اطاعت ِرسولﷺاور پرویز
پرویزیتؔ اور احمدیتؔ میں مشترک قدرجو لوگ 'ادارئہ طلوعِ اسلام' کے اغراض و مقاصد اور مسٹرغلام احمدپرویز کے متعلق کسی غلط فہمی میں مبتلا نہیں ہیں، ان کو یقینا ادارئہ مذکور کے شائع کردہ پمفلٹ موسومہ 'اطاعت ِرسول 'کے نام سے بڑی حیرت ہوگی۔ لیکن یہ حیرت اسی قسم کی حیرت ہے جو مجھے مرزا غلام احمد قادیانی کی جماعت ِاحمدیہ کے ترجمان اخبار 'الفضل'کی ایک خصوصی اشاعت موسومہ 'خاتم النّبیین نمبر' کے نام سے ہوئی تھی۔ کیونکہ مسٹر غلام احمد کا یہ درس اطاعت ِرسول اور مرزا غلام احمد قادیانی کا وہ عقیدئہ ختم نبوت نہ مزید مطالعہ
اَلْحَمْدُ لِلّٰہ۔ قرآن حمید، اَلْحَمْدُ لِلّٰہ کے الفاظ سے شروع ہوتا ہے۔ الحمد کے معنی ستائش اور سپاس گزاری کے ہیں۔لِلّٰہ اسی طرح لِلّٰہ کے بھی دو مفہوم ہیں، ایک یہ کہ ستائش گری اور سپاس گزاری کا مستحق صرف اللہ تعالیٰ ہے۔ دوسرے یہ کہ جہاں کہیں بھی کوئی امر مستوجب ستائش و سپاس ہے اس کا مرجع و مصدر بھی صرف حق تعالیٰ ہے۔پورے جملے کا مفہوم یہ ہوا کہ:تمام ستائش اور سارے سپاس صرف ذات وحدہٗ لا شریک کے لئے ہیں۔ اور وہی حقیقۃً ان سب کا مرجع و مصدر بھی ہے۔گو یہ جملہ ایک ''جملہ خبریہ'' ہے تاہم تلمیح یہ ہ مزید مطالعہ
مکرمی!السلام علیکم ورحمۃ اللہ۔نعتِ نبویؐ، معروفِ صنفِ سخن ہے۔ مسلمان ہی نہیں غیر مسلم شعراء نے بھی بارگاہ نبوت میں ہدیۂ عقیدت پیش کیا ہے۔ نعت گوئی کے مندرجہ ذیل پہلوؤں پر شرعی اعتبار سے روشنی ڈال کر رہنمائی فرمائیے!1. نعت گو شعراء عام طور پر مبالغہ سے کام لیتے ہیں۔ مبالغہ کس حد تک جائز ہے؟2. عام نعت گو شعراء نبی اکرم ﷺ سے براہِ راست تخاطب کرتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے اگر جواب اثبات میں ہو تو بالتفصیل وضاحت فرمائیں۔دعا خوا ہ۷۵/۸/۲۹ اختر راہیمولانا سید ابو الاعلیٰ مودودی ۸؍ ستمبر ۷۵ءمحترمی و مکرمی مزید مطالعہ
غیر مسلم اقوام کی مادی، صنعتی اور طبیعیاتی ترقیات اور ان کی محیرّ العقول ایجادات و اختراعات کو دیکھ کر بعض مسلم اقوام سخت حیران ہیں بلکہ ایک تحت الشعوری احساس کمتری میں مبتلا ہو کر اسلاف کے واقعی یا فرضی کارناموں کے بوسیدہ دامن میں پناہ لینے کی کوشش کرتے ہیں لیکن یہ روش بجائے خود اسلام کے منافی ہے۔ إن الفتی من قال إني کذا لیس الفتی من قال کان أبي حضرت علیؓ جن کی عالی حوصلگی ضرب المثل ہے فرماتے ہیں کہ ''آباء کے کارناموں پر اترانا کوئی اچھی بات نہیں جواں مردی تو یہ ہے کہ انساں خود کچھ کر کے مزید مطالعہ
تدبّرِ قرآن:قرآنِ حکیم نے انسانی زندگی کے دو شعبے قرار دیئے ہیں ان میں سے ایک کو ہم تقاضائے حیات سے اور دوسرے کو مقاصدِ حیات سے تعبیر کر سکتے ہیں۔ یہ فکری الجھنیں محض اس لئے پیدا ہوتی ہیں کہ ہم نے ان تقاضا ہائے حیات کو مقاصدِ حیات تصور کر لیا ہے۔ کھانے پینے کی خواہش، جنسی میلانات، عیش و آرام کی طلب، خوب سے خوب تر کی تلاش، جمالیاتی ذوق، مکارہ سے بے زاری، حادثات سے تحفظ، زندگی سے محبت، مرض اور موت سے نفرت اور ہمہ جہتی ارتقائی رجحانات انسانی زندگی کے لوازمات یا تقاضوں میں سے ہیں۔کیسی غلطی ہو گی مزید مطالعہ
مادیت کی حقیقت:مادی ناز و نعم اور دنیوی ترقیات کو ایمان و اسلام کا ثبوت یا اس کے مقاصد میں سے تصور کرنا اسلام کی توہین ہے۔ اسی طرح یہ خیالات کہ کسی فرد یا جماعت کا ترفع یا حکومت و سلطنت، مال و جاہ، ایجادات و اختراعات اور علم و ہنر میں برتری حاصل کر لینا ہی اس کے مذہبی عقائد یا اخلاقی نظریات کے برحق ہونے کی دلیل ہے اور یا یہ خیال کرنا کہ جو لوگ مادی تفوّق کے اس مقام پر فائز ہیں وہی اسلامی اور قرآنی تعلیمات کے سچے پیرو ہیں اور اس کے برعکس جو اقوام دنیاوی اور مادی حیثیت سے پس ماندہ ہیں وہ قرآنی ب مزید مطالعہ
دونوں جہاں کے واسطے رحمت حضور ﷺ ہیں واللہ! کائنات کی عزت حضور ﷺ ہیں انفاسِ پاک گوشِ تخیّل کا نغمہ زار میری نگاہِ شوق کی جنت حضور ﷺ ہیں اہلِ صفا و صدق و عدالت صحابہؓ ہیں! عینِ صفا و صدق و عدالت حضور ﷺ ہیں وہ فخرِ کائنات کہ ہیں افضل البشر نازاں ہے جس بشر پہ فضیلت، حضور ﷺ ، میں جو انبیاء بھی آئے امام الاُمم ہوئے کی انبیاء کی جس نے امامت حضور ﷺ ہیں لا تئیسوا! خدائے غفور و رحیم ہے لا تقنطوا! کہ شافعِ اُمّت حضور ﷺ ہیں کل کائنات قدرتِ حق کا صحیفہ ہے اور اس میں ایک آیتِ رحمت حضور ﷺ ہیں مزید مطالعہ
قسطِ اوّل حال میں ایک کتاب بزبان انگریزی بنام Punishment of Apostacy in Islam (اسلام میں سزائے مرتد) سرکاری ادارۂ ثقافتِ اسلامیہ سے شائع ہوئی ہے۔اس کتاب کے مؤلف پاکستان پاکستان کے ماہر قانون سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس مسٹر ایس۔ اے۔ رحمٰن ہیں۔ انہوں نے اپنی کتاب کے مقدمہ میں مصر کے مسیحی تبلیغی جماعت کے سربراہ سیمویل زدمیر کا یہ بیان نقل فرمایا ہے کہ:''مصر میں انتہائی سرگرمیوں کے باوجود صرف چند اشخاص نے ترکِ اسلام کر کے مسیحی دین اختیار کیا۔ اس کا سبب یہ تھا کہ سزائے قتل مرتد کی تلوار ان کے س مزید مطالعہ
( قسط دوم) اگر یہ فرض بھی کر لیا جائے کہ قرآن میں قتل مرتد کی سزا موجود نہیں ہے بلکہ احادیث سے ثابت ہے تب بھی احادیث کو کسی منطقی یا شرعی دلیل سے مخالفِ قرآن نہیں کہا جا سکتا۔ کیونکہ جرائم کی بے شمار اقسام ایسی ہیں جن کا مرتکب مستوجب سزا قرار دیا گیا ہے۔ حالانکہ ان کا ذکر قرآن کریم میں نہیں ہے۔ بلکہ حدیث شریف میں ہے لہٰذا ایسے حکم کو قرآن کے خلاف نہیں کہا جا سکتا۔ چنانچہ ازروئے حدیث کو مرد مرتد ایسا نہیں جو مستوجب سزائے موت نہ ہو۔ اگر قرآن حکیم سے کسی ایک مرتد کا بھی سزائے موت سے بری ہونا مزید مطالعہ
( قسط 3) مؤلفِ کتاب نے محض اختلافی نکتوں پر اپنے دلائل کی بنا رکھی ہے۔ متفقہ فیصلہ کو نظر انداز کر دیا ہے۔ لیکن احادیث کی تمام بحث میں کوئی ایک نظیر بھی ایسی نہیں ہے جس سے ظاہر ہو کہ کسی مرتد کو ارتداد کی حالت میں زندہ رہنے کا حق ہے۔ اختلافات کی صورتِ تطبیق یہ ہے کہ مرتد کو مہلت توبہ دی جائے تو بہتر ہے۔ نہ بھی دی جائے تو چنداں مضائقہ نہیں۔ عورت کے لئے یہ حکم ہے کہ اگر مرتدہ سرکشی پر اتر آئے تو وہ بھی مستوجبِ قتل ہے ورنہ اسے قید میں رکھا جائے گا اور توبہ کر لے تو مرد و عورت دونوں کے لئے معافی مزید مطالعہ
( قسط 4/ آخری) قارئین جناب جسٹس ایس اے رحمان صاحب کی انگریزی تصنیف Punishment of Apostacy in Islam کے چیدہ چیدہ مقامات پر تبصرہ محدّث کے صفحات پر ملاحظہ فرما رہے ہیں۔ حالیہ شمارہ میں آخری قسط پیشِ خدمت ہے، جس کے ساتھ یہ خوشخبری بھی ہے کہ اسی موضوع پر جناب پروفیسر منظور احسن عباسی کی مفصل کتاب ''جرام ارتداد'' بھی عنقریب منظر عام پر آرہی ہے۔ (ان شاء اللہ) (ادارہ)یہ کتاب اس قسم کے کمزور اور بے تعلق دلائل سے بھری پڑی ہے جس کی تفصیل کتاب 'جرمِ ارتداد' جو زیرِ طبع ہے، میں ملاحظہ کی جا سکتی ہے مثلا مزید مطالعہ
عقل ہے دیوانہ محبوب رب العالمین ہوش ہے وارفتہ انفاس ختم المرسلین سیرت خیر البشر آیات قرآن مجید نقش پائے رہبر عالم ہدی للمتقین ذکر و فکر سرور کونین عیش دو جہاں الفت شاہ دو عالم دولت دنیا و دیں گنج قاروں، ملک دارا، تاج خسرو، جام جم شاہ یثرب کے غلاموں کی نظر میں کچھ نہیں سیرت پاک محمدؑ شارح خلق عظیم صورت زیبائے احمد مظہر نور مبیں دیکھنا پہنچے کہاں، فخر نبوت کے قدم تھے جہاں عاجز پرو بازوئے جبریل امیں چھا رہا ہے ابر عصیاں فیہ ظلما مزید مطالعہ
ایک نظر میں اس پرچہ کے مرقومات چار عنوانوں پر مشتمل ہیں۔1۔ لمعات2۔ قربانی کے بارے میں علمائے الجزائر کا فتویٰ3۔ طلوع اسلام کنونشن میں پرویز صاحب کا استقبالیہ4۔ مودودی صاحب کی تفسیر پر تبصرہپہلا مضمون محض تعلّی و تعریض پر مشتمل ہے۔تعلّی یہ ہےکہ طلوع اسلام نے نہ کوئی الگ جماعت بنائی نہ کوئی فرقہ پیدا کیا نہ کہیں سے کوئی امداد حاصل کی، نہ قربانی کی کھالیں اکٹھی کیں، نہ صدقہ زکوٰۃ کے روپے بٹورے بلکہ اپنے محدود وسائل سے کام لےکر اپنی دُھن میں آگے بڑھتا گیا۔اب یہ بات تو سمجھ میں آتی ہے کہ رسالہ طلوع مزید مطالعہ
تابندہ جس کی ضو سے ہے ایوانِ شش جہات ''وہ کائنات حسن ہے یا حسنِ کائنات'' وہ جس کا لفظ لفظ حقیقت کا ترجمان وہ جس کی بات بات میں شیرینیٔ نبات اقوال جس ک شرح کتابٔ مبین اور افعال جس کے معنیٔ آیاتِ بیّنات جس کا وجود شانِ خداوند ذو الجلال جس کی نمود لمعۂ طورِ تجلّیات وہ جس کے فیضِ دم سے معطّر مشام جاں وہ جس کے عطر بیز ہیں انفاسِ طیّبات ختم الرّسل، امامِ امم، ہادیٔ سُبل خیر الوریٰ، حبیبِ خدا، فخرِ کائنات ظِلّ الٰہ، رحمتِ عالم، شفیعِ حشر مزید مطالعہ
تابندہ جس کی ضو سے ہے ایوانِ شش جہات ''وہ کائنات حسن ہے یا حسنِ کائنات'' وہ جس کا لفظ لفظ حقیقت کا ترجمان وہ جس کی بات بات میں شیرینیٔ نبات اقوال جس ک شرح کتابٔ مبین اور افعال جس کے معنیٔ آیاتِ بیّنات جس کا وجود شانِ خداوند ذو الجلال جس کی نمود لمعۂ طورِ تجلّیات وہ جس کے فیضِ دم سے معطّر مشام جاں وہ جس کے عطر بیز ہیں انفاسِ طیّبات ختم الرّسل، امامِ امم، ہادیٔ سُبل خیر الوریٰ، حبیبِ خدا، فخرِ کائنات ظِلّ الٰہ، رحمتِ عالم، شفیعِ حشر آئینہ دار ذات خدا مظہرِ صفات ہر نقش پائے احمدِ مرسل ہے مزید مطالعہ
شمارہ ہذا میں دو مقالے ''زکوٰۃ و ٹیکس کی شرعی حیثیت'' کے بارے میں شائع کیے جارہے ہیں جومحکمہ زراعت پنجاب کے شعبہ اطلاعات لاہورکے زیراہتمام مجلس مذاکرہ میں پڑھے گئے۔ اگرچہ دونوں مقالہ نگار پروفیسر منظور احسن عباسی اور ڈاکٹر عبدالرؤف صاحبان اسلام کے پُرخلوص شیدائی ہیں لیکن اپنے افکار میں زکوٰۃ و ٹیکس کو دو مختلف حیثیتوں سے دیکھ رہے ہیں۔ محدث کےمدیراعلیٰ نے اسی مذاکرہ میں اسلام کے معاشی نظام کے بعض پہلوؤں کی وضاحت کرتے ہوئے دونوں حضرات کے خیالات کا جائزہ بھی لیاتھا۔جو محدث کی کسی قریبی اشاعت میں پی مزید مطالعہ
ایران کے بلند پایہ شیعہ عالم اورمفکر کی طرف سےچند تجاویزشیعہ سنی نزاع جتنا گہرا ہے حقائق کےاعتبار سے اتنا ہی سطحی ہے کیونکہ شیعہ دوستو ں نے اپنے مزعومات کی بنیاد جن امور پر رکھی ہے وہ علمی جذباتی زیادہ ہیں اس لیے اگر حقیقت پسندی سے کام لیا جائے تو نزاع کی سطحی بھول بھلیوں سے چھٹکارا مل سکتا ہے۔اس موضوع پر ایران کے ایک اہل علم شیعہ فاضل نے ایک رسالہ تحریر فرمایا ہے جوقابل مطالعہ ہے جناب منظور احسن عباسی مدظلہ کو اللہ تعالیٰ جزائے خیر دےکہ انھوں نےاردو میں اس کی تلخیص پیش کرکے ملی وحدت کےمتلاشیوں مزید مطالعہ
جس طرح آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کی ذاتِ والا صفات دُعائے خلیل کا ایک مجسمہ بن کر منصئہ شہود پر جلوہ افروز ہوئی اسی طرح حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اس دعا نے حضرت عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا پیکر محسوس اختیار کر لیا۔"اللهم أعزالدين بعمر بن الخطاب "یعنی بارِ الہی عمر رضی اللہ عنہ بن خطاب کے ذریعہ دین کو برتری عطا فرما (طبقات کبریٰ ابن سعد ج3 ص267)اس وقت ایک ہی نام کے دو اشخاص مکہ معظمہ کے کوچہ و بازار میں چلتے پھرتے نظر آتے تھے لیکن ان دونوں کی فطری صلاحیتیں ایک دوسرے سے بالکل مختلف تھیں۔ ہر چند کہ مزید مطالعہ