نزول قرآن اور اس کی ترتیب

اس دور میں جو سورتیں نازل ہوئین ان کی تفصیل آپ پڑح چکے ہیں۔ ان میں سے بعض اہم سورتوں کے احکامات کی تفصیل درج ذیل ہے:
احکام سورۃ النور:
سورہ نور میں صریح اور غیر مبہم الفاظ میں جو احکامات ہیں، یہ ہیں:
1۔ حدِ زنا سو کوڑے مارنا 2۔ زانی اور زانیہ مشرک اور مشرکہ کے نکاح کا حکم 3۔ قذف اور حدِ قذف 4۔ لعان کا حکم 5۔ بلا تحقیق بات کہنے کا حکم 6۔ محصنہ عورتوں کو تہمت لگانا 8۔ احکاماتِ پردہ 9۔ احکاماتِ شرم و حیا 10۔ محرموں کا تذکرہ 11۔ زنا اور اجرتِ زنا 12۔ غلام اور باندیوں کا نکاح 13۔ مکاتب بنانے کا حکم 14۔ مساجد اللہ کا اکرام 15۔ اوقاتِ تنہائی کے احکامات 16۔ اقارب اور ان کے ساتھ معاشرت 17۔ سلام کا طریقہ 18۔ آدابِ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم
احکام سورہ مائدۃ:
اس سورۃ میں اسلامی شریعت کے بیشتر احکامات موجود ہیں جن کی تفصیل یہ ہے:
1۔ تمام قسم کے عقود اور معاملات پورا کرنا۔
2۔ حالتِ احرام اور حرم کے شکار کی حرمت۔
3۔ شعائراللہ کی حرمت
4۔ ہدی کے جانور اور حاجیوں کا اکرام
5۔ شکار کی اباحت
6۔ نیکی میں تعاون کرنے اور برائی سے علیحدہ رہنے کا حکم، حرام کھانے یعنی میتۃ، دم، خنزیر، غیراللہ کے نام پر مذبوح، گلا گھونٹ کر مارا ہوا، موقوذہ، متردیہ، نطیحہ، درندوں کا کھایا ہوا وغیرہ کی حرمت اور ذبح شدہ جانور کی حلت۔
7۔ جوئے بازوں کی حرمت
8۔ حالت اضطرار میں رخصت
9۔ شکاری جانور، جو تربیت یافتہ ہوں ان کے شکار کی حلت
10۔ اہلِ کتاب کا ذبیحہ
12۔ نماز کے لیے وضو کی شرط
13۔ اہل کتاب عورتوں سے نکاح کی اجازت
14۔ اعتدال اور عدل کی تعلیم
15۔ قتل نفس کی حرمت
16۔ لٹیروں اور قطاعِ طریق کے بارے میں حکم
17۔ چور کی سزا
18۔ حرام مال کھانے کی حرمت
19۔ قصاص کا حکم
20۔ یہود و نصاری سے دوستی کے بارے میں حکم
21۔ دینی امور کو کھیل تماشا بنانے کی مذمت
22۔ طیبات کو حرام قرار دینے کی مذمت
23۔ یمین (قسم کا حکم) اور اس کے احکام
24۔ کفارہ یمین
25۔ شراب جوئے وغیرہ کی حرمت
26۔ قتل صیدِ حرم
27۔ سمندری شکار (مچھلی کی حالت)
28۔ بیت الحرام، ہدی، قلائد کے آداب
29۔ زمانہ جاہلیت کے موسومہ جانوروں کی حرمت
30۔ ادائیگی شہادت کا طریقہ
31۔ ارتداد کا حکم
احکام سورۃ الفتح:
اس پر جمہور مفسرینِ کرام اور اہلِ مغازی کا اتفاق ہے کہ سورہ فتح، معاہدہ حدیبیہ کے بعد واپسی میں نازل ہوئی ہے اور معاہدہ حدیبیہ ذی قعدہ سئہ 6 ہجری کا واقعہ ہے۔ اس سورت میں جو احکامات مذکور ہیں وہ درج ذیل ہیں:
1۔ ایفائے عہد کا حکم
2۔ بیعت اور اس کی مشروعیت
3۔ معذور لوگوں کے لیے شرعی احکام میں ان کے اعتبار سے رخصت
4۔ افعالِ عمرہ اور افعالِ حج
5۔ دمِ احصار کو حرم میں ذبح کیا جائے گا۔
سورۃ المجادلۃ کا پس منظر:
ظہار زمانہ جاہلیت کے احکامات میں سے ہے کہ اگر کوئی آدمی بیوی کو اپنی ماں بہن یا محرمات میں سے کسی محرمہ عورت کی طرح قرار دے دے تو اس کا کیا حکم ہے، شریعت اسلامی میں اپنی عورت کو محرمات میں سے کسی کے ساتھ تشبیہ دینے کو ظہار کہتے ہیں۔ عرب میں عرصہ دراز تک یہ قانون رائج رہا اور اس کی وجہ سے بے گناہ عورتوں کی زندگیاں برباد ہوتی رہیں۔
سورہ مجادلہ کا نزول حضرت خولہ بنت مالک بن ثعبلہ کے واقعہ سے متعلق ہے، جب کہ اس کے خاوند اوس نے غصہ کی حالت میں ظہار کر لیا۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ یہ اسلام میں سب سے پہلا واقعہ تھا، ان کی بیوی آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئیں ان کے بارے میں سورۃ مجادلہ میں کفارہ طہار کا حکم نازل ہوا۔
اس واقعہ کے علاوہ اس سورۃ میں درج ذیل احکامات پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے
1۔ سرگوشیوں میں دیانت داری کو ملحوظ رکھنا چاہئے اور جاننا چاہئے کہ اللہ تعالیٰ ہر حال میں ساتھ ہے۔
2۔ کوئی پوشیدہ مشورہ یا سرگوشی اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کی نافرمانی کے بارے  میں نہیں ہونی چاہئے۔
3۔ مجلسوں میں کشادگی کے لیے کہا جائے تو کشادگی اختیار کرو۔ اللہ تعالیٰ تمہارے درمیان کشادگی پیدا کر دے گا۔ جب یا ٹھنڈک جائے تو اٹھ جاؤ۔
4۔ اللہ تعالیٰ کے نزدیک اہلِ علم کے مراتب بلند ہیں۔
احکام سورۃ الحجرات:
اس دور کی ایک سورۃ الحجرات ہے جس میں درج ذیل احکامات بیان ہوئے ہیں:
1۔ نبی کی آواز پر آواز بلند نہ کی جائے۔
2۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ادب ملحوظ رکھا جائے۔
3۔ فاسق کی خبر پر بلا تحقیق اعتماد نہ کیا جائے۔
4۔ مومنین میں اگر آپس میں کوئی تنازعہ ہو تو صلح کرا دینی چاہئے۔
5۔ عورت یا مردوں میں سے کوئی کسی کا مذاق نہ اڑائے اور نہ طعن کرے، نہ ہی ایک دوسرے کو برے القاب سے یاد کرے۔
6۔ سوء ظنی سے پرہیز کرنا چاہئے کہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں۔
7۔ کسی کا تجسس نہ کرو اور نہ کسی کی غیبت کرو، غیبت کرنا مرے ہوئے بھائی کا گوشت کھانے کے مترادف ہے۔
8۔ ذات برادریوں کی تقسیم معیارِ شرافت نہیں بلکہ یہ تو متعارف کا ذریعہ ہیں، جبکہ معیارِ شرافت تقویٰ ہے۔
احکام سورہ توبہ:
اس سورۃ پر شروع سے لے کر آخر تک نظر ڈالی جائے اور اس کے شانِ نزول کو سامنے رکھا جائے تو یہ بات سامنے آتی ہے کہ اس سورت کا پہلا حصہ بر موقع حج (ذوالقعدہ 9 ہجری) میں نازل ہوا تھا۔ دوسرا حصہ غزوہ تبوک کو جاتے ہوئے اور اس سے واپسی پر نازل ہوا تھا اور یہ رجب سئہ 9 ہجری کا واقعہ ہے جیسا کہ غزوات اور سرایا کی فہرست سے بھی ثابت ہے۔ درمیان میں واقعہ ہجرت اور غزوہ حنین کا بھی تذکرہ احسانات کے شمار کے تحت آ گیا ہے۔
اس سورت کے چند احکامات یہ ہیں:
1۔ مشرکین نجس ہیں اور قیامت تک مسجدِ حرام میں داخل نہیں ہوں گے۔
2۔ مساجد کی آباد کاری مومنین کی ذمہ داری ہے۔
3۔ مصارف زکوۃ۔
4۔ مسجدِ ضرار کا حکم۔
مسلمانوں کو دعا دینا اور ان کی جنازہ کی نماز پڑھنا۔
7۔ تفقہ فی الدین کی ترغیب۔
8۔ مشرکین اور یہود و نصاری سے اس وقت تک جہاد کیا جائے کہ یا تو وہ اسلام قبول کر لیں یا جزیہ ادا کریں۔
9۔ زکوۃ کے منع کرنے پر وعید۔