<p>غلام احمد پرویز کے ایمان بالقرآن کی حقیقت (1)</p>

شیطان اس حقیقت سے خود واقف ہے کہ وہ اپنی دعوتِ ضلالت کو ضلالت کے نام سے اگر پیش کرے گا تو وہ ہرگز قابل قبول نہ ہوگی، چنانچہ وہ ہمیشہ یہ حربہ اختیارکرتا رہا ہے کہ وہ گمراہی کو ہدایت کے روپ میں پیش کرے۔ جھوٹ کو لباسِ صدق پہنائے، بے دینی کو دین کے بھیس میں سامنے لائے اور خلقِ خداکو دھوکہ دینے کے لئے فریب ِکار کی بجائے ناصحِ درد مند کا بہروپ اپنائے۔ اگر وہ فساد کو صلاح کانقاب نہ اوڑھے اور خود بے نقاب ہوکر سامنے آئے تو کوئی اس کے فریب میں نہ آئے۔ وہ اپنی شیطنت کو پارسائیت کے پردے میں پیش کرتاہے اور ی مزید مطالعہ

<p>غلام احمد پرویز کے ایمان بالقرآن کی حقیقت( 2/آخری)</p>

'مفکر قرآن' جس قدر قرآن، قرآن کی رٹ لگایا کرتے، اسی قدر وہ قرآنِ کریم سے گریزاں اور کتاب اللہ سے کنارہ کش تھے۔ پھر اس پر مستزاد یہ کہ وہ اپنے مقابلے میں جملہ اہل علم کو قرآن سے بے خبر اور جاہل قرار دیا کرتے تھے جس کی تفصیل پہلی قسط میں گزر چکی ہے۔ مفکر قرآن کے ایمان بالقرآن کی حقیقت ذلك قولهم بأفواههم سے زیادہ نہیں ہے۔ اگر چہ وہ اپنے ایمان بالقرآن کا ڈھنڈورا خوب پیٹا کرتے لیکن عملاً ان کے ہاں سند و معیار علماے مغرب کی تحقیقات تھیں ۔ اس امر کے اثبات میں متعدد مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں ، ل مزید مطالعہ

<p>مذہبی پیشوائیت؛ مذہب ِپرویز کا ایک کھوٹا سکہ (قسط 3)</p>

مذہبی پیشوائیت : مذہب پپرویز کا ایک کھوٹا سکہ (قسط 1)مذہبی پیشوائیت : مذہب پپرویز کا ایک کھوٹا سکہ (قسط 2) پانچواں واقعہپانچواں واقعہ امام احمد بن حنبل رحمة اللہ علیہ کا واقعہ ہے، اُنہیں مسئلہ خلقِ قرآن کے سلسلہ میں انتہائی اذیتوں کا نشانہ بنایا گیا۔ اُنہوں نے اربابِ اقتدار کے ہاتھوں مصائب میں مبتلا ہونا قبول کرلیا لیکن ان کی ہاں میں ہاں نہیں ملائی۔ معلوم نہیں 'مفکر قرآن' صاحب کی وہ مذہبی پیشوائیت کہاں تھی جو اربابِ اقتدار کی ہاں میں ہاں ملایا کرتی تھی :''امام صاحب کو جس طرح قید و بند کے عذاب می مزید مطالعہ

<p>مذہبی پیشوائیت؛ مذہب ِپرویز کا ایک کھوٹا سکہ (آخری قسط)</p>

پاکستان میں تھیاکریسی کا مصداق کون؟پاکستان کے جدید تعلیم یافتہ طبقے کو زیادہ تر دو شخصیات نے متاثر کیا ہے ۔ جن میں ایک جناب سیدابوالاعلیٰ مودودی ہیں اور دوسرے جناب غلام احمد پرویز۔ مؤخر الذکر کے نزدیک سید مودودی اور ان کی جماعت ہی 'مُلّا' ہیں ، جو اگرچہ اقامت ِدین کا نام لیتے ہیں ، لیکن ان کے پیش نظر مذہبی پیشوائیت کا نظام قائم کرنا ہے :''اقامت ِدین کی تحریک کے مدعی یہاں تھیاکریٹک نظام قائم کرنا چاہتے ہیں جس میں نظامِ حکومت مذہبی پیشوائیت کے حق میں ہوتا ہے۔ما أنزل اﷲ کے مطابق قیامِ حکومت ان میں مزید مطالعہ

<p>&rsquo;مفكر ِقرآن&lsquo; بمقابلہ &rsquo;مصورِ پاكستان&lsquo;</p>

علامہ اقبال رحمة اللہ علیہ مسلمانانِ برصغیر كى عظیم فكرى شخصیت ہیں اور آپ نے شاعرى كے ذریعے مسلم اُمہ میں بیدارى كى لہر پیدا كى- اثرآفرینى اور ملى افكار كى بدولت آپ كى شاعرى ممتاز حیثیت كى حامل ہے-لیكن ان غیر معمولى خصائص كا یہ مطلب نہیں كہ آپ كے جملہ افكار اور شاعرى كو مقامِ عصمت اور تقدس حاصل ہے- ایك انسان ہونے كے ناطے اس میں بعض پہلووں سے اختلاف بهى كیا جاسكتا ہے، خود آپ كے افكار میں بهى ارتقا كا عمل جارى رہا جس كے اثرات آپ كى شاعرى میں بهى جهلكتے ہیں - زیر نظر مقالہ میں بعض موضوعات كے حوالے مزید مطالعہ

<p>مذہبی پیشوائیت ؛ مذہب ِپرویز کا ایک کھوٹا سکہ (قسط 1)</p>

پریسٹ ہڈ(Priesthood) یعنی 'مذہبی پیشوائیت'اپنی اصل حقیقت کے اعتبار سے اسلام کے علاوہ دیگر ادیان، مثلاً نصرانیت، ہندومت اور یہودیت کا تصور ہے۔ لیکن ہمارے 'مفکر ِقرآن' جناب چوہدری غلام احمد پرویز صاحب نے مذاہب ِباطلہ سے اس کا تخم لے کر، اسے سرزمین اسلام میں کاشت کیا، اور پھر اس کا ترجمہ'مُـلَّا اِزم' کرتے ہوئے علماے امت، محدثین ِکرام اور فقہاے عظام کو مطعون کرنے کا ذریعہ بنایا۔ خود طلوعِ اسلا م میں اس بات کا بارہا اعتراف کیا گیا ہے کہ 'مذہبی پیشوائیت' نا م کی کوئی چیز اسلام میں موجود نہیں ہے ''اس مزید مطالعہ

<p>مذہبی پیشوائیت ؛ مذہب ِپرویز کا ایک کھوٹا سکہ (قسط 2)</p>

مذہبی پیشوائیت ؛ مذہب ِپرویز کا ایک کھوٹا سکہ (قسط 1)قیامِ پاکستان اور نفاذ ِ اسلامپاکستان بن جانے کے بعد جب اس مقصد کو عملی جامہ پہنانے کا وقت آیا جس کے لئے پاکستان بنایا گیا تھا تو مسلم لیگ کے لئے نفاذِ اسلام ایک مسئلہ بن گیا، کیوں ؟ اور کیسے؟ یوں اور اس طرح کہ اگرچہ مسلم لیگی حکمرانوں نے اسلام کا نعرہ لگا کر پاکستان بنا لیا تھا، لیکن وہ اس میں اسلام کو اس لئے نافذ نہیں کرسکتے تھے کہ وہ خود مغربی افکار و نظریات کا دودھ پی پی کر یورپ کے فاسد تمدن کی گود میں پرورش پائے ہوئے تھے۔ اور اسلام کی تعل مزید مطالعہ

<p>قرآن فہمى اور حديث نبوى ﷺ</p>

جناب غلام احمد پرويز بلا شبہ ذہين آدمى تهے- ذہانت و فطانت كے ساتھ عمده قلمى صلاحيتوں كے بهى حامل تهے- جديد افكار و نظريات سے متاثر ہى نہيں بلكہ انتہائى مرعوب بهى تهے- اسى فكرى اسيرى اور ذ ہنى غلامى كے باعث وہ قرآن مجید سے نت نئى چيزيں كشيد كيا كرتے تهے، جو ان كے پيروكاروں كے نزديك 'علمى جواہر پارے' اور ان كے مخالفين كى نظر ميں 'تحريفات و تلبيسات'تهيں- تاہم وہ غوروفكر، سوچ بچار اور فكر و تدبر سے كام لينے والے تهے، لہٰذا فضاے دماغى ميں اُٹھنے والى ہر لہر كے ساتھ ان كے آراء و نظريات ميں بهى تبديلى مزید مطالعہ

<p>قرآن فہمى اور حديث نبوى ﷺ</p>

حصہ دوم'طلوعِ اسلام' مئى 2005ء كے شمارہ ميں خواجہ ازہر عباس صاحب __ "قرآن فہمى وحديث نبوى " موٴقر ماہنامہ محدث سے چند گزارشات __ كے زيرعنوان فرماتے ہيں :"قرآن فہمى كے اُصولوں اور قواعد كے سلسلہ ميں محترم پرويز صاحب اور محترم جاويد غامدى صاحب كے حوالے سے مضمون ميں جو كچھ كہا گيا ہے، اس كا خلاصہ يہ ہے كہ جناب خورشيد نديم، پرويز صاحب كے قرآن فہمى كے اس طريقہ كو پسند نہيں فرماتے جس كى رو سے وہ قرآن كريم كو صرف لغت كے حوالے سے سمجهنے كى كوشش كرتے رہے ہيں ، اس كے برخلاف طلوعِ اسلام جناب غامدى صاحب كے مزید مطالعہ

<p>غلام احمدپرویز کی "قرآنی خدمات" (قسط 2)</p>

چوتھی مثال (واقعہ ذبح ِبقرہ اور قیاسی تفسیر)سورة البقرة میں ، ذبح ِبقرہ کے واقعہ کے ضمن میں قتل ِنفس کا واقعہ بایں الفاظ مذکور ہے :وَإِذْ قَتَلْتُمْ نَفْسًا فَادَّارَ&zwnj;أْتُمْ فِيهَا ۖ وَاللَّـهُ مُخْرِ&zwnj;جٌ مَّا كُنتُمْ تَكْتُمُونَ ﴿٧٢﴾ فَقُلْنَا اضْرِ&zwnj;بُوهُ بِبَعْضِهَا ۚ كَذَٰلِكَ يُحْيِي اللَّـهُ الْمَوْتَىٰ وَيُرِ&zwnj;يكُمْ آيَاتِهِ لَعَلَّكُمْ تَعْقِلُونَ ﴿٧٣﴾...سورۃ البقرۃ''اور تمہیں یاد ہے وہ واقعہ جب تم نے ایک شخص کی جان لی تھی، پھر اس کے بارے میں باہم جھگڑے اور قتل کا الزام مزید مطالعہ

<p>علماے کرام کے خلاف پرویز کا معاندانہ رویہ</p>

مزید مطالعہ

<p>علماے کرام کے خلاف پرویز کا معاندانہ رویہ</p>

ایک زمانہ تھا جب پرویز صاحب علماے سلف و خلف کی ہم نوائی میں قرآن و سنت کے سرچشمہ اسلام ہونے کے قائل تھے۔ دونوں کو (یعنی قرآن کو بھی اور سنت ِ رسول کو بھی) اَدلہ شرعیہ مانتے تھے اور ہر چیز کو کتاب و سنت ہی کی کسوٹی پر پرکھنے کے دعوے دار تھے، اور اثبات ِ دعویٰ کے لئے خود اپنے آپ پر بھی، اور دو سروں پربھی کتاب و سنت ہی سے دلیل پیش کرنے کا مطالبہ کیا کرتے تھے۔ اس قسم کے اُن کے متعدد اقتباسات میں سے چند ایک ایسے اقتباسات پیش کئے جارہے ہیں جو طلوع اسلام کے اوّلین سالِ اشاعت (1938ء)کی فائل سے ماخوذ ہیں مزید مطالعہ

<p>&rsquo;مفکر ِقرآن&lsquo; بمقابلہ &rsquo;مصورِ قرآن&lsquo;</p>

ہر جعل ساز کو یہ علم ہے کہ اس کے کھوٹے سکے صرف اُسی وقت قابل قبول ہوں گے، جب اُنہیں اصلی اور کھرے سکوں کے رُوپ میں پیش کیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ دنیا میں ہر ابلیس، اپنے فساد کو اِصلاح کے لباس میں، اور ہر شیطان اپنے جھوٹ کو سچ کے بھیس میں پیش کرنے پر مجبور ہے اور اِس کے ساتھ ہی یہ ابالیس و شیاطین یہ پراپیگنڈا بھی شروع کردیتے ہیں کہ افکار ونظریات کے یہ سکے فلاں فلاں قابل ِاحترام بزرگوں کے ہاں مقبول و مسلّم رہے ہیں۔یہودیوں نے اپنے دورِ ماضی میں جب کتاب اللہ کو پس ِپشت ڈال کر سحر و ساحری کو اپنا اوڑھن مزید مطالعہ

<p>&rsquo;طلوعِ اسلام&lsquo; کی خدمت ِعالیہ میں</p>

وحی صرف قرآن ہی میں ہے یا قرآن کے علاوہ بھی پیغمبر علیہ الصلوٰة والسلام پر وحی آیا کرتی تھی؟ اس پر علماے کرام نے قرآن کریم کی روشنی میں بہت کچھ لکھا ہے، لیکن منکرین حدیث کے ہم نواؤں میں سے مولوی ازہر عباس صاحب ، فاضل درسِ نظامی فرماتے ہیں :''لیکن جو اصل موضوع ہے، اور سب منکرین حدیث کا اصل الاصول اور عروة الوثقیٰ ہے کہ حدیث وحی نہیں ہے اور 'وحی صرف قرآن میں ہے۔' اس موضوع پر کچھ تحریر کرنے سے ہمارے علماے کرام ہمیشہ بچتے رہے اور اجتناب کرتے رہے ہیں۔'' 1''ہمارے علماے کرام، حدیث کو وحی ثابت کرنے کے ل مزید مطالعہ

<p>&rsquo; غلام احمدپرویز؛ اپنے الفاظ کے آئینے میں&lsquo; اور طلوعِ اسلام</p>

سالِ رواں کے پہلے ماہ کے پہلے دن، میری ایک تصنیف ... جناب غلام احمد پرویز، اپنے الفاظ کے آئینے میں... منظر عام پر آئی۔ 31؍ مارچ2006ء کو ہفت روزہ 'فرائیڈے اسپیشل'(کراچی) نے،اور 16تا31؍مارچ کے پندرہ روزہ 'انکشاف' (اسلام آباد)نے اس کتاب پر تبصرہ کیا۔ اِن دونوں کے علاوہ کسی اخبار او ررسالہ میں اس پر تبصرہ تاحال پیش نہیں ہوا۔ حتیٰ کہ ماہنامہ 'محدث' میں بھی جس میںمیری نگارشات مسلسل چھپ رہی ہیں،اس کے بارے میں کچھ نہیں لکھا گیا۔ اس کے باوجود انگریزی محاورہ کے مطابق 'گرم کیک' کی طرح یہ کتاب خریداروں کے ہ مزید مطالعہ

<p>قتل ابناء بنی اسرائیل قرآن کریم کی روشنی میں</p>

یہ ایک ناقابل تردید تاریخی حقیقت ہےکہ فرعون نے ولادت موسوی سے قبل ابنائے بنی اسرائیل کو قتل کرنے کا ظالمانہ سلسلہ شروع کر رکھاتھا اور خود قرآن مجید بھی اس حقیقت کی تائید کرتا ہے، مگر ''طلوع اسلام'' کے بانی غلام احمد پرویز کو اس سے انکار ہے۔قرآن مجیدکے ہراس مقام پر ، جہاں فرعون کے ہاتھوں ابنائے بنی اسرائیل کا قتل مذکور ہے، انہوں نے یہ تاویل، (بشرطیکہ اسے تاویل کہا بھی جاسکے) فرمائی ہے کہ فرعون ، فرزندان بنی اسرائیل کو ''جوہر انسانیت'' سے محروم رکھنےکی کوشش کرتا تھا، وہ انہیں ہرگز قتل نہیں کرتا تھ مزید مطالعہ

<p>قتل ابناء بنی اسرائیل قرآن کریم کی روشنی میں</p>

سورہ القصص کی درج ذیل آیات ملاحظہ ہوں :طسم ﴿١﴾ تِلْكَ آيَاتُ الْكِتَابِ الْمُبِينِ ﴿٢﴾ نَتْلُو عَلَيْكَ مِن نَّبَإِ مُوسَىٰ وَفِرْ&zwnj;عَوْنَ بِالْحَقِّ لِقَوْمٍ يُؤْمِنُونَ ﴿٣﴾ إِنَّ فِرْ&zwnj;عَوْنَ عَلَا فِي الْأَرْ&zwnj;ضِ وَجَعَلَ أَهْلَهَا شِيَعًا يَسْتَضْعِفُ طَائِفَةً مِّنْهُمْ يُذَبِّحُ أَبْنَاءَهُمْ وَيَسْتَحْيِي نِسَاءَهُمْ ۚ إِنَّهُ كَانَ مِنَ الْمُفْسِدِينَ ﴿٤﴾ وَنُرِ&zwnj;يدُ أَن نَّمُنَّ عَلَى الَّذِينَ اسْتُضْعِفُوا فِي الْأَرْ&zwnj;ضِ وَنَجْعَلَهُمْ أَئِمَّةً وَنَجْعَلَهُمُ الْ مزید مطالعہ

مسئلہ قربانی (قرآن کریم کی روشنی میں)

لفظ "ہدی" اور پرویز صاحب:لفظ "ہدی" کے متعلق پرویز صاحب ایک مقام پر فرماتے ہیں:"ہدی جمع ہے "هَدِيَّتِكُمْ" جس کے معنیٰ ہیں تحفہ۔ خود قرآن میں ہے " بَلْ أَنْتُمْ بِهَدِيَّتِكُمْ تَفْرَحُونَ" اس لیے یہ بھی ضروری نہیں کہ ہدی صرف قربانی کے جانور ہی ہوں۔" (قرآنی فیصلے ج1 ص108)اس چھوٹے سے اقتباس میں "مفکر قرآن" صاحب نے تین لغزشوں کا ارتکاب کیا ہے۔1۔ ھدی جمع ہے۔2۔ ھدیۃ، جس کا معنیٰ تحفہ ہوتا ہے۔ اس کی ہی جمع ہدی ہے۔3۔ ضروری نہیں کہ ہدی صرف قربانی ہی کے جانور ہوں۔پہلی لغزش:پرویز صاحب کی پہلی لغزش یہ ہے ک مزید مطالعہ

<p>خواتین کی عدالتی شہادت</p>

قرآن کریم کی روشنی میں!آج سے تقریباً چھ سال قبل شہید صدرضیاء الحق کے دور میں ،خواتین کی عدالتی شہادت کے موضوع پر دو گروہ خم ٹھونک کر ایک دوسرے کے مقابل آگئے تھے۔ایک گروہ ان علمائے امت پر مشتمل تھا جن کا مؤقف یہ ہے کہ شہادت کے چار درجے ہیں،بعض میں عورت کی شہادت مقبول ہے اور بعض میں مقبول نہیں ہے۔اور جہاں مقبول ہے وہاں بھی بعض شرائط کی پابندی لازم ہے۔اس کی تفصیل درج ذیل ہے۔پہلا درجہ:۔زنا اور بدکاری کے مقدمات۔ان میں چار مردوں کی شہادت معتبرہوگی عورتوں کی شہادت غیرمعتبر ہوگی۔دوسرا درجہ:۔حدودقتل وقصا مزید مطالعہ

<p>علامہ اقبال ؒ اور حدیث وسنت نبوی صلی اللہ علیہ وسلم</p>

زمانہ ماضی کا ہو یا حال کا،ہر دور میں بگڑے ہوئے لوگوں کا یہ مستقل وطیرہ رہاہے کہ وہ اپنے مفسدانہ نظریات کی اشاعت ،ان ہستیوں کے نام کی آڑ میں کرتے رہے ہیں جو معاشرے میں قابل اعتماد اور لائق احترام ہوں۔ایسے لوگ عامۃ الناس کے سامنے آکر بھی یہ نہیں کہتے کہ "جوکچھ ہم پیش کررہے ہیں یہ ہمارے طبع زاد نظریات اور خود ساختہ افکار ہیں"بلکہ وہ انھیں یہ باور کرانے کی کوشش کرتے ہیں کہ"یہ افکار ونظریات ،ان اسلاف کرام کے نظریات ہیں جو ہم سب کے لئے واجب الاحترام اور معتمد علیہ پیش رو ہیں۔" ایسے ر اہ راست سے بھٹکے مزید مطالعہ

<p>رویتِ ملائکہ قرآنِ کریم کی روشنی میں</p>

اس میں شک و شبہ نہیں کہ ملائکہ مستور و مخفی مخلوق ہیں۔ عام حالات میں یہ نظر نہیں آیا کرتے۔ لیکن بعض خصوصی حالات میں، جبکہ وہ انسانی پیکر میں نمودار ہوں، تو ان کا نظر آجانا امرِ مستعبد نہیں۔ چنانچہ نزولِ قرآن مجید سے لے کر اب تک علماء و مفکرین، فقہاء و مجتہدین اور محدثین و مفسرین ہمیشہ اس کے قائل رہے ہیں۔ البتہ معتزلہ وہ پہلا فرقہ تھا جس نے اس کا انکار کیا۔ اور آج کے اس دور میں غلام احمد پرویز نے اس حقیقت کا انکار کیا ہے۔پرویزی موقف:اس سلسلہ میں غلام احمد پرویز کا موقف درج ذیل ہے:"ملائکہ کائنات ک مزید مطالعہ

<p>خدا اور رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا مرکزِ ملت؟</p>

قرآن کریم کی روشنی میں1۔ زید نے کھانا کھایا2۔ زید نے آم کھایادونوں جملوں کو بغور پڑھیے۔ پہلے جملے میں فعل "خوردن" کا مفعول "کھانا" ہے، اور دوسرے میں "آم"۔ کیا یہ درست ہو گا کہ ہم "کھانا" کا معنیٰ "آم" کر ڈالیں؟ ۔۔ اور اگر نہیں تو اس شخص کا معاملہ کس قدر پُرفریب ہے، جو "کھانا" کا معنیٰ "آم" کر ڈالنے پر محض اس لیے مصر ہے کہ "کھانا" کی جگہ اگر "آم" رکھ دیا جائے تو جملے میں کوئی ابتری واقع نہیں ہوتی اور اس صورت میں بھی جملہ بالمعنیٰ ہی رہتا ہے۔ آپ جس قدر چاہیں شور مچائیں کہ لغت کی کتابیں "کھانا" بمع مزید مطالعہ

<p>سرگزشت آدم کے دو پہلو قرآن کریم کی روشنی میں</p>

1۔ شخصیتِ آدم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔2۔ نبوتِ آدم1۔ شخصیتِ آدم:شخصیتِ ادم کے متعلق دورِ حاضر کے ایک متجدد، اپنی انگریزی تفسیر میں یوں لب کشائی فرماتے ہیں:"Adam is generally taken to be the proper name for the first man, but neither here nor any where else in the Holy Quran. It is affirmed that adam was the first man of that there was no creation before him. On the other hand, great muslim Theologians have held that there were many adams thousand of adams before the great ancestor of mankind known by t مزید مطالعہ

<p>خدا و رسول ؐ یا مرکز ملت؟ قرآن کریم کی روشنی میں</p>

ماہنامہ محدث کی جون 1988ء کی اشاعت میں پروفیسر محمد دین قاسمی صاحب کا ایک نہایت علمی اور وقیع مضمون بعنوان۔۔ "خدا و رسول یا مرکزِ ملت(قرآن کریم کی روشنی میں)" شائع ہوا تھا۔ جس میں انہوں نے اخلاق، تہذیب اور شائستگی کو ملحوظ رکھتے ہوئے، قرآن کریم کی روشنی میں، پرویز صاحب کے اس نظریے پر، کہ قرآن کریم میں وارد الفاظ "اللہ اور رسول" سے مراد "مرکزِ ملت" ہے، بڑی جاندار تنقید کی تھی۔ اس سلسلہ میں پروفیسر صاحب نے جو تردیدی دلائل قائم کئے تھے وہ اس قدر مضبوط تھے کہ ان کا جواب "طلوعِ اسلام" کے بس کی بات ہی مزید مطالعہ

<p>اشتراکیّت کی درآمد</p>

قرآن کے جعلی پرمٹ پر نام نہاد"نظامِ ربُوبیّت"کامنزل بمنزل نفاذپرویزصاحب،زندگی بھر،جہاں اشتراکیت کو"نظامِ ربوبیت"کے نام سے مشرف باسلام کرنے میں کوشاں رہےہیں،وہاں وہ امّتِ مسلمہ کو یہ باور کروانے کی ناکام کوشش بھی کرتے رہے ہیں کہ جناب رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلّم نے اسی نظام کو بتریج نافذفرمایاتھا،جو اموال واراضی کی شخصی ملکیت کی نفی پر قائم تھا، چنانچہ"مفکّرِ قرآن"(غلام احمد پرویز)بایں الفاظ رقمطراز ہیں کہ:"قرآن اپنے پیش کردہ نظام کو بتدریج نافذ کرتاہے یعنی معاشرہ جِس حالت میں ہوتا ہے وہ اپنے نظ مزید مطالعہ

<p>اشتراکیت کی درآمد،قرآن کے جعلی پرمٹ پر کارل مارکس اور لینن کی اشتراکیت اور پرویز صاحب کا نظام ربوبیت</p>

سوشلزم یا کمیونزم کیسا نظام ہے؟پرویز صاحب نے اس کا جواب بڑی تفصیل سے اپنی مختلف کتب میں دیا ہے۔کمیونزم کا جوتجربہ روس میں ہورہا ہے نوع انسانی کے لئے بدترین تجربہ ہے۔جس میں اول تو انسانی زندگی اور حیوانی زندگی میں فرق نہیں کیا جاسکتا۔دونوں کی زندگی محض طبعی زندگی سمجھی جاتی ہے۔جس کاخاتمہ موت کردیتی ہے۔لہذا اس میں انسانیت کے تقاضے طبعی تقاضوں سے زیادہ کچھ نہیں سمجھے جاتے۔۔۔میں نے ایک مدت تک اس تحریک کا دقت نظر سے مطالعہ کیا۔۔۔اس مطالعہ کے بعد اس نتیجے پر پہنچا کہ یہ تحریک انسانیت کی سب سے بڑی دشمن مزید مطالعہ

<p>انسانی فطرت اور پرویز</p>

فطرت انسانی کے متعلق پرویز صاحب کا موقف:ان کے مندرجہ ذیل اقتباسات سے ظاہر ہے:1۔فطرت مجبور اشیاء کی ہوتی ہے جو اسے بدلنے پر قادر نہیں ہوتیں۔لہذا صاحب اختیار وارادہ کی کوئی فطرت نہیں ہوسکتی اور انسان کی بنیادی خصوصیت یہ ہے کہ وہ صاحب صاحب اختیار وارادہ ہے۔(تفسیرمطالب الفرقان ج2صفحہ 33)2۔فطرت ان بنیادی خصوصیات کو کہا جاتا ہے جو غیر متبدل ہوں،اگرانسانی فطرت کے نظریہ کو صحیح تسلیم کرلیا جائے تو پھر خُدا کی طرف سے سلسلہ ہدایت اور حضرات انبیاء کی بعثت،عبث ہوکررہ جاتی ہے کیونکہ جب فطری خصوصیات کو بدلا ہ مزید مطالعہ

<p>یتیم پوتے کی وراثت کا مسئلہ</p>

دور حاضر میں یتیم پوتے کی وراثت کے مسئلے کو بہت اچھا لا گیا ہے فکر مغرب کی یلغار سے مسخر دماغوں نے اس مسئلے کو ایک جذباتی پس منظر میں رکھ کر علماء اُمت کو بالعموم اور فقہاء اسلام کو بالخصوص ،خوب نشانہ بنایا ہے۔قرآن کے نام پر قرآن کی مرمت کرنے والوں نے اسلام کےقانون وراثت کو جس طرح تختہء مشق بنایا ہے۔اس کی واضح مثال بھی چونکہ"یتیم پوتے کی وراثت کا مسئلہ" ہے اس لئے میں چاہتا ہوں کہ اس پر قرآن وسنت کی روشنی میں بحث کرنے کے بجائے ،صرف قرآن ہی کی روشنی میں غلام احمد پرویز صاحب کے دلائل کا جائزہ لیاج مزید مطالعہ