سیرتِ طیبہ کے چند تابندہ نقوش

چھٹی صدی عیسوی کے نصف آخر میں جب دنیا روحانی و اخلاقی انحطاط کی تاریکیوں میں گھر چکی تھی اور تمام مذاہبِ عالم تنزل کی آخری منزل پر جا چکے تھے۔ تہذیبِ قدیم کی آخری کرن ٹمٹما رہی تھی۔ انسانیت، فساد و شر اور انتشار و گمراہی کے کنارے کھڑی تھی۔ پوری دنیا میں اضطرابات و فتن کا ایک طوفان برپا تھا۔ اس وقت اس تاریکی کے عالم میں ایک روشنی کا ظہور ہوا جس نے تاریکی کو دور کیا اور سسکتی ہوئی انسانیت کو درخشاں مستقبل کی راہ دکھلائی یہ سن عیسوی ۵۷۵ ویں خزاں تھی۔ جب قریش خاندان کی ایک خاتون کے گھر مکہ معظمہ مزید مطالعہ