محدّث
دل ہے کہ ہوا جاتا ہے قربانِ محدث دل ہے کہ ہوا جاتا ہے قربانِ محدثاُبھرا افق علم سے اِک اور مجلہّ دامن میں لیے سروِ چراغانِ محدثتنویر ہی تنویر، تبسم ہی تبسم یہ خلد بریں ہے کہ گلستانِ محدثکیسے، معطر ہو مشامِ دل و ایماں ہیں مشک فشاں سنبل و ریحانِ محدثاس شان کتابت پہ ہے یہ رنگ طباعت اللہ رے یہ حسنِ فراوانِ محدثچندہ بھی مناسب ہے ضخامت بھی مناسب ہر چیز سے ہر شے سے عیاں شانِ محدثہر ذوق کی تکمیل ہے، ہر شوق کا حاصل پھر کیوں نہ زمانہ ہو ثنا خوانِ محدثچھٹ جا مزید مطالعہ
صلی اللہ علیہ وسلم
نقش ہو دل پر نقشۂ احمدﷺلب پہ ہو جاری نغمۂ احمدﷺکب سے ہے پنہاں، دل میں یہ ارماں، رحمتِ یزداں سے ہو نمایاںصورتِ تاباں، جلؤ احمدﷺرہبرِ آدم، محسن عالم، اسم معظم حسن مجسمنیر اعظم، چہرۂ احمدﷺشکل میں اجمل، عقل میں اکمل، خلق میں افضل، نطق میں فیصلجامع و مجمل خطبۂ احمدﷺبہتر و برتر، طاہر و اطہر، ساقیٔ کوثر، شافع محشراللہ اکبر رتبۂ احمد ﷺمحضرِ شفقت، چشمۂ رحمت، مخزنِ حکمت، معدنِ برکتمنبعِ شہرت شہرۂ احمدﷺجانِ محبت، کانِ مروت، بحرِ سخاوت، فخرِ رسالتﷺختمِ نبوت عہدۂ احمد ﷺصاحبِ عظمت، مالک سطوت، نورِ ہ مزید مطالعہ
حمد
رنگِ گل، رنگِ چمن، رنگ بہاراں دیکھا ذرہ ذرہ سے ترا حسن نمایاں دیکھادیدۂ کوہ سے بہتے ہوئے چشمے دیکھے سینۂ بحر سے اُٹھتا ہوا دھواں دیکھاپتے پتے کی زباں سے تری رُوداد سنی غنچے غنچے کے جگر کو ترا خواہاں دیکھاجن و انساں ہوں، فرشتے ہوں کہ حیوان وطیور ساری مخلوق کا تنہا تجھے نگراں دیکھاجن کی شہرت تھی زمانے میں مسیحائی کی ان کو بھی در پہ ترے طالبِ درماں دیکھااپنی قربت سے جسے جتنا نوازا تو نے تجھ سے اتنا ہی اسے خائف و لرزاں دیکھاغیب داں تیرے سوا کوئی دوعالم میں نہیں مزید مطالعہ
نعت
ہے نامِ محمد ؐ سے عیاں شانِ محمدؐ جو شانِ محمدؐ ہے وہ شایانِ محمدؐشاہانِ زمانہ کی حقیقت کو نہ پوچھو شاہانِ زمانہ ہیں غلامانِ محمدؐہوتا ہے رَفَعْنَا لَکَ ذِکْرَک سے یہ ثابت خود ربّ محمدؐہے ثنا خوانِ محمدؐہے حُبِّ محمدؐہی رہ حُبِّ الٰہی محبوبِ الٰہی ہیں جیبانِ محمدؐکر سکتے نہیں پھر وہ کسی اور کی تقلید ہو جاتے ہیں جو حلقہ بگوشانِ محمدؐمشفق بھی ہے محسن بھی ہے صادق بھی امیں بھی ہر بات محمدؐکی ہے شایانِ محمدؐہر صبح منور ہے تو ہر شام معطر اللہ رے یہ وسعتِ دامانِ محمدؐس مزید مطالعہ
ہر اک لب پہ ہے گفتگوئے محمد ﷺ ہر اک دل میں ہے آرزوئے محمد ﷺ فرشتوں میں پائی نہ انساں میں دیکھی جہاں سے نرالی ہے خوئے محمد ﷺ گرفتار جن کی ہے جانِ دو عالم وہ ہیں گیسوئے مشکبوئے محمد ﷺ یہ دل چاہتا ہے وہ لب چوم لوں میں کہ جس لب پہ ہو گفتگوئے محمد ﷺ برسنے لگی مجھ پہ رحمت خدا کی چلا جھوم کر جب میں سوئے محمد ﷺ ہو میدانِ محشر کہ فردوسِ اعلیٰ رہوں ہر گھڑی روبرئے محمد ﷺ مسلمان سب کٹ مریں غم نہیں ہے نہ جائے مگر آبروئے محمد ﷺ ہو مسکن مرایا الٰہی ! مدینہ ہو مدف مزید مطالعہ
نہیں جس کے دل میں ولائے محمدؐ ہے محرومِ ظِلِّ لوائے محمدؐ دو عالم میں کوئی نہیں ہے معظّم ورائے محمدؐ سوائے محمدؐ محمدؐ کا فرمان، فرمانِ حق ہے یہ فرما رہا ہے خدائے محمدؐ صدائے محمدؐ پہ لبیک کہہ دے صدائے خدا ہے صدائے محمدؐ قدم تیرے چومے گی خود آکے منزل تو چل دیکھ کر نقش پائے محمدؐ جسے یومِ محشر کی گرمی کا ڈر ہے وہ آجائے زیرِ لوائے محمدؐ نہ آیا ہے کوئی نہ آئے گا کوئی ہیں جس شان و شوکت سے آئے محمدؐ ہدایت سے ہوں بہرہ ور جن و انساں یہ تھا مقصد و مدعائے محمدؐ محمدؐ کے اخلاق اللہ اکبر ہیں د مزید مطالعہ
مالِ زندگی اب تک بھی تجھ پہ مہم ہے؟
ہر ایک ذکر سے ذکرِ خدا معظم ہے ہر ایک فکر سے فکرِ عدم مقدم ہےترے مریض کی یہ بے بضاعتی، توبہ نہ دل میں خون کا قطرہ، نہ آنکھ میں نم ہےترا ہی ذکر ہے وجہ سکون قلب و نظر تری ہی یاد مرے زخم دل کا مرہم ہےوہی ہے حبّ محمد میں کامل و صادق ہر ایک حکمِ محمد پہ جس کا سر خم ہےقرار کیسے ہو دل کو جب اس کا علم نہیں مرے نصیب میں جنت ہے یا جہنم ہےکھڑی ہے سر پہ اجل زندگی ہے پایہ رکاب نہ کوئی رختِ سفر ہے نہ کوئی ہمدم ہےگزر گیا ہے، لڑکپن، شباب ختم ہوا مزید مطالعہ
وہ کون ہے یہاں جو گرفتارِ غم نہیں؟
دل، کیا کہا، عزیز نہیں، محترم نہیں تیری نظر کی زد میں ہے یہ بات کم نہیںمنڈلا رہا ہے، سر پہ ترے طائرِ اجل پھر بھی لحد کی فکر، قیامت کا غم نہیںجو درد مجھ کو تیری نظر نے عطا کیا تری قسم، وہ نعمتِ عظمیٰ سے کم نہیںرختِ سفر نہ کھول، نقوشِ قدم نہ دیکھ کیا تو مسافر رہِ ملکِ عدم نہیںآخر شکایتِ غمِ دنیا سے فائز وہ کون ہے یہاں جو گرفتارِ غم نہیں؟گھبرانہ زندگی کے نشیب و فراز سے جس کو مداومت ہو کوئی ایسا غم نہیںغم کی متاعِ بیش بہا اس کی دین ہے اب دل میں کوئی مزید مطالعہ
نادان ہیں جو شادابیٔ گل سے آنکھ لگائے بیٹھے ہیں
بچپن کا زمانہ، عہدِ جوانی یونہی لٹائے بیٹھے ہیں ہم اپنے گھر کو اپنے ہاتھوں آگ لگائے بیٹھے ہیںجو کام کے دن تھے بیت گئے وہ مدہوشی کے عالم میں اُس اک اک لمحہ پر اب سو سو اشک بہائے بیٹھے ہیںکس طور سے پہنچے گا منزل پر اے طائر بد قسمت تو صیاد ہزاروں رستہ بھر میں دام بچھائے بیٹھے ہیںاے جانے والے دیکھ نہ تو رنگینیٔ محفل کی جانب ہم لمحہ بھر کی عشرت سے سو درد اُٹھائے بیٹھے ہیںاس فصلِ بہاراں کے پردے میں دور خزاں ہے پوشیہ نادان ہیں جو شادابیٔ گل سے آنکھ لگائے بیٹھے ہیںیہ مزید مطالعہ
ذکر تیرا مری تسکیں کا ساماں ہوتا کاش یوں دردِ دلِ زار کا درماں ہوتا میں کچھ اس طرح تری راہ میں قرباں ہوتا جو مجھے دیکھتا انگشت بدنداں ہوتا دیکھ کر شوقِ مدینہ میں تڑپتا میرا کوئی خنداں، کوئی حیراں، کوئی گریاں ہوتا اہلِ دولت جو ادا کرتے حقوقِ فقراء فقرِ دولت سے نہ یوں دست و گریباں ہوتا بوئے الفت سے ملک اُٹھتا چمن زارِ حیات کاش انساں کے دل میں غمِ انساں ہوتا یوں الجھتا نہ مسلماں سے مسلماں کوئی گر مسلمان حقیقت میں مسلماں ہوتا یہ فسادات کے طوفان نہ اُٹھتے ہر مزید مطالعہ
آنکھوں میں لیے حسرتِ دیدارِ مدینہ مر جائے نہ یونہی کہیں بیمارِ مدینہ نکلے گی یونہی حسرتِ دیدارِ مدینہ آنکھیں ہوں مری روزنِ دیوارِ مدینہ سرشار چلے جاتے ہیں سرشارِ مدینہ آنکھوں میں لیے حسرتِ دیدارِ مدینہ طیبہ سے اُٹھیں جھوم مخمور گھٹائیں اور جام بکف ہو گئے مے خوارِ مدینہ بھر آتا ہے دل، درد سا اُٹھتا ہے جگر میں سنتا ہوں میں جس وقت بھی اذکارِ مدینہ سینے سے لگا لوں اسے آنکھوں میں چھپا لوں جس کے لبِ خنداں پہ ہو گفتارِ مدینہ پھر وجد میں آجؤں میں، جھوم اُٹ مزید مطالعہ
چل پڑا جو راہِ حق میں باندھ کر سر پر کفن خطرۂ دشمن نہ اُس کو خدشۂ دار و رسنگر رہی ہیں باغِ دیں پر بجلیاں ہی بجلیاں اور اِک ہم ہیں کہ دل میں غم، نہ ماتھے پر شکنہر قدم پر پرچمِ توحید و سنت گاڑ دو اور مٹا دو شرک و بدعت کی ہر اک رسم کہننیک بختی کا نشاں ہے خوش نصیبی کی دلیل خدمتِ دینِ محمدؐ۔ خدمتِ ملک و وطنہے ہر اک شے آئینہ دارِ جمالِ رُوئے دوست دشت کی ویرانیاں ہوں یا چمن کا بانکپنقافلے والوں کی بدبختی کا ماتم، کیجئے ہو امیرِ قافلہ جس قافلے کا راہزنگوشہ گوشہ اُس کا رشکِ مہرِ عالمتاب ہے پڑ گ مزید مطالعہ
کوئی بدبخت جب حدِ شریعت پار کرتا ہے!
کوئی بھی اہل دنیا کو جو دل سے پیارکرتاہےوہ گویا دشمن خوابیدہ کوبیدار کرتا ہےعمل صالح بشر کو خلد کا حقدار کرتا ہےعمل طالح بشر کو ہمکنار نار کرتا ہےخلاف دیں کوئی سازش پس دیوار کرتا ہےخدائے پاک اُسے رُسوا سر بازار کرتا ہےگزرتا ہے کوئی جب آبلہ پا دشت الفت سےفضائے دشت الفت کو وہ لالہ زار کرتا ہےسمجھتا ہے سعادت وہ رہ حق میں صعوبت کوبیان حق بات مرد حق سر دربار کرتا ہےوہ بے شک لائق عفو و کرم ہے دونوں عالممیں ندامت سے جو اپنے جرم کا اقرار کرتا ہےبشر کس درجہ ناداں ہے گناہوں کی عفونت سےبدن کے ساتھ اپنی روح مزید مطالعہ
کیا جانے وہ کس حال میں اب زیر ِزمین ہے!
اس چیز کی خواہش جو مقدر میں نہیں ہےدراصل یہ تعذیب ہے جو سخت تریں ہے!تقدیر کے لکھے پہ جو ایماں ہے یقیں ہےپھر کس لیے آلام و مصائب پر حزیں ہےہر شے سے جھلکتا ہے ترا چہرہ روشنپھر بھی یہی کہتے ہیں کہ توُ پردہ نشین ہےہر غنچہ رنگیں ہے ترے حسن کا مظہر،ہر ذرہ خاکی ترے جلوؤں کا امیں ہے!ملتی ہے یہیں سے مہ و اختر کو بلندی،خم در پہ ترے میری عقیدت کی جبیں ہےہے جس پر عمل راحت و عظمت کی ضمانتادیان زمانہ میں وہ اسلام ہی دیں ہے!چلتا تھا زمیں پر جو کبھی نازو ادا سے،کیا جانے وہ کس حال میں اب زیر زمیں ہے؟اس عمر کے دو مزید مطالعہ
جن کا اہل معصیت سے ربط و یارانہ رہا
سامنے جب تک نظر کے تیرا کا شانہ رہاآنکھ مصروف نظارہ، قلب مستانہ رہابے قراری میں قرار آیا سرِ راہ وفامرحلہ ہر ایک وجہ قرب جانا نہ رہامیں کہیں بھی تھا کسی بھی غم کسی بھی حال میںپیش خدمت تیرے، میرے دل کا نذرانہ رہاحشر کے دن حشر ہوگا تیرا ان لوگوں کے ساتھجن سےبھی بزم جہاں میں تیرا یارانہ رہاسامنے جن کے رہا حبِ امارت کا مآلحال دل ان کا فقیری میں امیرانہ رہامیرے افسانے پراک دنیا ہمہ تن گوش تھیایک دنیا کی زباں پر میرا افسانہ رہاشمع محفل تا سحر کچھ اس طرح جلتی رہیتاسحر گردش میں اس کے گرد پروانہ رہاعمر ب مزید مطالعہ
دُعَاء
آنکھوں سے مسلماں کی یارب پھر پردہ غفلت سرکا دےبھٹکے ہوئے اپنے بندون کو پھر راہ ہدایت دکھلا دےایمان کی حرارت سے یارب پھر قلب مسلماں گرما دےپھر مشعل ایماں روشن ہو پھر شعلہ ایماں بھڑکا دےوہ ذوق عبادت دے ہم کو جو حسن یقین بن کر چمکےوہ نور نظر میں پیدا کر جو شمس و قمر کو شرما دےبدعت کی ظلمت چھٹ جائے باطل کی لعنت مٹ جائےسنت کی اشاعت ہو ہر سو ، توحید کی خوشبو پھیلا دےعریانی کے ساماں جل جائیں، فحاشی کے اڈے مٹ جائیںبے دینی کی آندھی رک جائے الحاد کے طوفاں ٹھہرا دےقرآن کی تلاوت کا یارب پھر شوق دلوں میں پید مزید مطالعہ
نشان و عیش جہاں خواب تھا فسانہ تھا
مریض کھا چکا اس کا جو اب و دآنہ تھابرائے موت مرض تو فقط بہانہ تھامرے نبیؐ کی زباں معرفت کی کنجی تھیدل حضورؐ معارف کا ایک خزانہ تھامیں جھومتا تھا بہرگام راہ طیبہ میںمری زبان پر تری حمد کا ترانہ تھابنے وہ فیض نبیؐ سے معلّم توحیدعقیدہ جن کا کہ صدیوں سے مشرکانہ تھاکوئی محب نبیؐ تھا، کوئی عدوئے نبیؐمگر سلوک نبیؐ سب سے مشفقانہ تھانثار کردیے مال او رجاں صحابہؓ نےکہ آنحضورؐ سے پیار اُن کا والہانہ تھاقفس میں اب بھی چمن کو میں یاد کرتا ہوںچمن میں میرا بھی چھوٹا سا آشیانہ تھانظر کے سامنے رہتے تھے خلد کے جل مزید مطالعہ
مسافران ِعدم کو گئے زمانہ ہوا
عمل بڑا ہو کہ چھوٹا جو بے ریا نہ ہواخدا کے ہاں وہ عمل قابل جزا نہ ہواوہ زندہ زندہ نہیں اس جہان فانی میںجو اپنی زیست کے مقصد سے آشنا نہ ہوارہا جو درپئے آزارِ بندگان خداجہاں میں اس کا بھی ہرگز کبھی بھلا نہ ہواعمل میں حسن عمل کی بڑی ضرورت ہےبغیر اس کے کوئی کام، کام کا نہ ہوانہ جانے دے گئے داغ جدائی کتنے غموہ تیرا غم ہے جو مجھ سے کبھی جدا نہ ہواپتہ ہے کیا اسے آفت زدوں کی حالت کاجو خود کبھی کسی آفت میں مبتلا نہ ہوااسی کے ساتھ وہ میدان حشر میں ہوگاکہ جس کا جس سے بھی دوستانہ ہواہے مجھ پہ تیرا کرم بے مث مزید مطالعہ
اے خدا بخش دے ہم گنہگار ہیں تیری رحمت کے ہر دم طلب گار ہیں اے خدا بخش دے ہم گنہگار ہیں! ہم کہیں کے رہے نہ تجھے چھوڑ کر، ساری دنیا کی نظروں میں ہم خوار ہیں اے خدا بخش دے ہم گنہگار ہیں! تیرے احکام سے تیرے اسلام سے مختلف اپنے کردار و اطوار ہیں اے خدا بخش دے ہم گنہگار ہیں! دَور تھا جب کہ قدموں میں دنیا تھی اِک دور ہے اب کہ ہم سب نگوں سار ہیں اے خدا بخش دے ہم گنہگار ہیں! مے کے نشے میں حاکم نے کلمہ پڑھا سن کے ہم چپ رہے، م خطا کار ہیں اے خدا بخش دے ہم گنہگار ہیں! تیرا قرآن سرِ رہ جلایا مزید مطالعہ
اس نظم میں یہ التزام کیا گیا ہے کہ ہر شعر میں لفظ ''غم'' ضرور آئے۔ آنکھ پُر نم ہے غمِ فرقت سے دل رنجور ہے داستانِ غم سنا نے پر زباں مجبور ہے جب کوئی ساتھی نہیں ہوتا تو غم دیتا ہے ساتھ غم حقیقت میں رفیقِ ہر دلِ مہجور ہے غم نہ کر کوئی نہیں تیرا یہاں گر غم گسار یہ جہانِ غم ہے، غم سے یہ جہاں معمور ہے اس جہانِ غم میں مثلِ لالۂ خونیں کفن دل مرا ہنستے ہوئے بھی کس قدر رنجور ہے ایک جاں ہے جو ہزاروں غم سے ہے آتشِ بجاں ایک دل ہے سینکڑوں فکروں میں جو محصور ہے دوستو! ہ مزید مطالعہ
پہلو میں درد قلب میں ہے اختلاج آج کرنا ہے اے نگاہِ کرم کر علاج آج شاید نہ اس کے بعد کوئی ہاتھ اُٹھ سکے رکھ لے کسی کے دستِ دعا کی تو لاج آج اک حسن منتظر ہے کہ کل کل پہ ہے بضد اک عشق منتظر ہے کہ کہتا ہے آج آج فصلِ خزاں میں جس غمِ دل سے بہار تھی باقی نہیں ہے اس غمِ دل کا رواج آج بازارِ زندگی کے کُل آئیں بدل گئے ارزاں بشر کا خون ہے گراں ہے اناج آج اغوا و قتل و سود و زنا و شراب و رقص زوروں پہ چل رہا ہے یہی کام کاج آج دنیا میں آج غیرتِ مسلم مزید مطالعہ
ایمان کی جب دل میں حرارت نہیں رہتی حق بات کے اظہار کی جرأت نہیں رہتی جب پاس کسی کے بھی یہ دولت نہیں رہتی پھر حال پہ کیوں اپنے قناعت نہیں رہتی جب اپنی خطاؤں پہ ندامت نہیں رہتی پھر کوئی بھی اصلاح کی صورت نہیں رہتی آجاتے ہیں جب اپنے گناہ اپنی نظر میں پھر دل میں کسی سے بھی کدورت نہیں رہتی بڑھتا ہے اگر مال تو بڑھ جاتے ہیں اشغال بڑھ جاتے ہیں اشغال تو راحت نہیں رہتی کر لیتا ہے اصلاح جو اعمال کی اپنے اس شخص پہ پھر کوئی ملامت نہیں رہتی عریانی و فحاشی دکھائی نہیں د مزید مطالعہ
توحید کے عَلم کو اُٹھا کر بڑھے چلو دنیائے کفر و شرک پہ چھا کر بڑھے چلو! سوزِ دل و جگر سے جلا کر چراغِ دیں دینِ نبی ﷺ کی شان بڑھا کر بڑھے چلو! ہر اِک نشانِ کفر مٹا کر جہان سے ہر تبکدے کو آگے لگا کر بڑھے چلو! دیں ہی فقط ہے اہلِ محبت کا راستہ یہ راستہ ہر اک کو دکھا کر بڑھے چلو! پھر سر اُٹھا سکے نہ کبھی کفر پیشِ حق، سر پہ وہ اس کے ضرب لگا کر بڑھے چلو! آجائے اگر وقتِ شہادت زہے نصیب تیغ و تبر سے تن کو سجا کر بڑھے چلو! عاجزؔ یہ جسم و جاں تو امانت خدا کی ہے مزید مطالعہ
ہر شے سے حسین صورتِ سردارِ مدینہ قرآنِ مبین صورتِ سرکارِ مدینہ فردوسِ زمیں خطۂ گلزارِ مدینہ ہیں درجِ ثمیں کوچہ و بازارِ مدینہ اللہ رے یہ حسن، یہ شان یہ سج دھج گوہر ہیں کہ بام و درو دیوارِ مدینہ سامان ہیں دلبستگیٔ قلب و نظر کا وہ وادیاں، وہ کھیت، وہ آبارِ مدینہ اللہ کے نشانات فرشتوں کے مقامات وہ دشت، وہ باغات، وہ کہسارِ مدینہ ہر صبح عنبر ہے تو ہر شام معطر! یہ گلشنِ جنت ہے؟ کہ گلزارِ مدینہ صدلالہ در آغوش ہے خارِ رہ بطحا ہے شمع سرطور شبِ تارِ مدینہ ہر اہ مزید مطالعہ
دلکش تھی دلنواز تھی صورت حسینؓ کی شمعِ رہِ خلوص تھی سیرت حسینؓ کی وجد آفریں تھے آپ کے اقوالِ پُرجلال صد رشک آفریں تھی عبادت حسینؓ کی سبطِ رسول ﷺ مظہرِ خُلقِ رسول ﷺ تھے روشن تھی جس سے جلوت و لوت حسینؓ کی کردار میں خیال میں، حسن و جمال میں تصویرِ مصطفےٰ ﷺ تھی شباہت حسینؓ کی تھے فاطمہؓ کے لال، نواسے رسول ﷺ کے اللہ رے، یہ شانِ قرابت حسینؓ کی رکھے لبِ حسینؓ پہ لب آں حضور ﷺ نے یہ بخت، یہ شرف، یہ فضیلت حسینؓ کی تاریخ میں رقم ہے، زمانے کو یاد ہے صبرِ ح مزید مطالعہ
دیارِ مصطفےٰ ﷺ تیری فضا ہے کتنی نورانی!! مہ و انجم سے دلکش ہے ترے ذرّوں کی تابانی سلام ا پر درود ان پر، درود ان پر سلام ان پر کہ جن کے فیض نے بخشا ہے مجھ کو نورِ ایمانی من از ایں بحث می ترسم کہ او خاکیست یا نوری مقامِ مصطفےٰ، واعظ! نہ من دانم نہ تودانی! حدیثِ مصطفےٰ سے جب کسی نے رہنمائی لی، ہوئی آساں ہر اک مشکل ہوا عقدہ ہر اک یانی مرا ایمان محکم ہے کہ دنیا اک جہنم ہے کہ جب تک آ نہیں جاتا یہاں دستورِ قرآنی وہ ہیں ختمِ رسل ختمِ نبوت شان ہے ان کی ی مزید مطالعہ
سمجھو کہ وہاں تیسرا شیطان لعین ہے!
اس چیز کی خواہش جومقّدر میں نہیں ہےدراصل یہ تعذیب ہے جو سخت ترین ہےتقدیر کے لکھے پر جوایماں ہے یقیں ہےپھر کس لیے آلام و مصائب پر حزیں ہےہرشے میں جھلکتا ہے ترا چہرہ روشنپھر بھی یہی کہتے ہیں کہ تو پردہ نشیں ہےہر غنچہ رنگیں ہے ترے حسن کا مظہرہر ذرہ خاکی ترے جلووں کا امیں ہےملتی ہے یہیں سے مہ و اختر کو بلندیخم در پہ ترے میری عقیدت کی جبیں ہےہے جس پر عمل، راحت و عظمت کی ضمانتادیان زمانہ میں وہ اسلام ہی دیں ہےچلتا تھا زمیں پر جو کبھی نازو و ادا سےکیا جانے وہ کس حال میں اب زیر زمیں ہےاس عمرکے دو ساتھی مزید مطالعہ
کہیں ہمیں نہ اب اس کا چراع گل کردیں
تر س رہا ہوں میں اس بادہ کہن کےلیےپیام خندہ گل تھا جو جان و تن کے لیےیہ رقص گاہ، یہ زینت کدے یہ میخانےکوئی جگہ نہیں محفوظ مرد و زن کے لیےیہ دورشیشہ و ساغر، یہ عہد جنگ و ربابزوال دیدہ و دل ہے کمال فن کے لیےصنم کدے کے چراغوں کو روشنی بخشےیہ بات خوب نہیں دست بُت شکن کےلیےغذائے روح ہے ذکر خدائے عزوجلہے آب و نان غذا جس طرح بدن کے لیےکہیں ہمیں نہ اب اس کا چراغ گل کردیںلٹا دیے مہ و خورشید جس چمن کے لیےتو مال و زر کی طلب میں ہے جاں بلب عاجزملے نہ خاک بھی شاید ترے کفن کے لیے مزید مطالعہ
خزاں کے ہاتھ میں جامِ بہار دیکھیں گے!
سب اہل حشر انہیں اشکبار دیکھیں گےسروں پر جن کے گناہوں کے بار دیکھیں گےنہ جانے حال دل بے قرار کیا ہوگانظر کے سامنے جب کوئے یار دیکھیں گےفراز دار پہ کتنا حَسیں سماں ہوگاہم اپنے آپ کو جب زیب دار دیکھیں گےکس خبر تھی سرِراہ اہل شرم و حیاءادائے شرم و حیا تار تار دیکھیں گے!عمل جو ہوتے ہیں اہل جہاں سے چھپ چھپ کرکل اہل حشر انہیں آشکار دیکھیں گےبیاں ہوا ہے جو قرآں میں سب کا سب حق ہےجو سن رہے ہیں وہ روز شمار دیکھیں گےہمارے دیدہ و دل فرش ِ راہ رہنے دوکبھی تو ان کو سِر رہ گزار دیکھیں گےوہ دل جو مرضئ مولا پہ مزید مطالعہ
آنکھوں میں ہے پھر حسرتِ دیدار مدینہ یاد آتا ہے پھر مسکن سردار مدینہ گزراہوں میں تپتے ہوئے صحراؤں سے پیدل آسان ہوئی یوں رہِ دشوارِ مدینہ وہ شوق کا عالم تھا کہ تھا جوشِ عقیدت پلکوں سے چنے میں نے خس و خارِ مدینہ وہ کتنا حسیں، کتنا دلآویز سماں تھا جس دم نظر آنے لگے آثارِ مدینہ دل ڈوب گیا کیف میں، بہنے لگے آنسو! جب سامنے آئے در و دیوارِ مدینہ آنکھوں میں پھرے مسجدِ نبویؐ کے مقامات پڑھتے تھے نمازیں جہاں سردارِ مدینہ یاد آتی ہے وہ جا کہ جہاں بیتِ مزید مطالعہ
سردارِ دو عالم ﷺ کی تقاریر۔ احادیث افعالِ پیمبر ﷺ کی تصاویر۔ احادیث یہ رنگِ تقدس ہے نہ یہ بوئے طہارت ہیں غیرتِ صد وادیٔ کشمیر ۔ احادیث ہیں کانِ نبی کے در شہوارِ معانی! کس طرح نہ ہوں معدنِ توقیر۔ احادیث یوں محو نہ ہوں گے یہ نقوش آج کسی سے لوحِ دلِ مومن پہ ہیں تحریر۔ احادیث ہیں جسم کے امراض کی تو لاکھ دوائیں بیماریٔ دل کی فقط اکسیر۔ احادیث جیسے شبِ تاریک میں روشن مہِ انور یوں کفر میں ہیں چشمۂ تنویر۔ احادیث مشرک سے ہو تکرار کہ ملحد سے مزید مطالعہ
دلِ حزیں پہ گزرتی ہے کیا یہ بات نہ پوچھ تو حالِ زار مرا دیکھ، واقعات نہ پوچھ نگاہِ غور سے اس حشرِ کائنات کو دیکھ وجودِ باری پہ آیات بیّنات نہ پوچھ بس ایک جلوے سے بیہوش ہو گئے موسیٰ خدا کے نورِ مبیں کی تجلّیات نہ پوچھ مثالِ برف کبھی کا پگھل چکا ہے شبا ہیں اب بھی دل میں مرے کتنی خواہشات نہ پوچھ بشر وہی ہے کہ ہے جس کے دل میں خوفِ خدا تو پوچھ نام نہ اس کا تو اس کی ذات نہ پوچھ قدم قدم پہ خطا تھی، نفس نفس میں گناہ بڑھاپے میں تو جوانی کے حادثات نہ پوچھ ہے مزید مطالعہ
ہر اک لب پہ ہے گفتگوئے محمد ﷺ ہر اک دل میں ہے آرزوئے محمد ﷺ فرشتوں میں پائی نہ انساں میں دیکھی جہاں سے نرالی ہے خوئے محمد ﷺ گرفتار جن کی ہے جانِ دو عالم وہ ہیں گیسوئے مشکبوئے محمد ﷺ یہ دل چاہتا ہے وہ لب چوم لوں میں کہ جس لب پہ ہو گفتگوئے محمد ﷺ برسنے لگی مجھ پہ رحمت خدا کی چلا جھوم کر جب میں سوئے محمد ﷺ ہو میدانِ محشر کہ فردوسِ اعلیٰ رہوں ہر گھڑی روبرئے محمد ﷺ مسلمان سب کٹ مریں غم نہیں ہے نہ جائے مگر آبروئے مح مزید مطالعہ
جس قوم میں اللہ کی طاعت نہیں رہتی اللہ کو اس قوم کی چاہت نہیں رہتی جس قوم میں تنظیمِ جماعت نہیں رہتی اس قوم کو پھر ہیبت و دہشت نہیں رہتی جس قوم کے افکار میں وحدت نہیں رہتی اس قوم کی پھر عزت و عظمت نہیں رہتی جو قوم مے و نغمہ سے ہو جاتی ہے مانوس اس قوم میں پھر روحِ شجاعت نہیں رہتی اربابِ حکومت کہیں ہو جائیں جو عیاش پھر ملک نہیں رہتا حکومت نہیں رہتی بے پردگی و پردۂ نسواں ہے برابر نظروں میں انہیں کے جنہیں غیرت نہیں رہتی آتے ہی مزید مطالعہ
لال قلعہ (دہلی) کی سیر کرنے والا جب اس کی بلند و بالا عمارتوں سے گزر کر ''میوزیم'' میں پہنچتا ہے تو جو چیز اسے دیکھنے کوملتی ہیں ان میں سے ایک وہ ٹوٹا ہوا پتھر بھی ہے جو ایک کونے میں رکھا ہوا ہے۔اس پتھر پر کسی ''خاص محل'' کا قطعہ تاریخ کندہ ہے جو 1642ء میں مغل شہنشاہ نے بنوایا تھا۔مگریہ خاص محل آج موجود نہیں ہے۔ البتہ یہ پتھر دہلی کےپرانے قلعے میں پڑا ہوا پایا گیا تھا۔ وہاں سے اُٹھاکر لال قلعہ کے میوزیم میں رکھ دیا گیا۔اس ٹوٹے ہوئے پتھر پر جو فارسی قطعہ درج ہے اس کا ایک مصرعہ یہ ہے۔ہمیشہ باد بزی مزید مطالعہ
ملتا ہے جہاں میں انہیں آرام ہمیشہ آتے ہیں جہاں والوں کے جو کام ہمیشہ معلوم ہوا جب سے یہ ہیں تیری طرف سے ہم سہتے ہیں ہنس ہنس کے سب آلام ہمیشہ ممکن ہے مقرب ہو وہ دربارِ خدا میں رہتا ہے جو آفاق میں گمنام ہمیشہ مٹتے رہے مٹ جائیں گے اسلام کے دشمن دنیا میں رہے گا مگر اسلام ہمیشہ حاصل ہوئی حق ہی کو ظفر دہر میں آخر حق والوں پہ گو آئے ہیں الزام ہمیشہ غم تھا نہ کوئی وسوسۂ سود و زیاں تھا یاد آتے ہیں بچپن کے وہ ایّام ہمیشہ ہے نزع، کہیں موت، کہیں قبر، مزید مطالعہ
اُسے شوقِ رباب و چنگ و پیمانہ نہیں ہوتا
دل مومن پرستار صنم خانہ نہیں ہوتاحرم کا پاسباں کعبے سے بے گانہ نہیں ہوتامئے توحید جس کے ساغر دل سے چھلکتی ہوکوئی بھی فعل اس انساں کا رندانہ نہیں ہوتاتو انسان ہے کر انسانوں کی خدمت رہ کے شہروں میںکہ اہل حق کا مسکن کنج ویرانہ نہیں ہوتاحساب آخرت پر ہے یقین محکم جسے حاصلاسے شوق رباب و چنگ وپیمانہ نہیں ہوتاغم انسانیت روشن ہے جس کے خانہ دل میںاس انساں کی نظر میں کوئی بے گانہ نہیں ہوتااثر کیا خاک ہو سامع کے دل پر اس کے اے واعظکہ انداز بیاں تیرا حکیمانہ نہیں ہوتایہ ممکن ہے کہ شعلہ مسکرا کرپھول بن جائےمس مزید مطالعہ
وہ کیوں نہ مستِ بادہ و جام و سبور ہے
ہے آرزو یہی کہ آرزو رہےمیں تیرے روبرو تو میرے روبرو رہےجب تک مرے بدن میں ذرا بھی لہو رہےلب پر ترا ہی ذکر تری آرزو رہےدریا ہو، کوہسار ہو، صحرا ہو، باغ ہوہر گام ہر جگہ ہی تیری جستجو رہےاس کو بھلا تمہاری محبت سے واسطہ؟جو غرق رقص و بادہ و جام و سبورہےہم جارہے ہیں تشنہ لب و تشنہ کام ہیحالانکہ ایک عمر لب آب جور ہےہر ایک جستجو سے یہ بہتر ہے جستجواپنے عیوب کو جو تجھے جستجو رہےشادی ہو یا غمی ہو فراخی کہ مفلسیمومن کی یہ صفت ہے کہ وہ خندہ رو رہےاترا ضرور شوق سے اپنے شباب پرپیر ی کے وقت بھی تو اگر خوبرو رہے مزید مطالعہ
دل کو سکوں ملا نہ سکوتِ زباں سے بھی آساں ہوئیں نہ مشکلیں آہ و فغاں سے بھی بھڑکی جو آگ دل میں ترے اشتیاق کی وہ بجھ سکی نہ پھر کسی اشکِ رواں سے بھی لیتی ہے آنکھ لطفِ کمال و جمالِ دوست شادابیٔ چمن سے بھی دورِ خزاں سے بھی اعجاز ہے انہیں کے یہ حسن و جمال کا محبوب ہو گئے وہ مجھے میری جاں سے بھی لے چل دِل حزیں وہیں لے چل دلِ خریں تکمیل پا سکے غمِ ہستی جہاں سے بھی یلغار تیغ کی ہو کہ خطرہ ہو جان کا! لائیں گے ہم روائے محبت وہاں سے بھی نازاں مزید مطالعہ
اسلام اپنے اندر جان آفرین قوت رکھتا ہے، یہ اس کا فطری خاصہ اور بنیادی جوہر ہے، لیکن کاغذ کے پرزوں میں پڑے پڑے نہیں، کیونکہ یہ کوئی تعویذ نہیں ہے، بلکہ جب اسے 'برپا' کیا جائے تو پھر ہی یہ ہر آن ایک نئی دنیا عطا کرتا ہے۔ کوئی قابل ہو تو ہم شانِ کئی دیتے ہیں ڈھونڈنے والوں کو دنیا بھی نئی دیتے ہیں ہر پاکیزہ حسرت پوری ہو جاتی ہے اور ہر شایانِ شایاں اعزاز اسے مل جاتا ہے، فکر میں رفعت اور عمل میں جلا پیدا ہو جاتی ہے، اور مسلم دنیا میں ایک ایسا 'درخشندہ ستارہ' بن کر چمک اُٹھتا ہے کہ اس کا پورا ماحو مزید مطالعہ
حضرت شاہ فیصل رحمۃ اللہ علیہ شہید ہو گئے ...........اِنَّا لِلہِ وَاِنَّا اِلَیْهِ رَاجِعُوْنَ۲۵؍ مارچ پاسبانِ حرم اور سعودی عرب کے فرمانروا شاہ فیصل بن عبد العزیز ایک قاتلانہ حملہ میں شہید ہو گئے۔اِنَّا لِلهِ وَاِنَّا اِلَيهِ رَاجِعُوْنَ!فرمانروائے حجاز پر ان کے بھتیجے شہزادہ فیصل بن سعد بن العزیز نے نہایت قریب سے ریوالور سے متعدد گولیاں چلائیں۔ (نوائے وقت ۲۶؍ مارچ)قاتل شاہِ فیصل علیہ الرحمۃ کا بھیتجا ہے، جب وہ کمرے میں داخل ہوا۔ اس وقت شیخ عیانی اور شیخ کاظمی شاہ کے کمرے میں داخل ہونے والے ہی مزید مطالعہ
جل رہا ہے آتشِ حسرت میں ہر پروانہ آج بجھ گئی اِک اور شمعِ محفلِ جانا نہ آج پھول افسردہ، کلی یژمردہ، غنچے سرنگوں گلستانِ دہر بن کر رہ گیا ویرانہ آج خون ہو کر بہہ گیا دل دیدۂ بے تاب سے ہو گیا خالی چھلک کر صبر کا پیمانہ آج آہ وہ سُلطانِ فیصل، وہ حرم کا پاسباں کل تھا سب کا آشنا 'اُف' سب سے ہے بیگانہ آج وحدتِ ملّی کے غم میں کُوبہ کُو دیوانہ وار دوڑتا پھرتا تھا جو، وہ چل بسا دیوانہ آج دے رہا تھا جو ہمیں کل تک پیامِ دوستی چل دیا خود توڑ کر مزید مطالعہ
جگر شق، زرد چہرہ، چاک داماں کون د یکھے گا پریشاں ہوں مرا حالِ پریشاں کون دیکھے گا جہاں پڑتی نہیں نظریں کسی کی آتشِ گُل پر وہاں اے دل ترا یہ سوز پنہاں کون دیکھے گا اگر وہ نور برساتے ہوئے محفل میں آجائیں تری صورت پھر اے شمعِ فروزاں کون دیکھے گا کلی افسردہ، غنچے دم بخود اور پھول یژ مردہ یہ صورت ہے تو پھر شکلِ گلستاں کون دیکھے گا تمہاری تیغ کے کُشتے تڑپتے ہیں مزاروں میں یہ نظارہِ سرِ گورِ غریباں کون دیکھے گا غنیمت ہیں یہ دو دن زن مزید مطالعہ
بشر پھنس جائے گا محشر میں خود اپنی شہادت سے
مثال مردہ پہلو میں پڑا ہے ایک مدت سےدل خوابیدہ، اٹھ بیدار ہوجا خواب غفلت سےمال زندگی دیکھا ہے جس کی چشم عبرت نےوہ کب مانوس ہوتاہے جہاں کے عیش و عشرت سےرہاہوگا وکالت سے نہ چھوٹے گا ضمانت پربشر پھنس جائے گا محشر میں خود اپنی شہادت سےہزاروں کشتہ غم ہیں مال عیش و عشرت پرتجھے فرصت نہیں لیکن خیال عیش و عشرت سےکبھی کوشش بھی کی ہے موت کے معنی سمجھنے کیکبھی سوچا بھی ہے مقصد ہےکیا تیری ولادت سے؟اگر ایماں ہے تیرا گرمئ روز قیامت پرپگھلتا کیوں نہیں پھر دل تر ذکر قیامت سے؟جما جن کے نہ دل پر نقش دنیا کی محبت ک مزید مطالعہ
اخلاق کے ایوان کی تعمیر ہے روزہ اور قصرِخرافات کی تدمیر ہے روزہ جس میں یہ ریا ہے ، نہ کو ئی مکر، نہ دھوکا اس حسنِ عبادت کی یہ تصویرہے روزہ شیطان تو انسان کا دشمن ہے پرانا شیطان کے لیے قید ہے زنجیر ہے روزہ وہ روح کا ہو، یا کہ مرض ہووہ جسد کا ہر ایک کے مرض کے لیے اکسیر ہے روزہ جودل کہ مچلتا ہے گناہوں پہ ہمیشہ اس دل کے لیے باعثِ تسخیر ہے روزہ روز سے ضیاملتی ہے قلب اور نظر کو مومن کے لیے چشمہ تنویر ہے روزہ کافی ہے یہ روز مزید مطالعہ
محّبت کی امیں نوک ِ سناں ہے
نہ ساحل ہے نہ ساحل کا نشاں ہےمحبت ایک بحر بے کراں ہےدرخشاں جس سے تاریخ جہاں ہےشہیدان وفا کی داستان ہےبلند از رتبہ ہفت آسماں ہےوہ دل جس میں تری الفت نہاں ہےمحبت مٹ نہیں سکتی جہاں سےمحبت کی امیں نوک سناں ہےسنبھل کر جادہ الفت پہ چلنایہاں کا ہر قدم اک امتحاں ہےجگر شق، دل حزیں، نمناک آنکھیںیہی تو زاد راہ عاشقاں ہےاگر معلوم ہے رسم محبتتو پھر کیوں شکوہ درد نہاں ہےجہاں گر کر کوئی مشکل سے اٹھاجہنم زار وہ کوئے بتاں ہےمحبت ہے بس اللہ کی محبتصلہ جس کا سکون دو جہاں ہےہمیشہ سرنگوں دیکھا ہے اس کومال معصیت جس پ مزید مطالعہ
فضا دلکش ہے کیف آور سماں ہے جبیں میری ہے تیرا آستاں ہے زمیں کے ذرے گردوں کے ستارے ہر اک شے سے تری قدرت عیاں ہے نہیں موقوف نجم و مہر و ماہ پر ترے قبضے میں نظم دو جہاں ہے یہ کس نے بربطِ دِل آج چھیڑا کہ ہر تارِ نفس نغمہ کناں ہے گئے جس راہ سے اپنے اکابر وہی رہ اپنی منزل کا نشاں ہے نہیں ممکن فرار اس ذات حق سے زمیں اس کی ہے اس کا آسماں ہے میں اپنی بے بسی پر رو رہا ہوں رواں سوئے مدینہ کارواں ہے غلط باتی مزید مطالعہ
جاری رہے یہ چشمہ فیضان محدّث
جاں ہے کہ بنی جاتی ہے عنوان محدثدل ہے کہ ہوا جاتا ہے قربان محدثابھرا افق علم سے اک اور مجلّہدامن میں لیے سرو چراغاں محدثتنویر ہی تنویر، تبسم ہی تبسمجنت ہے نظر میں گلستان محدثاس شان کتابت پہ یہ انداز طباعتاللہ رہے یہ حسن فراوان محدثچندہ بھی مناسب ہے ضخامت بھی مناسبہر چیز سے، ہر شے سے عیاں شان محدثکمیابی و نایابی کے اس دور گراں میںکاغذ بھی محدث کا ہے شایان محدثقرآن کی آیات ہیں یا دُر احادیثمملو اسی دولت سے ہے دامان محدثامیدوں کی تکمیل ہے ارمانوں کا حاصلپھر کیوں نہ زمانہ ہو ثنا خوان محدثچھٹ جائے گا مزید مطالعہ
صفات ِ محمدؐ ثنائے محمدؐ ہے شرح کلام خدائے محمدؐ خدا خود سلام آپؐ پر بھیجتا ہے خدا خود ہے مدحت سرائے محمدؐ مُحبِ محمدؐ حبیب ِخدا ہے رضائے خدا ہے رضائے محمدؐ وہ خوش بخت ہیں اہل دیں اس جہاں میں ہوئی جن کوحاصل لقائے محمدؐ عبادت میں خالق کی ، خلقت کے غم میں گزتے تھے صبح ومسائے محمدؐ پہنچ کر رہی بز م عالم میں ہر سُو صفا پر جوگونجی ندائے محمدؐ خوشی سے صحابہ کے دل جُھوم اُٹھے سرِبزم جب مسکرائے محمدؐ محمدؐ کی شیریں نواوی کا عالم مزید مطالعہ
نہ تمثالِ صدق و صفائے محمدؐ نہ امثال شرم و حیائے محمدؐ بری از تکلّف غذائے محمدؐ نہایت ہی سادہ عبائے محمدؐ تڑپ اُٹھے سن کر جسے جِنّ و انساں کلام مبین ایسا لائے محمدؐ کیا جس سے وعدہ نبھا کر دکھایا ہے مشہور دُنیا وفائے محمدؐ مسخر کیا جس نے سرکش دلوں کو وہ ہے قول معجز نمائے محمدؐ مصائب کے لاکھوں ہی طوفان اُٹھے نہ ہرگز کہیں ڈگمگائے محمدؐ دوا جس نے پی لی شفا اس نے پالی یہ اعجاز دستِ شفائے محمدؐ فرشتے فلک پر کہ انساں زمیں پر ہر اک سے نرال مزید مطالعہ
تجھ سا کریم و مہربان کوئی نہیں نگاہ میں لایا مجھے کشاں کشاں دل تیری بارگاہ میں لطف ِگناہ قلیل تر رنج گناہ طویل تر ایک گناہگار نے پایا یہی گناہ میں دین بہت ہے قیمتی جاہ و جلال دہر سے دین نہ دے تو ہاتھ سے شوق جلال و جاہ میں دل میں نہ کوئی مدّعا لب پہ نہ کوئی التجا غرق ہوئی ہیں چاہتیں آپ کی ایک چاہ میں حسنِ یقین سے دل ترا اب بھی جو بہرہ مند ہو اب بھی فغاں میں رنگ ہو اب بھی اثر ہو آہ میں تیرے ہرایک کام سے ہے وہ خبیر باخبر دن کی وہ روشنی میں ہو یا وہ شب سیاہ میں دونوں جہاں کے خوف سے اس کو پناہ مزید مطالعہ
دکھا دے خواب میں یارب کبھی صورت محمدؐ کی ..... بہت مدت ہوئی سہتے ہوئے فرفت محمدؑ کی کوئی انسان کیا جانے ہے کیا عظمت محمدؐ کی ..... محمدؐ کا خدا کرتا ہے خود مدحت محمدؐ کی نہیں ثانی کوئی دونوں جہاں میں جس کی رفعت کا ..... خدا کے بعد وہ ہستی ہےبس حضرت محمدؐ کی خدائے پاک و برتر بھی نہیں پھر چاہتا اس کو ..... کہ جس بدبخت انسان کو نہیں چاہت محمدؐ کی حقیقت میں وہی سرگشتہ جام محبت ہے ..... ہو ظاہر جس کے قول و فعل سے طاعت محمدؐ کی محمدؐ کے اشارے پر یہ سرقربان ہوجائے ..... یہ ہےطاعت محمدؐ کی یہ ہے اُ مزید مطالعہ
بنائے دشمنی دنیا میں انداز تحلم ہے ہر اک جھگڑے کا حل اے دوست تفہیم و تفہم ہے اجل آتے ہی کیا تجھ کو ہوا اےرُستم دنیا بدن بے حس،نظر معدوم،محروم تکلم ہے ترے حُسن توجہ سے یہ صحن گلشن عالم ترنم ہی ترنم ہے تبسم ہی تبسم ہے مسافر کس طرح اے ناخدا منزل پہ پہنچے گا شکستہ ہے سفیہ، موج دریا میں تلاطم ہے ترے باغی بھی دنیا میں تجہی سے رزق پاتے ہیں یہ تیرا ہی تحمل ہے یہ تیرا ہی ترحّم ہے صلہ دیتا ہے خود اللہ جس کا دونوں عال مزید مطالعہ
ضبط کی تاب نہ یارا ہے شکیبائی کا اب خدا حافظ و ناصر دِل سودائی کا مجھ سے حق چھین لیا ہے مری گویائی کا یہ صلہ مجھ کو ملا ہے مری سچائی کا شرفِ سنگِ درِ یار جو بخشا مجھ کو کر سلیقہ بھی عطا ناصیہ فرسائی کا لغو حرکات سے پرہیز گناہوں سے گریز فائدہ کم ہے یہ کیا گوشۂ تنہائی کا کفر و ایماں کی لڑائی میں یہ ممکن ہی نہیں مردِ مومن ہو اُسے خطرہ ہو پسپائی کا سیر کر سکتا نہیں گلشنِ مقصود کی تُو خوف ہے دِل میں اگر باد یہ پیمائی کا اپنی فطرت پہ گر انساں کبھی غور کرے دھیان آئے نہ کبھی دل میں خود آرائی مزید مطالعہ
میرے آقا ہے یہ حال آپ کے شیدائی کا مل گیا اس کو لقب دہر میں سودائی کا تیری قدرت کے کمالات کا دیتا ہے پتہ رنگ یہ، حسن یہ ہر لالہ صحرائی کا زخمِ الفت ہی میں بیمار کو حاصل ہے سکوں معجزہ ہے یہ فقط ان کی مسیحائی کا رہروِ راہِ وفا دور ہے منزل تیری چھوٹ جائے نہ کہیں ساتھ شکیبائی کا خوبیاں اوروں کی آتی ہیں نظر ان کو عیوب جن کے دل میں ہے جنوں اپنی خود آرائی کا ایک مفلس ہوں، گنہگار ہوں، میں بے کس ہوں فائدہ کیا تمہیں مجھ سے شناسائی کا اہل حق ہمت و جرأت سے گزر جاتے ہیں مرلہ آتا ہے جب باد یہ پیما مزید مطالعہ
دو روز گلستان دہرمیں گزار کے ہم جارہے ہیں بازئ اعمال ہار کے ارض و سماء دشت و گلستان مہر و ماہ آثار ہیں یہ قدرت پروردگار کے گُل مسکرا رہے ہیں عنادل ہیں نغمہ سنج پیچھےلگی ہوئی ہے خزاں بھی بہار کے پایا ہے اُس نے اپنی رگ جاں سے بھی قریب دیکھا ہے جس نے جب بھی خدا کو پکار کے نام اُن کاگونجتا ہے اذانوں میں رات دن چرچے ہیں شہر شہر مرے شہریار کے کل تک بنے ہوئے تھے درندے جو بد سرشت بیٹھے ہیں آج سادھوؤں کا روپ دھار کے وقف الم ہے ان کا ہر اک لمحہ حیات خطرات جن کے دل میں ہیں روز شمار کے جن کی غذائے مزید مطالعہ
موت کبھی بستر علالت پر او رکبھی اچانک اس طرح آجاتی ہے کہ توبہ کی بھی مہلت نہیں ملتی۔ عاجز کہیں آجائے نہ وہ وقت اچانک جس وقت کہ توبہ کی بھی مہلت نہیں رہتی انسان اپنی لمبی عمر کی امید میں توبہ کو مؤخر کرتا رہتا ہے او رسمجھتا ہےکہ میں ابھی جوان ہوں۔ بہت وقت ہے۔بڑھاپے میں توبہ کرلوں گا اور آخر میں صالح اعمال بجا لاؤں گا۔لیکن ! کہیں دست ندامت اٹھتے اٹھتے در توبہ مقفل ہو نہ جائے گناہوں کی ہوائے تُندہی میں چراغ زیست عاجز بجھ نہ جائے بڑھاپےتک بہت کم لوگ پہنچتے ہیں۔ اکثر بچپن او رجوانی میں مرجاتے مزید مطالعہ
بایں پردہ داری چھپا بھی نہیں مگر وہ دکھائی دیا بھی نہیں یہ اعجاز ہے میرے محبوب کا جدا بھی ہے او روہ جدا بھی نہیں اگر تم نہیں دردِ دل آشنا تو پھر دردِ دل کی دوا بھی نہیں ابھی سے تم اتنے تڑپنے لگے ابھی قصہ غم کہا بھی نہیں کچھ اس طرح دل نے پکارا انہیں کہ اب دھڑکنوں میں صدا بھی نہیں تمہیں نے یہ بخشی ہیں ویرانیاں کوئی دل میں اب مُدعا بھی نہیں زمانے نے وہ کچھ دکھایا ہمیں کسی نے جواب تک سنا بھی نہیں وفا کے ہیں وہ مدعی آج کل کہ جن میں تمیز جفا بھی نہیں ابھی سے تم احساں جتانے لگے ابھی دل پہ نشتر مزید مطالعہ
مقصود ِ زیست سے جو بشر آشنا نہیں وہ نام کا بشر ہے مگر کام کا نہیں انسان معاملات میں جوبھی کھرا نہیں وہ لاکھ پارسا ہو مگر پارسا نہیں جو اپنی مشکلات بھی خود حل نہ کرسکے وہ کوئی ہو کسی کا بھی مشکل کُشا نہیں مکروفریب، بادہ و ساغر، سرود و رقص یہ زندگی تری، تجھے شرم و حیات نہیں لایا ہے کون اُن کو عدم سے وجود سے جو لوگ کہہ رہے ہیں وجود خدا نہیں اللہ کا کرم ہے کہ اللہ کے سوا یہ سرکسی کے سامنے اب تک جھکا نہیں مست مے نشاط جو رہتا ہو رات دن اک راہ زن ہے قوم کا وہ راہنما نہیں گھبرا نہ اے مریض، خدا پر مزید مطالعہ
دھڑکتے دل لزرتے پاؤں سے اوردیدہ ترسے مرے آقا ہوئے ہم اس طرح رخصت تر ے گھر سے کھلے گا اب نیا اک باب پھر راہ شہادت کا لکھیں گے اک نئی تاریخ ہم پھر نوک خنجر سے ہمیشہ شادماں رہتا میں اپنے مقدر پر شرف حاصل ہوا ہے مجھ کویہ حسن مقدر سے اگرچہ بزم عالم میں بڑے اقسام ہیں شرکے حقیقیت میں نہیں کوئی بڑا شرنفس سے نہیں کوئی بھی در ایسا جہاں امید برآئے مرےآقا اگر مایوس میں لوٹا ترے درسے ذرا بھی ڈر کسی بھی شے کا اب دل میں نہیں میرے ہوئی حاصل مجھے یہ شے مرے مولاترے ڈر سے یہ محبوب خدا دائم دعا کرتے تھے مزید مطالعہ
ہرایک ذکر سے ذکر خدا معظم ہے ہرایک فکر سے فکر عدم مقدم ہے تراہی ذکر ہے وجہ سکون قلب ونظر تری ہی یاد مرے زخم دل کا مرہم ہے وہی ہے حب محمدﷺ میں کامل صادق ہر ایک حکم محمدﷺپہ جس کا سےسرخم ہے قرار کیسے ہو دل کا جب اس کا علم نہیں مرے نصیب میں جنت ہے یا جہنم ہے گزرگیا ہے لڑکپن شباب ختم ہوا مآل عمر رواں کتنا غیر محکم ہے کھڑی ہے سرپہ اجل زندگی ہےپابہ رکاب نہ کوئی رخت سفر ہے نہ کوئی ہمدم ہے عجیب منظر باغ جہاں ہے اے عاجز ہرایک سینہ گل میں مزار شبنم ہے مزید مطالعہ
برے انسان کی ہر ایک جا تحقیر ہوتی ہے تو نیکی کوکہ نیکور کار کی توقیر ہوتی ہے یقین تقدیر پر رکھتا ہوں اورتدبیر کرتا ہوں مری تدبیر بھی تابع تقدیر ہوتی ہے زباں پربات لانے سے یہ پہلے سوچ لیں دل میں نکلتی ہے زباں سےبات تحریر ہوتی ہے مخالف جس قدر گفتار کےکردار ہوتا ہے اسی مقدار سےگفتار بے تاثیر ہوتی ہے ترے درپر پہنچ کرزباں کھلتی نہیں میری تجھے معلوم ہےکیوں شرم دامنگیر ہوتی ہے کسی پر ظلم کرنااپنے اوراوپر ظلم کرنا ہے فغاں مظلوم کےظالم کےحق میں تدبیر ہوتی ہے جسے سن کرہر اک سامع کی کل دنیا بدل مزید مطالعہ
ہائے یہ پھول کبھی نذرِ خزاں بھی ہوں گے
پسِ پردہ بھی وہ رگِ جاں بھی ہوں گےہم انہیں ڈھونڈ ہی لینگے وہ جہاں بھی ہونگےبالیقین راہ محبت ہے رہ کرب و بلادیکھ اس پر مرے قدموں کے نشاں بھی ہوں گےغیر ممکن ہے جہاں شمع ہو پروانہ نہ ہوتو جہاں ہو گا ترے سوختہ جاں بھی ہوں گےجن کے اقوال اور اعمال میں رہتا ہے تضادنادرِ و زخ میں وہ شعلہ بیاں بھی ہوں گےدن نکل آیا ہے سورج کی تپش بڑھنے لگیقافلے جانبِ منزل یہ رواں بھی ہوں گےجن کی خوشبو سے مہکتا ہے مرا گلشنِ دلہائے یہ پھول کبھی نذرِ خزاں بھی ہوں گےتیرے افعال سے دل وقفِ الم رہتا ہےتیرے افعال کبھی راحتِ جاں ب مزید مطالعہ
کتنے اُن میں سے گئے دنیا سے بے گورو کفن
زندگانی شاہراہِ موت پر ہے گامزناور ہم محوِ جمالِ غنچہ و سرد دسمنہر طرح کی نعمتیں دنیا میں تھیں حاصل جنہیںکتنے ان میں سے گئے دنیا سے بے گور و کفنقبر تجھ کو یاد کرتی ہے ہر اک دن پانچ باراور اے انسان تو ہے عیش و عشرت میں مگنوہ بشر سوتا نہیں ہرگز کبھی غفلت کی نیندجس کی منزل دور ہو اور راستہ جس کا کٹھنمست ہے تو اس قدر کیوں زیست خوش آواز پرموت اس آغاز کے انجام پر ہے خندہ زنہوشیار اے رہروانِ راہِ عقبی ہوشیارہر قدم پر راہزن ہے ہر قدم پر اہرمنوہ سہے گا کس طرح نارِ جہنم کا عذابدھوپ تک برداشت جو کرتا نہیں مزید مطالعہ
غنچے غنچے کی زباں پر ہے حکایت تیری
آنکھ کے سامنے ہر سمت ہے قدرت تیریدل میں عظمت ہے، تری آنکھ میں حسرت تیریبحر و بر، برگ و سجر، کوہ و حجر، دشت و چمنسب کا خلاق ہے تو اور یہ خلقت تیرییہ بدلتے ہوئے موسم یہ غروب اور طلوعاہلِ دل کے لیے یہ بھی تو ہیں حجت تیریکوئی مخدوم ہے دنیا میں کوئی خادم ہےترے ہر کام میں پوشیدہ ہے حکمت تیریبرق و باد دمہ و خورشید و سحاب و انجمترے شہکار ہیں دیتے ہیں شہادت تیریتیرے محکوم ہیں ہم، تو ہے ہمارا حاکمفرش تو فرش، سرِ عرش حکومت تیریخواب و بیداری شب و روز کا آنا جاناچشمِ بینا کے لیے یہ بھی ہے نعمت تیریبے شبہ ہر مزید مطالعہ
وہ بعدِ مرگ لحد میں ہمیں اتار آئے
رہِ وفا میں مراحل تو بے شمار آئےوفا شعار مگر پھر بھی کامگار آئےکوئی نہ کام زمانے میں کیجئے ایسایقیں دلوں کو نہ آنکھوں کو اعتبار آئےجنہیں خبر تھی شہادت کا مرتبہ کیا ہےفضائے صحنِ حرم سے وہ سوئے دار آئےجہاں کہا دلِ بیتاب لے گیا ان کوکہاں کہاں ترے شیدا تجھے پکار آئےفضول اب نہ کرو ذکرِ قیصر و فغفورنہ جانے کتنے یہاں ایسے تاجدار آئےوہ روز و شب ہمیں یاد آ رہے ہیں روز و شبجو روز و شب کہ مدینے میں ہم گزار آئےفسردہ کلیاں ہوں، گلِ زرو، سرنگوں غنچےچمن میں ایسی نہ یا رب کبھی بہار آئےہے جس کے سامنے روزِ حساب ک مزید مطالعہ
رواں سُوئے مدینہ کارواں ہے
فضا دلکش ہے کیف آور سماں ہےجبیں میری ہے، تیرا آستاں ہےزمیں کے ذرے گردُوں کے ستارےہر اک شے سے تری قدرت عیاں ہےنہیں موقوف نجم و مہر و مہ، پرزمیں اُس کی ہے اُس کا آسماں ہےگئے جس راہ سے اپنے اکابراسی پر اپنی منزل کا نشاں ہےیہ کس نے بربطِ دل آج چھیڑاکہ ہر تارِ نفس نغمہ کناں ہےمیں اپنی بے بسی پر رو رہا ہوںرواں سوئے مدینہ کارواں ہےیہ ممکن ہے وہی دشمن ہو تیرازمانے میں جو تیرا راز داں ہےغلط باتیں نہ کر منسوب ہم سےہمارے منہ میں بھی آخر زباں ہےکوئی پگھلا بھی دل تیرے بیاں سےسنا تھا تو بڑا شعلہ بیاں ہےتِرا ع مزید مطالعہ
قرآن میں جو حرف ہے، پیغام شفا ہے
ہونٹوں پہ مِرے ذکر ترا صبح و مسا ہےاک یاد تری میرے ہر اک غم کی دوا ہےجس میں تری الفت ہے، وہ دل مجھ کو دیا ہےیہ تیری عنایت ہے، محبت ہے عطا ہےسلطاں ہو، شہنشاہ ہو، مفلس ہو، گدا ہوبندے ہیں یہ سب اُس کے وہی سب کا خدا ہےاللہ کی عبادت ہی ہے رحمت کا خزینہاللہ کی عبادت ہی دل و جاں کی غذا ہےجو کچھ بھی ہوا ہے یہی قسمت میں لکھا تھاہو گا بھی وہی جو تری قسمت میں لکھا ہےجس حال میں تو خوش ہے اسی حال میں خوش ہوںمیری بھی رضا ہے وہی جو تیری رضا ہےبیمار دلوں کے لیے ہے نسخہ اکسیرقرآن میں جو حرف ہے پیغام شفا ہےجو ڈھو مزید مطالعہ
سہماہوا گل بھی چمن میں کلی کےساتھ
احباب واقرباء ہیں تر زندگی کےساتھاترا نہیں ہے قبر میں کوئی کسی کےساتھہوتی نہیں خوشی کی کبھی قدرت ومنزلتاحساس غم نہ ہواگر شامل خوشی کےساتھآرام سےرہیں گے ہمیشہ بہشت میںدکھ دور میں رہے جو ہمیشہ نبی ﷺ کےساتھبرسوں رہے ہیں چشمہ زم زم سےفیضیابلوٹے ہیں ہم لوٹے ہیں تشنہ لبی کے ساتھدشمن کسی ولی کابلا سےہوسب جہاںخلاق دوجہاں ہےخود اپنےولی کےساتھنیکی کی راہ الگ ہے بدی کی ہے راجدانیکی کبھی چلی نہیں ہرگز بدی کےساتھدنیا میں جس کے ساتھ رہی جس کی دوستیاٹھے گا یوم حشر وہ انساں اسی کے ساتھہم معترف توسب ہیں مگر یہ ب مزید مطالعہ
کوئی بدبخت جب حدشریعت پار کرتاہے
عمل صالح بشر کو خلد کاحق دار کرتا ہےعمل طالح بشر کو ہمکنار نار کرتا ہےخلاف دین کوئی سازش پس دیوار کرتا ہےخدائے پاک اسے رسوا سر بازار کرتا ہےگزرتا ہے کوئی جب آبلہ پادشت الفت سےفضائے پاک اسے رسوا سربازار کرتا ہےسمجھتا ہے سعادت وہ رہ حق میں صعوبت کوبیان حق مرد حق سردربار کرتا ہےبشر کس درجہ ناداں ہے گناہوں کی عفونت سےبدن کےساتھ اپنی روح بھی بیمار کرتا ہےسمجھتا ہے جسے غمخوار جاں ہمدرد جاں اپنااسی سے اپنے غم کاہر کوئی اظہار کرتا ہےفرشتے تھرتھر ااٹھتے ہیں ساتوں آسمانوں پرکوئی مومن کسی مومن سے جب حدشریع مزید مطالعہ
کیاجانے وہ کس حال میں اب زیرزمیں ہے
اس چیز کی خواہش جومقدر میں نہیں ہےدراصل یہ تعذب ہے جوسخت تریں ہے!تقدیر کےلکھے پر جوایماں ہےیقین ہےپھر کس لیے آلام ومصائب پہ حزیں ہےہرشے سےجھلکتا ہےتراچہرا روشنپھر یہی کہتے ہیں کہ توپردہ نشیں ہےہرغنچہ رنگین ہےترے حسن مظہرہرذرہ خاکی ترے جلووں کاامیں ہےملتی ہےیہیں سے مہ واختر کوبلندیخم درپرترے میری عقیدت کی جبیں ہےہےجس پر عمل راحت وعظمت کی ضمانتادیان زمانہ میں وہ اسلام ہی دیں ہےچلتا تھا زمیں پر جوکبھی نازواداسےکیاجانےوہ کس حال میں اب زیر زمیں ہےاس عمر کے دو ساتھی ہیں راحت بھی الم بھیگلشن میں جہاں پ مزید مطالعہ
کسے آواز دوں راہِ فنا میں؟
حسیں دنیا ہے اور دل ناتواں ہےالہی کتنا مشکل امتحاں ہےکسے آواز دوں راہِ فنا میںکوئی ہمدم نہ کوئی رازداں ہےخطاؤں پر عطاؤں کی نوازشمیرا اللہ کتنا مہرباں ہےجو غرق فکرِ آخرت ہیںگناہوں کی انہیں فرصت کہاں ہےگیا بچپن ہوئی رخصت جوابیاب اس کے بعد کیا ہو گا، عیاں ہےہے بالوں سے ہویدا، صبحِ پیریمگر تیری ہوس اب بھی جواں ہےچڑھا اور ڈھل گیا سورج مگر توابھی تک کشتہ خوابِ گراں ہےخدا کی یاد سے غافل جو گزراوہ لمحہ لمحہ تیرا رائیگاں ہےہے جس کے پاس زادِ راہِ عقبیٰبشر خوش بخت ہے وہ کامراں ہےبہاروں سے نہ ہو مانوس عاجزب مزید مطالعہ
کتنا حسرتناک ہے اُف حاصلِ عمر دراز
قربتِ ربِ دو عالم کا سبب ہے جو نمازکیسے ممکن ہے کہ ہو بے لذت سوز و گدازرحمتِ حق کو کرے پابند یہ کس کو مجازجا کو چاہے بخش دے وہ بندہ پرور بے جوازیا الہی، التجا یہ ہے بصد عجز و نیازمسکن و مدفن بنا دے تو مِرا ارض حجازاہلِ دیں اور اہل دنیا میں بس اتنا فرق ہےاک طرف صبر و رضا ہے اک طرف ہے حرص و آزجس کا ظاہر اور باطن معصیت سے پاک ہےوہ خدائے پاک کے نزدیک ہے بس پاکبازمحفلِ ہستی میں رکھ مقصود، ہستی کا خیالتاکہ تو ہو آخرت میں سربلند و سرفرازموت آئے گی تو کھل کر سامنے آ جائے گاعالمِ برزخ کہ جو اس وقت ہے سرب مزید مطالعہ
صدائے حق سے بزم کفر میں محشر بپا کردے!
الٰہی وہ بصیرت ویدہ دل کو عطا کردےجو شب کو روز روشن آگہی کو رہنما کردےمجھےکچھ اسطرح ساغر کشی صبر ورضا کردےکہ غم ہر ناتوانی کو توانائی عطا کردےرہوں محفوظ دشمن سے کروں میں دوست کی عزتخدا دشمن سے واقف،آشنا سے آشنا کردےہر اک کادکھ مرا دکھ ہو،ہر ایک کا سکھ مرا سکھ ہومجھے یارب غم انسانیت میں مبتلا کردےجب اہل حق پیام حق لئے میدان میں آجائیںصدائے حق سے بزم کفر میں محشر بپا کردےاسے پھر دولت دنیا سے کچھ اُلفت نہیں رہتیجسے رب دو عالم دولت ایماں عطا کردے مزید مطالعہ
زیست کی بلبل
پہ ایک دن موت کا جھپٹے گا بازتو نے مجھ کو دولت دل سے کیا ہے سرفرازمانگتا ہوں تجھ سےمیں اب دولت سوزوگدازکیوں نہ ہو محبوب مومن کو تہجد کی نمازحاصل عمررواں ہے عرصہ رازو نیازکام آتا ہے جو انساں دہر میں انسان کےنعمت عظمیٰ ہے اُس انسان کی عمر درازجان سے جاں کر بھی سکون جاں نہیں اُنکوملاجاں رہی جنکی فدائے رقص وموسیقی وسازخلق سے الفت ہے میری خالق گل کےلئےبے حقیقت سے فلسفے ہیں یہ حقیقت اور مجازکر خوشی سے صرف مال وزرخدا کی راہ کی میںحسرت وغم کا سبب ہے مال وزر کا ارتکاز مزید مطالعہ
کتنا حسرتناک ہے اُف حاصل عمرِ دراز!
قربت رب دو عالم کا سبب ہے جو نمازکیسے ممکن ہے کہ ہو بے لذتِ سوزوگدازیا الٰہی التجا یہ ہے بصد عجزو نیازمسکن ومدفن بنادے تو مرا ارضِ حجازاہل دین اور اہل دنیا میں بس اتنا فرق ہےاک طرف صبرورضا ہے اک طرف ہے حرص آزجسکا ظاہر اور باطن معصیت سے پاک ہےوہ خدائے پاک کے نزدیک ہے بس پاک بازمحفل ہستی میں رکھ مقصود ہستی کا خیالتاکہ تو ہو آخرت میں سر بلند وسرفرازموت آئے گی تو کھل کر سامنے آجائے گاعالم برزخ کہ جو اس وقت ہے سربستہ رازمعصیت کے بیج کا ہے لازماً کڑوا ثمرکیسے کھائیگا وہ گاجر جس نے بویا ہو پیازچار دن ک مزید مطالعہ
توبہ توبہ توبہ، ایسی توبہ سے توبہ توبہ
الفت کا پھل طاعت ہے اور طاعت پھل خلدِ بریںطاعت کی زینت ہے تقویٰ، تقویٰ حسنِ علم و یقیںخوابِ گراں سے جاگ، مسافر سونا اتنا ٹھیک نہیںجاگ سنبھل، اُٹھ نیند کی حالت میں نہ اجل آجائے کہیںظالم ہو اور بچ نکلے وہ نہیں نہیں یہ بات نہیںمظلوموں کی آہوں سے تھا اٹھتا ہے عرش بریںصنعت اس کی قدرت اس کی ہرجا پر ہے جلوہ فشاںلیکن خود وہ ذات مقدس چشم بشر سے پردہ نشیںروح کی ہو وہ یاکہ بدن کی خفیہ ہویا ظاہر ہونسخہ پُرتاثیر ہے ہر بیماری کا قرآنِ مبیںتوبہ توبہ توبہ ایسی توبہ سے توبہ توبہلپ پر استغفار نہ آنکھوں میں نم اور مزید مطالعہ
یہ عیشِ صبح یوں ہی رنجِ شام کا ہے نشاں
يہ اک شہید کے ادنیٰ مقام کا ہے نشاںفلک پہ قوس و قزح، گلستاں میں سروِ بلندترے حضور سجود و قیام کا ہے نشاںوہ اشکِ خوں جو گرا آنکھ سے ترے غم میںچراغِ انجمنِ صبح و شام کا ہے نشاںترے ہی ملک میں بستے ہیں تیرے منکر بھییہ لطفِ خاص ترے فیضِ عام کا ہے نشاںیہ دھوپ چھاؤں، یہ دن رات یہ بہار و خزاںالہی تیرے ہی حسنِ نظام کا ہے نشاںحضورِ ختمِ رسل (صلی اللہ علیہ وسلم) تھہ درود و سلامرہِ شاعت خیر الانام کا ہے نشاںگزر رہے ہیں زمانے مگر مہک ہے وہیچمن میں یہ مِرے نگہت خرام کا ہے نشاںکلامِ پاک جسے، ہم حدیث کہتے ہیںوہ مزید مطالعہ
ریاکاری
ریا کاری نہیں دل میں تو پھر ہر طرح جائز ہےتو صدقہ فی سبیل اللہ چھپا کر دے دکھا کردےبھلائی کا تقاضا تو یہی ہے اے بھلے مانساگر تو کرسکے اپنے عدو کا بھی بھلا کردےیہ کام اللہ کا ہے منزل مقصود پر پہنچاناتو بسم اللہ سے اپنے عمل کی ابتداء کردےتیری ہی یاد ہو دل میں تیرا ہی ذکر ہولب پرالٰہی اپنی الفت میں میری ہستی فنا کردےرسومات جدید اسلام میں ہیں سب کی سب بدعتاگ ممکن ہوتو بدعت کو سنت سے جدا کردےلباس پارسائی کرلیا ہے زیب تن میں نےمیرے اللہ مرے دل کو بھی تو پارسا کردےکہیں ایسا نہ ہوعاجز اچانک موت آجائےکسی مزید مطالعہ
چمن میں آئے ہیں کیسے یہ انتشار کے دن
یہ قتل وخوں یہ فریب اور لوٹ مار کے دنرہیں گے دہر میں کب تک یہ انتشار کے دنعمل تو ڈھیر ہے لیکن کھرا ہے یا کھوٹا!پتہ چلے گا قیامت میں اختبار کےدن!یہ باغ ہستی ازل سے خزاں گزیدہ تھاحضورؐ آئے تو آئے یہاں بہار کے دنجدھر بھی دیکھو نشیمن کے منتشر تنکےچمن میں آئے ہیں یہ کیسے انتشار کے دنرہ مدینہ تو اتنی کٹھن نہیں اے دوست!کہ جس قدر ہیں کٹھن شوق و انتظار کے دنجو یاد کرتے ہیں دنیا میں آج جنت کو!وہ بھول جائیں گے جنت کو دیدیار کے دنبڑھائے میں بھی ہے ممکن تلافی مافاتگزر نہ جائیں کبھی یہ بھی اعتذار کے دناگر ہے مزید مطالعہ
ہوگئے آج وہی غرق فسادات، انسان
موت کی زد میں ہے رہتاہمہ اوقات انسانلیکن افسوس سمجھتا نہیں یہ بات انساںظلمت قبر میں جو رات بسرکرنی ہے۔غیر ازقبر گزارے گا نہ وہ رات انساںکل سوالات قیامت جو پیش آئیں گےآج ہی سوچ لے خودان کے جوابات انساںپھر بھی سرخم نہیں کرتا ہے در قادر پردیکھتا رہتا ہے قدرت کے نشانات انساںخالق خلق سے پوشدہ نہیں ہیں وہ بھیدل میں رکھتا ہے جو پوشیدہ خیالات انساںکل فسادات کے جو نام سے گھبراتے تھےہوگئے آج وہی غرق فسادات انساںجب برائی ہے برائی تو برائی کے لئےڈھونڈتا رہتا ہے کیوں وجہ جوازات انساںمقصد زیست سمجھنے کا انہیں مزید مطالعہ
"موت خودچارہ گر بھی ہوتی ہے"
نور قلب وجگر بھی ہوتی ہےاور نظر فتنہ گر بھی ہوتی ہے۔بات کو صرف رائیگاں نہ سمجھبات جادو اثر بھی ہوتی ہےزندگی کا کہیں سراغ نہ ہوزندگی یوں بسر بھی ہوتی ہےرات الفت میں گردرہ سے نہ ڈرگرد رہ راہبر بھی ہوتی ہےشام غم کو تودائمی نہ سمجھشام غم کی سحر بھی ہوتی ہےعقل کے رو برو ہواجو ہواعقل یوں بے خبر بھی ہوتی ہےماند پڑ جائے بجلیوں کی چمکآہ۔یوں جلوہ گر بھی ہوتی ہےجس کی جانب نظر نہیں اٹھتیایک ایسی نظر بھی ہوتی ہےجو دوا ہو برائے درد سروہ دوا دردسر بھی ہوتی ہےموت جس کا نہیں کوئی چارہموت خود چارہ گر بھی ہوتی ہےہ مزید مطالعہ
سکوں کی حرص ہے گرحرص اقتدار نہ کر
اے کریم میرے جرم آشکار نہ کرگناہگار کو محشر میں شرمسار نہ کرجو راہ راہِ نبی ؐ سے ہے مختلف اے د وستوہ راہ راہِ جہنم ہے اختیار نہ کرحصول جاہ کا انجام حسرت وغم ہےحصول جاہ سے راحت کو داغدار نہ کرتو وقت جرم بانداز فخر ہنستا تھامال جرم پہ آنکھ اشکبار نہ کرجو مال وزر نہیں ساتھی ترا قیامت میںتو بزم دھر میں اس مال وزر سے پیار نہ کرگناہ سے کوئی انسان پاک وصاف نہیںگناہ کوئی ہو لیکن تو بار بار نہ کرجسے حدیث پیمبرِؐ پہ اعتبار نہیںوہ معتبر نہیں تو اس کا اعتبار نہ کرعمل عمل ہے وہی خود جسے تو کر پائےکسی عمل کا مزید مطالعہ
خوش بخت نہیں کوئی مسلمان سے زیادہ
خوش بخت نہیں کوئی مسلماں سے زیادہ میں روؤں نہ کس طرح ہر انساں سے زیادہ ہیں کس کی خطائیں میرے عصیاں سے زیادہ تو کون و بیاباں میں جسے ڈھونڈ رہا ہے نزدیک ہے وہ تیری رگِ جاں سے زیادہ ہیں سیدِ کونین بھی انسان ہی لیکن اشرف ہیں معزز ہیں ہر انساں سے زیادہ سیرت میں تھے ممتاز ہر اک سے میرے آقا صورت میں حسیں ماہِ درخشاں سے زیادہ خوش بخت ہے وہ دعوی ایماں میں ہے صادق ہیں جس کو عزیز آپ دل و جاں سے زیادہ دنیا کا ہر اک غم غمِ جاناں پہ تصدق غم کوئی نہیں ہے غمِ جاناں سے زیادہ مسجد میں ٹھہرنے کو سمجھتا ہے منافق اک مزید مطالعہ
مٹ گئے نشاں ، یاد نہیں
مٹ گئے کتنے نشاں، یاد نہیں!مولانا عبدالرحمن عاجز مالیر کوٹلویروح تھی سجدہ کناں یاد نہیںکون تھا جلوہ فشاں یاد نہیںدل پرشوق و نگاہِ بے تابتو یہاں تھا کہ وہاں یاد نہیںصبح دم جو سرگردوں گونجیآہِ دل تھی کہ اذاں، یاد نہیںجانے آئے ہیں کہاں سے ہم لوگاور جانا ہے کہاں ، یاد نہیںچاندنی رات میں سونے والوتم کو مدفن کا سماں، یاد نہیںکھو دیا اس نے سبھی کچھ کہ جسےمقصد عمر رواں، یاد نہیںبحرِ عصیاں کا تموج مت پوچھکتنے ڈوبے ہیں یہاں، یاد نہیںاشک امڈ آئے تو معلوم ہواکب اٹھا دل سے دھواں، یاد نہیںاب تو سانسوں سے بھی مزید مطالعہ
اس چیز کی خواہش جو مقدر میں نہیں ہے جب کتبہ تقدیر پہ ایماں ہے یقیں ہے ہر شے میں جھلکتا ہے ترا چہرہ ٔ روشن ہر غنچہ رنگیں ہے ترے حسن کا مظہر ملتی ہے یہیں سے مہ داختر کو بلندی ہے جس پہ عمل راحت و عظمت کی ضمانت چلتا تھا زمیں پر جو کبھی ناز دادا سے ! اس عمر کے دو ساتھی ہیں راحت بھی الم بھی ہشیار و خبر دار سنھبل کر اسے چھونا ! تھی چاروں طرف دھوم کبھی جن کی جہاں میں ہوتے ہیں زن و مرد جہاں اجنبی دونوں کم خوری دکم خوابی وکم گوئی یہ اوصاف تو راہ مدینہ کی صعوبت سے نہ گھبرا !! تو جادۂ عصی مزید مطالعہ
معدن حسن ہے سر چشمہ ہے رعنائی کا ہر دل مردہ کو جینے کا سلیقہ آیا ، ڈرے ذرے کی جبیں سے مہ و انجم ٹوٹے جس کی رنگت کو قیام اور نہ خوشبو کو دوام رات دن پر دہ ٔ سمیں پہ ستارے دیکھوں دور حاضر میں اسے کہتی ہے دنیا فن کار اک مسلمان مسلمان ہی سے خائف ہو اہل بینش بھی ہر اک اندھے کو بینا سمجھے خاک دیکھے گا وہ ہنگامہ ٔ محفل کی طرف اشک غم بھی ہو میسر تو پس انداز کرو ، ہر لب گل پہ ہے چر چا تری یکتائی کا معجزہ ہے یہ تری شان مسیحائی کا یہ کرشمہ ہے مری باویہ پیمائی کا نام کیا لیجئے اس پھول کی ر مزید مطالعہ
رہ وفا میں مراحل تو بے شمار آئے وفا شعار بہرگام کامگار آئے کوئی نہ کام زمانے میں کیجئے ایسا یقین دل کونہ آنکھوں کو اعتبار آئے جنہیں خبر تھی شہادت کا مرتبہ کیا ہے گزر کے دیروحرم سے وہ سوئے دار |آئے کہاں کہاں دل بے تاب لے گیا ان کو کہاں کہاں تیرے شیدا تجھے پکار |آئے کہاں گئے ہیں خدا جانے قیصر و فغفور نہ جانے کتنے یہاں ایسے تاجدار آئے وہ روز و شب ہمیں یاد آرہے ہیں روز و شب جو روز و شب کہ مدینہ میں ہم گزار آئے فسردہ کلیاں ہوں، گُل زرد۔ سرنگوں غنچے چمن میں مزید مطالعہ
عیدالفطر کے روز نماز فجر کے بعد صبح سویرے میں قبرستان کی طرف گیا۔ اس قبرستان میں ایک نہیں میرے کئی عزیز کتنے احباب منوں مٹی کے نیچے محو خواب ہیں۔ میں چل رہا تھا او رمیرے ہمرکاب ایک جنازہ بھی تھا۔ یہ فکر کا جنازہ تھا جسے فکر کا ندھا دیئے ہوئے تھا۔ یہ دل کا جنازہ تھا جو دل کے ہمراہ جارہا تھا۔ یہ ایک ایسی حالت تھی جو گریہ کناں تھی اور ایک ایسی کیفیت تھی جس پر آنسو بہائے جارہے تھے۔ میرا معمول رہا ہے کہ میں جب بھی ان راہوں سے ہوتا ہوا اس جگہ آتا ہوں تو میرے ساتھ میری اشکبار آنکھیں ساون کی گھٹائیں لے مزید مطالعہ
حیات بیت گئی آہ خواب غفلت میں!
چراغ اشک جلائے جو شب کے ظلمت میں۔الٰہی اس سے اجالا ہواس کی تربت میںسکون قلب کہاں مال وزر کی کثرت میں۔سکون قلب ہے اللہ کی عبادت میںیہ رات دن،یہ مہ ومہر،یہ طلوع وغروب۔کبھی بھی فرق نہ آیا نظام قدرت میںقدم نہ رکھ تو خبردار،راہ عشرت پر۔قدم قدم پہ ہیں خطرات راہ عشرت میںفلاح وفوز زمانے میں ڈھونڈنے والو۔فلاح وفوز ہے پابندی شریعت میںکسی کتاب میں وہ بات آج تک نہ ملی۔جو بات ملتی ہے قرآن کی تلاوت میںاسی لیے تو ہے جنت بھی ماں کے قدموں میں۔رضائے رب دو عالم ماں کی خدمت میںوہی ہوا وہی ہوکر رہے گا بالآخر۔خدائے پ مزید مطالعہ
کبھی روئے کبھی ہم مسکرائے
جو اپنی جاں کی بازی لگائےتعجب کیا اگر وہ جیت جا ئے!اُنھیں سے ہم نے رنج و غم اُٹھا ئےکہ جن کے غم میں دل و جا ن گھلائےمقدر کا لکھا ہو کر رہے گامقدر کو نہ کو ئی آزمائےشہ گنج گراں ماسیہ وہی ہےرہ حق میں جو جان و دل لٹائےنظر منزل پہ جس انساں کی ہےسمجھتا ہے وہ دنیا کو سرائےبس اتنا ہے فسانہ زندگی کا !کبھی روئے کبھی ہم مسکرائےمال سر خوشی وہ رنگ لا یا !کہ ہم نے خون کے آنسو بہائےوہ دنیا کے لیے ہے وجہ برکتجو دنیا کی برا ئی کو مٹائےیہ ہے سچے مسلمان کی علامتہو دشمن بھی تو اس کے کا م آئے ۔ مزید مطالعہ
کوئی مشکل سے پہنچے گا جہاں حافظ محمد ؒ تھے
بظاہر دیکھنے میں شادماں حافظ محمد تھے غم روز جزا سے نیم جاں حافظ محمد تھےرہا تازیست ورس شرح قرآں مشغلہ انکا احادیث نبیؐ کے ترجماں حافظ محمدتھےعبورخاص حاصل تھا انھیں دینی مسائل پر فقیہ ونکتہ داں تھے خوش بیاں حافظ محمدتھےخدا کے دین کی خوشبو زمانے بھر میں پھیلائی حقیقت میں بہارجادواں حافظ محمدتھےادارہ تھے و اک علم وعمل کا دورحاضر میں علوم دین کے گنج گراں حافظ محمدتھےہماری رہبری کرتے رہے مشکل مسائل میں خوشا وہ دن ہمارے درمیاں حافظ محمدتھےاطاعت میں عبادت مزید مطالعہ
ہر بشر کے قول سے قول آپؐ کا ممتاز ہے
طائر ذکر پیمبرؐ مائل پرواز ہے یہ زمین کیا آسماں بھی فرش پاانداز ہےآپؐ کےحسن تخاطب میں وہ سوزوساز ہے زرہ زرہ دو جہاں کا گوش برآزاز ہےرفتہ رفتہ پھول کھلتے ہیں چمن میں جس طرح ہاں لب کے کھلنے کا یہی انداز ہےقیصروکسریٰ کے ایوانوں میں آئے زلزلے آپؐ کی دعوت کا مکہ میں ابھی آغاذ ہےقتل کی نیت سے جو آیا مسلمان ہوگیا اللہ اللہ آپؐ کی صورت کایہ اعجاز ہےرحمۃ اللعالمینؐ ہیں بس ختم المرسلیںؐ آپؐ کا کیا وصف ہے کیا آپک مزید مطالعہ
بے حجابی سے شرافت کا گلا گھٹتا ہے
بنت ملت کو نہ بے پردہ پھرائے کوئی دین اسلام پرچرکا نہ لگائے کوئیخود جو پھرتی ہو نقاب اپنا اٹھائے کوئی اس کوفتنوں سے بھلا کیسے بچائے کوئیلاتبرجن سے واضح ہے مقام پردہ رسم فرسودہ نہ پروے کو بتائے کوئیسامنےمعنی عورت ہواگر عورت کے غیر محرم کے نہ پھر سامنےآئے کوئیبے حجابی سے شرافت کاگلاگھٹتا ہے بے حجابی کو گلے سے نہ لگائے کوئیچاردیواری وچادر میں ہے عورت کاوقار کسی صورت نہ وقار اپنا گنوائے کوئیخود نمائی پہ مزید مطالعہ
یہ جہاں فنا کا مقام ہے
جو خدا کے در کا غلام ہے وہ زمانے بھر کا امام ہےجہاں فرق آیا نہ آج تک وہ مرے خدا کا نظام ہےتری ابتداء ہے نہ انتہا تری ذات کو ہی دوام ہےنہ مکاں رہے نہ مکیں رہے یہ جہاں فنا کا مقام ہےیہاں جو بھی آیا چلا گیا یہاں کب کسی کو قیام ہےتجھے آج یہ بھی خبر نہیں یہ حلال ہے یا حرام ہےپڑھو قل ھو اللہ احد کہ یہ عزوجل کا کلام ہےتیری ذات اللہ الصمد یہ شرف یہ تیرا مقام ہےتو ہے لم یلد تو ولم یولد بھلا اس میں کس کو مزید مطالعہ
راہ عدم میں نور افشاں ہو لاالہٰ الا اللہ
لحظہ لحظہ راحت جاں ہو لا الٰہ الا اللہقلب کے ہر گوشے میں نہاں ہو لا الٰہ الا اللہجسم کے ٹکڑے سے عیاں ہو لا الٰہ الا اللہاے میرے آقا میں جسدم جام شہادت پی جاؤںخون کے ہر قطے کی زبان ہو لا الٰہ الا اللہلا الٰہ الا اللہ پر روح وبدنی تک مٹ جائیںروح بدن تک بھی گراں ہو لا الٰہ الا اللہجن وانسان حور وملائک ذرہ ذرہ جھوم اُٹھےجس جا اور جس وقت بیاں ہو لا الٰہ الا اللہسب ذکروں میں ذکر مکرم سب وردوں میں ورد عظیمکیوں نہ بھلا پھر وجہ اماں ہو لا الٰہ الا اللہپھرشوق تعمیر مکاں بھی رحمت یزداں کا ہے نشاںگروجہ مزید مطالعہ
اس قوم کا ایک ایک نشان مٹ کے رہے گا!
سینے میں اگر دل ترا تاریک نہیں ہے پھر نکتہ کوئی نکتہ باریک نہیں ہےگر مشورہ لینا ہے تو لے ٹھیک کسی سے ہاں مشوہ بد پر عمل ٹھیک نہیں ہےگرعزم ہے پختہ تو پہنچ جائے گا آخر یہ مانا کہ منزل تیری نزدیک نہیں ہےپھر ذکر سے اس کے تجھے ڈر کیوں نہیں لگتا احوال قیامت پہ جو تشکیک نہیں ہےپہناتے ہیں جحاج کو پھولوں کے جو ہم ہار اک رسم سی ہے ہدیہ تبریک نہیں ہےاس قوم کا ایک ایک نشاں مٹ کے رہے گا جس قوم میں تبلیغ کی تحریک نہیں ہے۔کرتا ہے جو عاجز تیرے اعمال پر تنقیداخلاص کا اظہ مزید مطالعہ
ابھی تک اس کی حسرت ہے
اگر صبر وقناعت ہے توراحت ہی راحت ہےتکبر کا مال اکثر لڑائی ہے عداوت ہےہزاروں رنج جلوت کا مداوا کنج خلوت ہےخدا کے سامنے جھک جا اسی میں تیری رفعت ہےیہ تیرے دل کی بے چینی گناہوں کی عقوبت ہےہمیشہ خندہ رو رہنا شرافت کی علامت مزید مطالعہ
سرا سر درس عبرت ہے
عبادت اک تجارت ہے منافع جس کا جنت ہےجنون خدمت انسان شعورآدمیت ہےبدی خوش رنگ ہے بے حد مگر اس میں ہلاکت ہےرضائے رب پر راضی رہ یہی تیری سعادت ہےسبب بن جائے بخشش کا وہ بیماری بھی رحمت ہےتو جس پیکر پہ ہے نازاں فقط ایک خاک تربت ہےنہاہت ہی نہیں جس کی وہ حرص مال ودولت ہےثمر صدق ومحبت کا مزید مطالعہ
شعرو ادب
مرقد پہ اُن کےآج کوئی نوحہ خواں نہیں !اے صانع ِ ازل تری صنعت کہاں نہیں ! ہےکونسا جہاں تراجلوہ جہاں نہیںیہ اضطرابِ شوق یہ رعب جمال دوست میری زباں بھی آج مری ترجمان نہیںسوز ِ غم فراقِ مسلسل کےباوجود آنگھوں میں کوئی اشک ،زباں پرنغاں نہیںگردِ غبار راہ کومنزل سمجھ لیا منزل سےروشناس ابھی کارو مزید مطالعہ
یہ خاک گور غریباں ہے اسکو غور سے دیکھ
یہ ایک بات ہی بس باعث مسرت ہے کہ دل میں تیری تمنا تری محبت ہےگناہ گار کو فردوس کی بشارت ہے زباں پہ تو اگر قلب میں ندامت ہےجزائے حسن عمل تو تری عنایت ہے سزائے کفر و بغاوت تری عدالت ہےکسی کی شان کا نشاں ہیں مناظر قدرت ذرا سا فکر یہ افضل ترین عبادت ہےملال جاں کا نہ کر دل کو تو عزیز نہ رکھ یہ راہ شوق ہے یہ منزل شہادت ہےگلہ کسی سے نہ کر پستی مقدر کا نہ جانے کیا ترے اللہ کی اس میں حکمت ہےانہیں کہاں ہے زمانے میں فرصت عشرت کہ جن کے پیش نظر قبر ہے قیامت ہےیہ چیز مل نہیں سکتی زر و جوزاہر سے سکون دل تو بس مزید مطالعہ
نظم
پھر فرقہ بندیوں کے تعصب کو چھوڑ دوجو اینٹ بت کدے کی نظر آئے توڑ دو!مخلوق کے قلوب کو خالق سے جوڑ دوباطل اٹھائے حق پہ اگر چشمِ خشمگیںتم اہلِ حق کا فرض ہے وہ آنکھ پھوڑ دوتم ایک ہی رسول کی امت میں ہو اگرپھر فرقہ بندیوں کے تعصب کو چھوڑ دومکر فرنگ کر دو زمانے پہ آشکارمغرب زدہ کا رخ بھی سوئے کعبہ موڑ دومظلوم کی مدد میں کرو جان تک فداہر اہلِ ظلم و جور کی گردن مروڑ دوحاجت تمہارے مزید مطالعہ