تبصرہ کتب

(1)


سورة البقرہ : (سلسلہ اشاعت: آسان اردو ترجمہ قرآن مجید)
مؤلف : حافظ نذر احمد
ناشران : ١۔ مسلم اکادمی، محمد نگر لاہور نمبر 5
: 2۔ پاک مسلم اکادمی، الفضل مارکیٹ، 17۔ اردو بازار لاہور نمبر 2
بڑا کتاب سائز، صفحات 280، سفیدکاغذ، بہترین کتابت و طباعت

ترجمہ کا انداز یہ ہے:
پہلی سطر میں کلام اللہ کی عبارت ہے، دوسری سطر میں ایک ایک لفظ کا جدا جُدا ترجمہ ہے اور تیسری سطر میں سلیس ترجمہ دیا گیا ہے۔ خوبی یہ ہے کہ لفظی اور سلیس ترجمہ میں کوئی فرق نہیں۔
ہر صفحہ میں صرف چار سطریں ہیں تاکہ ایک دن میں ایک صفحہ آسانی سے تیار کیا جاسکے ہر صفحہ کے آخر میں اس صفحہ کے افعال کی مشق ہے۔ افعال بھی ہر صفحہ میں اوسطاً صرف چار ہیں۔
ترجمہ پر نظرثانی کرنے والوں میں دیو بندی، بریلوی او راہلحدیث تینوں مکتبہ فکر کے چند علماء شامل ہیں۔ ہمارے علم کے مطابق اتحاد فکر کایہ ایک مثالی نمونہ ہے۔اگر اسی طرح پورے کلام اللہ کا ترجمہ ہوجائے تو ملک کےلیے یکجہتی کا بہت بڑا کارنامہ ہوگا۔
ابتدائ میں عربی زبان کے قواعد بیس اسباق میں دیئے گئے ہیں ۔ مؤلف کا کہنا ہے کہ زبان دانی اور قرآن فہمی کے لیے یہ انتہائی مفید او رکافی ثابت ہوں گے۔

حافظ نذر احمد صاحب علمی دنیا میں اس سے قبل بھی کئی مثالی خدمات انجام دے چکے ہیں لیکن اس جدید تالیف کا ایک منفرد کارنامہ یہ ہے کہ آپ نے سورة البقرہ کے آخر میں اس سورہ کے تمام مادہ ہائے افعال مرتب کردیئے ہیں۔ صرف یہی نہیں بلکہ پورے قرآن مجید کے مارہ ہائے افعال (مجرد او رثلاثی مزید فیہ) کے دو چارٹ دو رنگوں میں حروف ابجد کی ترتیب کے ساتھ پیش کیے ہیں۔

قرآن مجید کو ''یسرنا القرآن'' ثابت کرنے کی یہ اپنی نوعیت کی بالکل سائنٹیفک کوشش ہے۔ اس کتاب میں حافظ صاحب کے مرتب کردہ چارٹ دیکھ کر خوشگوار حیرت ہوئی کہ پورے قرآن مجید میں اصل مادہ ہائے افعال صرف 1230 ہیں۔ ان تمام خوبیوں اور 280 صفحات کی ضخامت کے باوجود ناشرین نے افادہ عام کے پیش نظر ہدیہ واجبی رکھا ہے یعنی عام جلد اکیس روپیہ اور سنہری جلد چوبیس روپیہ۔ اعراب کی چند اغلاط ضرور ہیں، امید ہے دوسرے ایڈیشن میں انہیں درست کرلیا جائے گا۔

(2)


نام کتاب : مسائل نماز
تالیف : حضرت امام احمد بن حنبل 
ترجمہ، : پروفیسر چوہدری عبدالحفیظ شعبہ علوم اسلامیہ، انجینئرنگ یونیورسٹی لاہور
ضخامت : پونے دو سو صفحات
ہدیہ : 12 روپے
ناشر : مکتبہ غزنویہ، 3 شیش محل روڈ لاہور
یہ کتاب دراصل حضرت امام احمد بن حنبل کے ایک خط کی عبارت کا اُردو ترجمہ ہے جو آپ نے ''مسائل نماز'' پر استفتاء کے جواب میں رقم فرمایا۔ لیکن اس میں نماز کے اکثر مسائل کا اس طرح احاطہ کیا گیا ہے کہ یہ اپنے موضوع پر ایک مکمل کتاب بن گئی ہے۔

اس کتاب کے تین حصے ہیں۔ مقدمہ، عقیدہ مسلم او راصل خط۔مشہور محقق اور فاضل محمد حامد الفقی صاحب نے حضرت امام احمد بن حنبل کے خط میں دی گئ احادیث کی تخریج کی ہے نیز انہوں نے خط کے شروع میں ایک مبسوط اور مدلل مقالہ قلمبند کرکے شامل کردیا ہے۔ مقدمہ پڑھ کر یہ اندازہ ہوتا ہے کہ محقق حامد الفقہی صاحب، امام احمد بن حنبل کی تحریر سے اس قدر متاثر ہوئے کہ نماز کی اہمیت اور ارکان اسلام میں اس کی حیثیت کے بارے میں ان کے اپنے خیالات ایک تیز آبشار کی مانند بہہ نکلے، جنہیں انہوں نے ''مقدمہ'' کا نام دے دیا۔

زیر نظر کتاب کی انتہائی افادیت کی بناء پر اس کے مترجم جناب چوہدری عبدالحفیظ صاحب کی یہ خواہش واقعی بہت مبارک اور بجا ہے کہ ''راقم الحروف کی نظروں سے جب یہ کتابچہ گزرا تو دل میں اس کے اُردو ترجمہ کا خیال مچلنے لگا ، تاکہ ہر مسلمان بھائی اس سے مستفید ہواو رراقم کی عاقبت سنور جائے''

کسی زبان کی فصاحت و بلاغت، ادبی چاشنی، بندش و تراکیب ، محاورے اور حسن کو ترجمے کی زبان میں ڈھالنا مشکل ترین فن ہے۔ تاہم مترجم موصوف نے ترجمہ کرتے وقت عربی زبان و بیان کے اصل معانی و مفاہیم کے قریب تر رہتے ہوئے اُردو زبان و ادب او رمحاورے کا استعمال اس انداز سے کیا ہے کہ قارئین ہر دو زبانوں کا بیک وقت لطف اٹھا سکتے ہیں اور مترجم کی اس کامیاب کوشش پر بے اختیار داد دینے کو دل چاہتا ہے۔

دعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مترجم کی اس کوشش کو قبول فرماتے ہوئے اسے ان کے لیے توشہ آخرت بنائے اور دینی علوم کے خزانون سے ایسے گہر آبدار منظر عام پر لانے کی انہیں توفیق مزید عطا ء فرمائے۔ آمیں !

اس کتاب کا ہر مسلم گھرانے میں ہونا از حد ضروری ہے کہ نماز دین کا ستون ہے، نماز مؤمنین کا معراج ہے اور نماز ان کی تمام عبادات کی ارفع و اعلیٰ ترین صورت ہے اور یہی نہیں بلکہ ؎

روز ِمحشر کہ جاں گداز بود،
اوّلیں پرسش نماز بود!


(3)


نام کتاب : رحمت دارین ﷺ کے سو شیدائی
مؤلف : طالب الہاشمی
ضخامت : 640 صفحات
قیمت : 60 روپے
ناشر : شعاع ادب زیر مسلم مسجد چوک انارکلی لاہور
آفسٹ کاغذ، بہترین کتابت و طباعت ، مجلد سنہری ڈائیدار

علمی و ادبی حلقوں میں جناب طالب ہاشمی صاحب کا نام اب محتاج تعارف نہیں ہے۔ متعدد گرانقدر کتب کے مصنف ہونےکے علاوہ آپ کے مضامیں اکثر و بیشتر دینی رسائل و جرائد میں چھپتے رہتے ہیں۔ تاریخ اسلام کا موضوع ہے اور حضرات صحابہ کبار رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین سے انتہائی عقیدت و محبت کی بناء پر ان حضرات کے سیر و سوانح آپ کی نگارشات میں خصوصی اہمیت کے حامل ہیں۔

صحابہ کرام: وہ مبارک ہستیاں ہیں کہ جن کے ذریعے رسول اللہ ﷺ کی پاکیزہ تعلیمات ہم تک پہنچی ہیں او رجنہوں نے اقامت دین حق کیلئے وہ شاندار خدمات انجام دیں کہ شاہراہ حیات پراُن کے نقش قدم آج بھی ہمارے لیے سنگ میل کی حیثیت رکھتے ہیں۔ سچ فرمایا اللہ رب العزّت نے:
﴿فَإِنْ ءَامَنُوا بِمِثْلِ مَآ ءَامَنتُم بِهِۦ فَقَدِ ٱهْتَدَواوَّإِن تَوَلَّوْا فَإِنَّمَا هُمْ فِى شِقَاقٍ...﴿١٣٧﴾...سورۃ البقرۃ

لیکن یہ کتنا بڑا المیہ ہے کہ قرآن مجید میں جن نفوس قدسیہ کے ایمان کو ہم لوگوں کے لیے ایک معیار قرار دیا گیا ہے ، آج انہی کے ایمان کو مشتبہ قرار دینے کی ناپاک کوششیں ہورہی ہیں او رطرفہ تماشا یہ کہ یہ کام وہ لوگ انجام دے رہے ہین ، جن کو محض مسلمان کہلوانے پر اطمیں ان حاصل نہیں، بلکہ وہ اپنے تئیں ''مومنین'' کہلوانا زیادہ پسند کرتے ہیں۔

ہم سمجھتے ہیں کہ اعداء صحابہ کے علاوہ، صحابہ کبار رضوان اللہ تعالیٰ علیہم اجمعین کے تابندہ نقوش کو دھند لانے کی سعی نامشکور کے وہ لوگ بھی شدید مجرم ہیں جنہوں نے قدرت کی عطا کردہ تحریری صلاحیتوں کو اس طرح ضائع کیا کہ ان کے قلم افسانوی دنیا کے مرکز و محور بن کر رہ گئے اور جنہوں نے امت مسلمہ کی علمی، فکری، نظری اور ایمانی قوتوں کو پامال کرنے کے لیے انہیں الفاظ و تراکیب کے ان انباروں کے نیچے دفن کردیا جن سے نجات حاصل کرکے اب وہ کسی او رطرف متوجہ ہونے کا تصور تک نہیں کرسکتے۔...... تو پھر ان حالات میں وہ لوگ کیا انتہائی قابل قدر نہیں جو اپنی ان فکری اور تحریری صلاحیتوں کو ان مبارک ہستیوں کے ایمان افروز حالات و سوانح رقم کرنے کے لیے وقف کرچکے ہیں کہ جو نہ صرف نزول قرآن مجید کے عینی گواہ ہین او رجن کی بات پراعتماد کیے بغیر اسلام کی عمارت قائم نہیں رہتی، بلکہ جن کی بدولت آج بھی ہمارے کان ''قال اللہ و قال الرسول'' کی صداؤں سے آشنا ہوکر ہمیں ہماری اخروی سعادتوں کا پیغام دے رہے ہیں؟

زير نظر كتاب جو حضرت محمد رسول الله ﷺ كا سو متبعين كاملين کے ذكر خير پر مشتمل ہے، جناب طالب ہاشمی کی اس موضوع پر ساتویں کتاب ہے۔ اس سے قبل ان کے قلم سے 6 کتابیں ''خیر البشرؐ کے چالیس جاں نثار'' ، ''شمع رسالتؐ کے تیس پروانے''،''تذکار صحابیاتؓ''،''سیرت حضرت سعد بن ابی وقاصؓ''،''سیرت حضر ت ابوایوب انصاریؓ'' اور ''سیرت حضرت عبداللہ بن زبیرؓ'' ملک کے اہل قلم سے خراج تحسین حاصل کرچکی ہیں۔

جناب طالب ہاشمی کی تحریر کی بہت بڑی خوبی یہ ہے کہ یہ سادہ، آسان اور دلکش ہونے کے ساتھ ساتھ تحقیقی رنگ لیے ہوتی ہے، علاوہ ازیں صحت املا اور صحت تلفظ پر بھی موصوف خصوصی توجہ دیتے ہیں۔

مختصراً موضوع کی اہمیت و افادیت کے پیش نظر یہ ضروری ہے کہ اس قسم کی کتابوں کو ہرکتب خانہ کی زینت بنایا جائے۔جو مسلمان طلباء و طالبات کی تعمیر سیرت اور تشکیل کردار میں اہم کردار ادا کرسکتی ہیں۔

دُعا ہے کہ اللہ تعالیٰ مصنف کی خدمات کو قبول فرماتے ہوئے انہیں آپ کے لیے توشہ آخرت بنائے۔ آمیں !

(4)


نام کتاب : ابویوسف یعقوب المنصور باللہ
مؤلف : طالب الہاشمی
ضخامت : 360 صفحات
قیمت : 25 روپے
ناشر : قومی کتب خانہ لاہور
سفید کاغذ، کتابت و طباعت معیاری، مجلد مع خوبصورت گردپوش
شمالی افریقہ میں المرابطین اور الموحدون کا دور حکومت پانچویں صدی ہجری کے وسط سے ساتویں صدی ہجری کے وسط تک تقریباً دو صدیوں پر محیط ہے۔ یہ زمانہ اس خطہ ارض کی تاریخ کا ایک شاندار اور ولولہ انگیز باب ہے۔

مجاہد اسلام یوسف بن تاشقین کے بعد دولت مرابطین تو جلد ہی زوال پذیر ہوگئی لیکن اس کی جانشین، دولت موحدین تقریباً ڈیڑھ صدی تک طبل و علم کی مالک بنی رہی۔

اگر ایک طرف افریقہ میں اس کے اقتدار کا پھر یرا مراکش، تیونس، الجزائر او رلیبیا وغیرہ پر اڑ رہا تھا تو دوسری طرف یورپ میں اس کا پرچم اقبال اسپین اور پرتگال پر لہرا رہا تھا۔ تیسرے موحد فرمانروا ابویعقوب منصور باللہ کا عہد حکومت سلطنت موحدین کے منتہائے عروج کا زمانہ ہے۔ اس کی شوکت و سطوت، معارف پروری او رجہاد کے معرکوں میں اس کی کامیابی نے اس کے مداحین کی آنکھوں کو بھی خیرہ کردیا ہے۔

جناب طالب ہاشمی کی زیر نظر کتاب اسی عظیم فرمانروا ابویعقوب منصور باللہ کے حالات زندگی پر مشتمل ہے جسے موصوف نے نہایت تحقیق و تفحص کے ساتھ بڑے دلآویز پیرایہ میں قلمبند کیا ہے او رجس میں تاریک اسلام کے ایک اہم اور شاندار باب کو منظر عام پر لایا گیا ہے۔

اس کتاب کا مطالعہ قارئین کی معلومات میں یقیناً بیش بہا اضافہ کا موجب ہوگا۔