقریر (حدیث نبوی) کی اس عقیدے کے ساتھ پابندی کی جائے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سب قرآن کریم کی طرح اللہ تعالیٰ کی طرف سے وحی کے ذریعہ خبر پاکر لوگوں کی راہنمائی کا فریضہ سر انجام دیا ہے۔ اور نبوت اللہ تعالیٰ سے خبر پانے ہی کو کہتے ہیں۔ اس پر قرآن کریم مزید مطالعہ

<p>عربی کے نادان محافظ</p>

ماضی قریب میں ہم نے "محدث" کے اگست اور ستمبر و اکتوبر 86ء کے شماروں میں، عربی دانی کی خوش فہمی میں مبتلا، اہلِ طلوع اسلام کو اس وقت جھنجھوڑا تھا، جب انہوں نے نادانی سے حرفِ جر دہرائے بغیر ضمیر مجرور پر اسمِ ظاہر کے عطف کو ممنوع سمجھ لیا تھا۔ بجائے اس کے کہ یہ لوگ اس کے بعد اپنی غلط روی پر آگاہ ہو کر شرمندہ ہوتے، یا اگر حق بجانب تھے تو محدث کے اٹھائے ہوئے درجن بھر اعتراضات میں سے کسی ایک ہی کا جواب دیتے، اصل مبحث سے ہٹ کر اور بالا ہی بالا اپنی خوشی کا یوں اظہار کرنے لگے کہ:"طلوعِ اسلام کی اس گرفت مزید مطالعہ

<p>"کیاحدیث کو محض غلطی کے امکان کی بنا پر رد کیا جاسکتا ہے"؟</p>

بعض لوگ یہ تو مانتے ہیں کہ اللہ تعالیٰ کی کتاب کے ساتھ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی اطاعت بھی ضروری ہے۔لیکن بقول ان کے حدیث قرآن کریم کی طرح قطعی نہیں بلکہ ظنی ہے۔جس میں محدثین کی امکانی کوشش بھی داخل ہے۔جو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک کسی بات کی نسبت کی تحقیق کرتے ہیں۔اور سلسلہ سند کے اشخاص نیز محدثین خطا سے پاک نہیں ہیں۔اور ہوسکتا ہے انہوں نے حدیث کا مفہوم سمجھنے میں غلطی کی ہو۔لہذا حدیث،قرآن مجید کی طرح قطعی نہیں ہوسکتی۔بنا بریں جو حدیث قرآن کریم کے مطابق ہو وہ قبول کی جائے گی اور جو حدی مزید مطالعہ

<p>اشراق کی اختراع</p>

سنت و حدیث کے الفا ظ بنیا دی طور پر کلام الٰہی (قرآن ) کے ساتھ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عملی نمونہ (جسے مراد الٰہی کہہ سکتے ہیں ) کے لیے استعمال ہوتے ہیں ۔اگر چہ مختلف اہل فنون نے اپنے فن میں خاص پہلو کا لحاظرکھتے ہوئے سنت کے اہم پہلو بھی اجا گر کیے ہیں ۔اسی لیے سنت کی اصطلا ح بظا ہر مختلف معانی میں بعض اوقات استعمال ہو تی نظر آتی ہے۔ مثلاً احکام فقہ میں "مستحب "کے معنی میں اور وعظ و ارشادمیں بدعت کے بالمقابل لیکن چونکہ محدثین کا مطمح نظر اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی کی تمام گ مزید مطالعہ

<p>مولانا عبد الرحمٰن کیلا نی رحمۃ اللہ علیہ کے افکار و نظریا ت (اپنی تا لیفا ت کی روشنی میں )</p>

مولانا عبد الرحمٰن رحمتہ اللہ علیہ ایسی شخصیا ت میں سے تھے جن کا وجود امت مسلمہ کے لیے خیرو برکت کا با عث ہو تا ہے کیونکہ اسلام کی با لا دستی ان کی زند گی کا مشن تھا جبکہ مو لا نا مو صوف ہمیشہ نمود و نما ئش سے با لا تر ہو کر خدمت دین متین میں مصروف رہنے والے اور حصول شہرت کی خا ر داروادیوں سے دا من بچا کر مسلمانوں کی بہتری کے لیے کو شاں رہنے والے تھے اس مملکت خداداد میں جب بھی کو ئی مسئلہ اٹھتا تو اسلام کا یہ گم نام سپا ہی کا غز اور قلم سنبھا لتا اور قرآن و حدیث کی روشنی میں درپیش مسئلے کا حل پی مزید مطالعہ

<p>بے ضمیر قیادت</p>

مغربی طرز کے حالیہ انتخابات کے ذریعے جو پارٹی مرکزی قیادت پر فائز ہو گئی ہے، اس کے حامیوں کی طرف سے اُسے خوب اُچھالا جا رہا ہے، فلم انڈسٹری کے اداکار، موسیقار، جنہوں نے عرصے سے اس پارٹی کی کامیابی پر باہمی مبارکباد بانٹنے کی منتیں مان رکھی تھیں وہ انہیں پورا کر رہے ہیں،اور اس پر انتہائی مسرت کا اظہار کر رہے ہیں، کہ اس قیادت کے زیر سایہ ان کے خلافِ اسلام دھندا نشوونما پائے گا، اور مسلمانوں کی نوجوان نسل کے سینوں سے نورِ ایمان سلب کرنے کے لیے انہیں مزید موقع مل جائے گا، دوسری طرف غیر مسلم ذرائع اب مزید مطالعہ

<p>انکار حدیث و سُنّت</p>

فتنہ تجدید نبوت اور تجدید رسالت کی قدر مشترکبرصغیر میں فرنگی استعمار نے مسلمانوں کے"جذبہ جہاد"پر کاری ضرب لگانے کیلیے"تجدید نبوت"کی صورت میں"آنجہانی غلام احمد قادیانی"کے ذریعے"تفریق دین"کا جو منصوبہ بنایا تھا،اسی کی تکمیل کے لیے مستشرق ہندی"مسٹر غلام احمدپرویز"کے ہاتھوں"جدید اجتہاد"کے دعویٰ سے نئے طلوعِ اسلام کا کھیل رچایا ہے۔دونوں غلامانِ احمد کا قدرِمشترک حدیث و سنت میں تشکیک پیدا کر کے اپنے اسحاد و زندقہ کو فروغ دینا ہے۔پہلے نے"بروزی نبوت"کے دعوے سے"تعمیر نو"کا چکر چلایا تھا،تو دوسرے نے"مرکز مزید مطالعہ

<p>حدیث و سنت میں اختلاف کی اختراع</p>

محدثین کرام ،حدیث و سنت کو ایک ہی معنی میں استعمال کرتے ہیں ان کے ہاں رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول و عمل اور آپ کی تقریر نیز آپ سے متعلق کوئی صفت یا حالت کو"حدیث"کہا جا تا ہے اور سنت کاالفاظ تین معانی میں استعمال ہو تا ہے۔کبھی یہ لفظ حدیث کے معنی میں استعمال ہوتا ہے اور رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے قول وعمل اور آپ کی تقریر کو سنت کہا جا تا ہے اور کبھی اہل علم اسے احکام میں استعمال کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ کام سنت ہے یعنی فرض نہیں ۔اور کبھی بدعت کے مقابلہ میں سنت کا لفظ بولا جاتا ہے۔علم مزید مطالعہ

<p>فرقہ طلوع اسلام کی ضد</p>

فرقہ طلوع اسلام چونکہ مکمل طور پر منکر حدیث ہے۔[1]اس لئے حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کی تبلیغ اور اس کی نشرواشاعت اسے ہرگز گوارا نہیں ہے،اور حدیث نبوی صلی اللہ علیہ وسلم کو مآخذ شریعت کے طورپر پیش کرنے والے اہل حدیث کو بدنام کرنے کے لئے اس فرقہ سے متعلقہ افراد موقع کی تلاش میں رہتے ہیں۔چونکہ خود یہ لوگ عربی زبان سے ناواقف اور اس کی گرائمر سمجھنے سے نابلد ہوتے ہیں لہذا اس بارے میں دوسروں پر اعتراض کرکے اپنی ہی سبکی کروالیتے ہیں،مثال کے طور پر دارالدعوۃ السلفیہ کی طرف سے جب شیخ عبدالسلام کی ک مزید مطالعہ

دسمبر 2015ء

مؤرخ اہل حدیث مولانا محمد اسحاق بھٹی﷫ اور ان کی تصانیف

مولانا محمد اسحاق بھٹی برصغیر پاک و ہند کے مشاہیر اہل قلم سے تھے۔ اُنہوں نے تصنیف و تالیف، تاریخ،صحافت اور شخصی خاکہ نگاری میں نام پیدا کیا اور شہرتِ دوام حاصل کی ۔ وہ بلا شرکتِ غیرے عصر حاضر کے عظیم مؤرخ ،بلندپایہ مصنف اور خاکہ نویس تھے۔ 70سال اپنے قلم سے دین اسلام اور اردو زبان و ادب کی خدمت کی۔ مختلف موضوعات پر ان کی کئی دینی ،علمی ،تاریخی اور سیر و سوانح پر کتب زیورِ طباعت سے آراستہ ہو کر منصۂ شہود پر آ کر لوگوں سے داد و تحسین حاصل کر چکی ہیں۔ شخصیت نگاری بھٹی صاحب کا من پسند موضوع تھا۔ اس مزید مطالعہ