<p>کائنات پر غور و فکر</p>

اِسلامی علمیت کابنیادی ماخذ وحی الٰہی یعنی قرآن و حدیث ہے اور 'جاہلیت ِجدیدہ' یعنی تہذیب ِ مغرب کی علمیت کا ماخذ 'وحی بیزار عقل' اور 'مذہب دشمن جذبات' ہیں۔ اس 'وحی بیزار عقل' اور ' مذہب دشمن جذبات 'نے جس علمیت کو جنم دیا، وہ 'جدید سائنس' (نیچرل وسوشل) کے نام سے پہچانی جاتی ہے۔ ماخذ ِ علم کے اس بنیادی اور اساسی اختلاف کے باوجود بہت سے لوگوں نے بعض جزوی مشابہتوں کی بنا پر،جن کا کسی بھی علمیت ، چاہے وہ کافرانہ و مشرکانہ ہو یا اسلامی اور موحدانہ، میں پایا جانا ممکن ہوتا ہے بعض بڑے بڑے نتائج اخذ کئے مزید مطالعہ

<p>پیمانۂ فوز و فلاح... ترقی یا نجات؟</p>

اسلام اور مغرب محمد عمران صدیقی٭ترقی! ترقی! ترقی!... ہر فرد کی کوشش کامحور یہی ہے۔ہر معاشرہ ترقی کی منزلیں طے کرنا چاہتا ہے۔ہر حکومت اسی میں ملک و قوم کی کامیابی تصور کرتی ہے۔ انسانی حیات کی ہر تین سطحوں پر یعنی فرد، معاشرے اور حکومت کی کامیابی کا تصور... ترقی... کے ساتھ جڑا ہے۔ کامیاب فرد وہی ہے جو مسلسل ترقی کررہا ہو، کامیاب معاشرہ وہی ہے جو مسلسل ترقی کی راہ پر گامزن ہو،کامیاب حکومت و مملکت وہی ہے جو ترقی پذیر سے ترقی یافتہ اور ترقی یافتہ سے آگے مزید ترقی کی طرف سفر کررہی ہو...!کامیابی کا پیم مزید مطالعہ

<p>'مساوات' یا 'عدل' ؛ شرعی نقطہ نظر</p>

ہرتہذیب و نظریہ جہاں مختلف اَہداف ومقاصدکا حامل ہوتا ہے، وہاں ان مقاصد کے لئے اپنے نعروں اور لائحۂ عمل کو خوشنما اور دیدہ زیب نام بھی دیتا ہے۔ ان اصطلاحات اور نعروں میں ظاہری اشتراک کے باوجود دونوں کے مفہوم ومدعا اور معنویت میں وہ فرق پوری تاثیر سے موجود ہوتا ہے جو ہر دو نظریات میں درحقیقت پایا جاتا ہے۔ ظاہربین حضرات اصطلاحات کے ظاہری اشتراک سے دھوکہ کر، دو مختلف علمیت اورپس منظر کی حامل اصطلاحات کو ایک دوسرے کی جگہ بولنے کی غلطی کربیٹھتے ہیں، اس سے نتائج میں بھی شدید اختلاف پیدا ہوجاتا ہے۔ انہ مزید مطالعہ