سیاست
جن کی باتوں میں شفا ہو اسےبیمار کہوجس کی فطرت میں وفا ہو اسے غدار کہو!وہ جو حالات کی شدت سے سرراہ گر جائےغم کے مارے ہوئے اس شخص کو میخوار کہو!سنگریزے ہیں فقط ہاتھ میں ان کے لیکنہم سے کہتے ہیں کہ اُن کو در شہوار کہو!پھول تو پھول ہیں کانٹے بھی نہ اُگتے ہوں جہاںایسے ویران بیابان کو گلزار کہو!جبکہ دشمن ہے قوی تر تو نمٹنے کے لیےاپنی ٹوٹی ہوئی لکڑی کو بھی تلوار کہو!ہاں رقیبوں کی رقابت کا تقاضا ہے نعیماس جفا کار ستمگار کو دلدار کہو! مزید مطالعہ
غزل
کتنی چیزیں ہیں کہ اُن سے ہمیں نفرت ہے بہتاور کوئے یار میں اُن چیزوں کی وقعت ہے بہتمحفل عقل میں ہے طنعہ زنی ہم پہ، تو کیاکوچہ عشق میں دیوانوں کی عزت ہے بہتپھر نہیں پلٹا جو اک روز گیا پی کے ادھارویسے واعظ کے امیں ہونے کی شہرت ہے بہتاک سبب ہے ، جو ملاقات ہے گاہے گاہےورنہ دل میں بخدا ان کی محبت ہے بہتدست گلچیں کے مظالم کو سمجھنے کے لیےچند مسلے ہوئے پھولوں کی شہادت ہے بہتنفس باد صبا سرد رکھے ہے ورنہسینہ ہائے گل و لالہ میں حرارت ہے بہت مزید مطالعہ
حمد باری تعالیٰ
اُس کا خیال وعلم ملا ، آگہی ملیمیں مرچکا تھا پھر سے مجھے زندگی ملیاس کی تجلیات بہت ہی لطیف ہیںاس کے خیال سے بھی مجھے روشنی ملیہرحرف لگ رہا ہے گلستاں کھلا ہوااس کا کلام پڑھ کے تروتازگی ملیاس راہِ کوئے یارپر چلنے سے پیشترجس راہ پہ بھی چلا مجھے بے راہروی ملیمُجھ کو ادب راہ پر کتنے مقام پردانشوری کے بھیس میں بے دانشی ملیجوشخص دور سے مجھے سورج لگا نعیماس کے میں جب قریب ہواتیرگی ملی! مزید مطالعہ
غزل
دو دلوں کا ربط باہم ہو گیاایک عالم ہم سے برہم ہو گیاغم کی دولت کو ترستا تھا بہتغم ملا اتنا کہ بے غم ہو گیاغم کے آنسو یا خوشی کے اشک تھےاس کا دامن سارا پرنم ہو گیادن بھی راتوں کی طرح تاریک ہیںجب سے سورج تاروں میں ضم ہو گیاتیز تر ہوتی گئی باہر کی شمعاور دیا اندر کا مدہم ہو گیادرد بڑھتے جا رہے ہیں سب کے سبایک دردِ دل ہی کیوں کم ہو گیادم کیا ایسا مسیحِ وقت نےاس کا ہر بیمار بے دم ہو گیاآنکھ سے موتی گرا جو بھی نعیمسنگریزوں میں ہی مدغم ہو گیا مزید مطالعہ
میں عید مبارک بھول گیا
مغموم سی تھی گلشن کی فضا میں عید مبارک بھول گیامسموم سی تھی کچھ آب وہوا میں عید مبارک بھول گیاہر غنچہ وگل تھا شعلہ نما میں عید مبارک بھول گیااور لُو کی طرح چلتی تھی صبا میں عید مبارک بھول گیاافغانستان میں مدت سے بارود کی بارش ہونے سےبربادی کا یوں پھل تھا اگا میں عید مبارک بھول گیاتو سنتا ہے کیا نغموں کی نوا یہ چنگ ورباب ونے کی نداسن ہند کے مظلوموں کی مزید مطالعہ
دارالافتاء
سوال وجوابسوال:عورتوں کی ایک مجلس میں ایک مبلغہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے حاضر ناضر ہونے کی یہ دلیل پیش کی ہے۔کہ جب شیطان ہرجگہ موجود رہنے پر قدرت رکھتا ہے تو نبی کیوں نہیں؟جواب بالصواب سے مطمئن فرمائیں!(بیگم زبیدہ مظہرالٰہی ۔کراچی)جواب:اولاً تو یہ بنیادی غلط ہے کہ شیطان ہر جگہ حاضر وناضر ہے ۔قرآن وحدیث میں اس کا کہیں ذکر نہیں۔البتہ اگر اس سے مقصود یہ ہے کہ شیطان بندوں کو ہر جگہ گمراہ کرتا ہے تو اس کا مطلب یہ ہے کہ شیطان اور اُس کے چیلے چانٹے ہر جگہ لوگوں کو گمراہ کرتے ہیں۔ان میں سے جنات مزید مطالعہ