<p>صومِ عاشوراء علامہ ابن تيميہ اور بعض سعودى علما كے فتاوى</p>

سوال: اگر كوئى شخص صرف عاشورا كا روزہ ركهتا ہے اور ساتھ نويں محرم كا روزہ نہيں ملاتا تو اس كے بارے ميں شريعت مطہرہ كا كيا حكم ہے ؟جواب : شيخ الاسلام ابن تيميہ اس كے متعلق فرماتے ہيں :" عاشو را كا روزہ ايك سال كے گناہوں كا كفارہ ہے اور صرف عاشورا كا روزہ ركهنا مكروہ نہيں ہے-" 1 تحفة المنہاج ميں ابن حجر ہيثمى فرماتے ہيں : "تنہا دس محرم كا روزہ ركهنے ميں كوئى حرج نہیں ہے -"2 الشيخ محمد بن صالح العُثيمين اس سوال كے جواب ميں فرماتے ہيں :"تنہا عاشورا كا روزہ ركهنے كى كراہت پر تمام اہل علم متفق نہي مزید مطالعہ