یا خدا فضل و کرم کر وقت ہے امداد کا!

ایک ہنگامہ ہے حرب و ضرب اضداد کاسامنا اسلام کو ہے کفر او رالحاد کانام مٹ جائے جہاں سے نالہ و فریاد کایانکل جائے جنازہ قہر و استبداد کاظلم بڑھ جاتا ہے جب حد سے تو آتا ہے زوالنام تک باقی نہیں رہتا کسی جلّاد کاساری قوموں میں ہے قائم اتفاق و اتحادہے خلاف اسلام ہی کے سلسلہ بیداد کاسارےکوشاں ہیں مٹانے کے لیے اسلام کوامتحاں ہے حق و باطل کی اب استعداد کااک نظر بھاتا نہیں اسلام کا اُن کو وجودیا خدا فضل و کرم کر وقت ہے امداد کا! مزید مطالعہ

سب کچھ ہے!

آسماں ہے زمیں ہے سب کچھ ہےکائنات حسین ہے، سب کچھ ہےمال و دولت کی ہے فراوانیاک سکوں ہی نہیں ہے، سب کچھ ہےکسب دولت میں منہمک ہیں سبھیذرا فرصت نہیں ہے، سب کچھ ہےساری آسائشیں میسر ہیںکوئی وارث نہیں ہے، سب کچھ ہےہے غریبوں کے پاس صبر و سکوںگرچہ دولت نہیں ہے، سب کچھ ہےاس کو پرواہ کچھ نہیں جس کااحکم الحاکمین ہے، سب کچھ ہے مزید مطالعہ

جولائی 1986ء

وہ اپنے بندوں پہ ہے کس قدر کریم و شفیق !

بشر ہےخالق عالم کی ایک حسین تخلیقنہیں یقین جسے ہے وہ کافرو زندیقوہ اپنے بندوں پہ ہے کس قدر کریم و شفیقیہ کرتی رہتی ہے قدرت ہی خود بخود تصدیقعطا کی عقل وخرد بھی اسی نے ہے سب کوسکھائے اس نے ہی بندوں کو زندگی کے طریقہے اس کا فیض ہمیشہ ہی جاری و سارینہیں ہے مسلم و کافر کی کچھ وہاں تفریقہرایک شکل جدا، رنگ او رنسل جداکمال یہ ہے، نہیں ہے ذرا سی بھی تطبیقہےنام جس کاخدا، بے نیاز ہے سب سےنہیں ہے کوئی بھی اس کا شریک بالتحقیق مزید مطالعہ

خطاب بہ مسلم

مسلم خفتہ جاگ اب زندہ دلی سے کام لےباہمی کشمکش کو چھوڑ اور خدا کا نام لےنام کوبھی نہیں کہیں الفت و ربط باہمیذاتی عداوتوں میں ہی کٹتی ہے تیری زندگیہے کہیں نخوت و غرور او رکہیں نفاق ہےآہ خلوص کی جگہ باہمی افتراق ہےبغض بھی دشمنی بھی ہے رشک نہیں لگن نہیںدیکھ کے جلنا اور کو اچھےتو یہ چلن نہیںہیں کہیں بدگمانیاں او رکہیں ہیں غیبتیںپھر بھی یہ شکوہ عام ہے ٹلتی نہیں مصیبتیںغیروں نےلے لیے سبھی جتنے سنہری تھے اصولہم انہیں چھوڑ کر ہوئے رسوا، ذلیل اور ملولبڑھ گیا آگے کس قدر غیر کا کاروان دیکھتو بھی ذرا قدم اٹ مزید مطالعہ

میرا سر اور تیرا آستاں ہے

ہزاروں غم ہیں جان ناتواں ہےمیرے سینے سے اٹھتا اک دھواں ہےنہ جادہ ہے نہ میر کارواں ہےخدا جانے میری منزل کہاں ہےعجب صیاد سے پالا پڑا ہےسدا خطرے میں میرا آشیاں ہےسمجھتا ہوں رموز بندگی میںمیرا سر اور تیرا آستاں ہےبھلے لوگوں کا ہے اللہ والیبرے لوگوں کا حامی سب جہاں ہے مزید مطالعہ

اُسی کا نام ہے بابرکت او رذکر سعید

خدا کے نام گرامی سے کرتا ہوں تمہیدجو سب سے اعلیٰ و ارفع ہے صاحب تمجیدوہی ہے خالق عالم وہی حمید و مجیداسی کا نام ہے بابرکت او رذکر سعیدکسی کا وہ نہیں دنیا میں اس کا کوئی نہیںوہ بے نیاز سبھی سے ہے واحد اور وحیدکچھ ایسے لوگ زمانے میں ہوگئے پیداہمیشہ کرتے ہیں اسلام ہی کی جو تردیدوہ کہتے ہیں کہ نہیں قابل عمل اسلاممطابق اب کے زمانے کے اس کی ہو تجدیدحقیقتاً یہ مطابق ہے ہر زمانے کےنہیں ہے راہ پر آنے کی ان کے کچھ امیدصلوٰة و صوم سے وہ بےنیاز رہتے ہیںخدا نے کی ہے اگرچہ بہت دفعہ تاکیدہمیشہ نشہ دولت میں مست مزید مطالعہ

ہو منظور یارب دُعائے شبینہ

سمائی ہے جی میں ہوائے مدینہنہیں شوق کچھ بھی سوائے مدینہخوشا بخت یاور بہار آفریناکہ منزل کی جانب رواں ہے سفینہمدینہ تو ہے رحمتوں کا خزینہہے مکہ دل خانہ کعبہ یہی نہمدینے کا سودا سمایاہے دل میںمیرے جان و دل ہیں فدائے مدینہملے روز محشر مجھے جام کوثرہو منظور یارب دعائے شبینہ مزید مطالعہ

جولائی 1987ء

میں درود اس پہ ہوں بھیجتا تیری شامل اس میں رضا بھی ہے

نہیں میں اکیلا جہان میں میرے ساتھ میرا خدا بھی ہےیہ خدا کا خاص کرم بھی ہے میرے محسنوں کی دعا ء بھی ہےتری رحمتوں کا بھی شکریہ میرے مولا میں نے کیا بھی ہےکبھی بھول چوک بھی ہوگئی کبھی دھوکا مجھ کو لگا بھی ہےکبھی کاروان حیات میں کوئی راہبر بھی ملا نہیںکبھی اس نشیب و فراز میں میرا حل معمہ ہوا بھی ہےمجھے وہ زمانہ بھی یاد ہے کہ نہ میرے ساتھ کوئی بھی تھافقط اک خدا ہی کی ذات تھی کرم اس نے مجھ پر کیا بھی ہےکبھی یاس حد سے جوبڑھ گئی تو بڑھایا آس نےحوصلہسدا کامیاب رہا ہوں میں میرے ساتھ ایسا ہوا بھی ہےکبھی مج مزید مطالعہ

نومبر 1987ء

بنایا ایک کو محبوب دوسرے کو خلیل

معاشرے کی خدا جانے کیسے ہو تشکیلبپا ہے چارون طرف خوب صورِ اسرافیلہر ایک دست و گریباں ہے آج آپس میںنہیں ہے پاس کسی کے بھی حیف کوئی دلیلامید و بیم سے دو چار اہل دانش ہیںکہ اتفاق و محبت کی ہو کوئی تو سبیلخدا نے کیسی فضیلت بشر کو بخشی ہےبنایا ایک کو محبوب (صلی اللہ علیہ وسلم) دوسرے کو خلیل (علیہ السلام)کچھ صاحب علم الکلام گزرے ہیںجو کرتے تھے قرآن کی غلط تاویلتمام فاسد و مبتدع دلائل کوبزعمِ خویش سمجھتے تھے دین کی تکمیلخدا کی حکمتوں کو گروہ رکھتے پیشِ نظرعلومِ نافع کی ہوتی کچھ انہیں تحصیلعلوم حق میں و مزید مطالعہ

فروری 1985ء

نعت

دل ہے مراقربان محمدﷺجان فائے آن محمدﷺسبحان اللہ یہ شان محمدﷺشان ہے یہ شایان محمدﷺمرحبا وہ اخلاق مجسم، محبوب رب دو عالمارفع واعلی شان محمدﷺکرتے آپس میں غمخواری، تھے لیکن کفار پہ بھاری1آپ اور سب یاران محمدﷺاپنی دعا ہرآن یہی ہے دل میں بس ارمان یہی ہےہو جاؤں قربان محمدﷺیار ب جب دنیا سے سفر ہو، اس دم میرے پیش نطر ہوجلوۂ عالیشان محمدﷺفضل نہیں اب دنیا کا غم دل ہے فدائے شافع عالمتھام لیا دامان محمدﷺحاشیہ1۔ ﴿مُحَمَّدٌ رَسولُ اللَّـهِ وَالَّذينَ مَعَهُ أَشِدّاءُ عَلَى الكُفّارِ رُحَماءُ بَينَهُ...﴾... سور مزید مطالعہ

اپریل 1988ء

تبسم میں جھڑتے تھے پھول اللہ اللہ

مدینہ ریارِ رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)، اللہ اللہیہاں رحمتوں کا نزول اللہ اللہپیغمبر (صلی اللہ علیہ وسلم) تھے علم اور حکمت میں یکتاسنہرے تھے ان کے اصول اللہ اللہزمانے میں مشہور شیریں مقالیتبسم میں جھڑتے تھے پھول اللہ اللہصحابہؓ کی کرتے تھے عقدہ کشائیترے برگزیدہ رسول، اللہ اللہجسے کچھ ہو نسبت رسولِ خدا سےوہ پھر کس لیے ہو ملول، اللہ اللہہے ارضِ مقدس میں بے حد ہی آساںتری رحمتوں کا حصول اللہ اللہبہ فضلِ خدا مین بھی پہنچا مدینےدعائیں ہیں میری قبول اللہ اللہ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔مدینہ ہے جنت نشاں اللہ مزید مطالعہ

دعاء

اے خدائے بحر و بر بندہ نوازخالقِ ارض و سماء و کارسازآدمی ہے مبتلائے حرص و آزتیری حکمت کا کوئی سمجھا نہ رازہے ترا محتاج انساں ہر گھڑیہے تو ہی مشکل کشا و کارسازتو ہی سب کا ہے ترا کوئی نہیںاور تو مختارِ کل ہے بے نیازہو کر تیرا تو بیڑا پار ہےورنہ کیا اپنی عبادت کیا نمازہے دعاء میری یہی صبح و مساءسینہ روشن ہو میرا اور دل گدازرفعتِ پرواز ہو تخیل میںبخش دے مجھ کو نگاہِ عرش تازہو عنایت دولتِ دنیا و دیںیہ کرم مجھ پہ ہو میرے کارسازتیری تسلیم و رضا ایماں مرایاد سے تیری ہوائیں سرفرازقطعہمرے مولا تو رب العال مزید مطالعہ

زندگانی کا اعتبار نہیں

        زندگانی کا اعتبار نہیں                       اس پہ انساں کا اختیار نہیں              دل لگانے سے فائدہ کیا ہے                یہ جہاں جبکہ  پائدار نہیں         جال حرص وہوس نے پھیلائے                  آرزوؤں کا کچھ شمار نہیں         کیا خبر کتنے سانس باقی ہیں                      ہم گناہوں پہ شرمسار نہیں         کوئی آتا ہے کوئی جاتا ہے                      یاں کسی کو بھی کچھ قرار نہیں           موت کو یاد رکھ سدا غافل                     سخت منزل ہے رہگزار نہیں           امتحاں ہر قدم پر مزید مطالعہ

شعر و ادب

ہے زباں پہ میری جاری تری حمد کاترانہمیرا شوق والہانہ میرا عشق غائبانہتجھے یاد کرتے کرتے ہے گزر گیا زمانہہے زباں پہ میری جاری تری حمد کا ترانہمری مغفرت کا شاید یہ بن سکے بہانہہوں سیاہ کار بیحد میرا دل دھڑک رہا ہےکہیں رائیگاں نہ جائے میری محنت شبانہنہیں کرسکتا تلافی میں گزشتہ لغزشوں کیزرا سے اجل ٹھہر جا کہ میں پڑھ تو لوں دوگانہیونہی فخر کررہا ہےتو ذرا سی زندگی پرتجھے کیا خبر کہ کتنا ہے  بقایا آب ودانہہے یہ ظرف اپنا اپنا ہے یہ اپنی اپنی ہمتتجھے فکر ہے جہاں کی مجھے فکر آشیانہمیری زندگی کے بدلے مجھے مزید مطالعہ

آدمی

ہر بات میں ہے بے بس مجبور آدمی ۔ حیران ہوں پھر ہے کس لئے مغرور آدمیدولت کے نشے میں جو ہوا چور آدمی۔       انسانیت سے ہے وہ بہت دور آدمیپابند یہ نہیں ہے کسی بھی اصول کا۔        رکھتا نہیں ہے کوئی بھی دستور آدمیہے درد دل کے واسطے پیدا کیاگیا۔            رہتا ہے آدمی سے بہت دورآدمیکردیتا ہے نثار محبت میں جان بھی۔          دشمن اگر ہو بنتا ہے ناسور آدمی!یہ چاہتا ہے دل کی مرادیں ملیں تمام۔         دنیا میں جلد باز ہے مشہورآدمی!لاتا نہیں کسی کو بھی خاطر میں یہ کبھی۔   فطرت سے اپنی اپنی ہے مجبور آدمی! مزید مطالعہ