ہستیٔ بے مثال ﷺ

حسنِ یوسف، دمِ عیسی یدِ بیضا داری! آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری! یہ شعر وصفِ نبی ﷺ کے بارے میں انتہائی بلیغ سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ بھی مدحتِ رسول کا قرار واقعی حق ادا نہیں کرتا۔ کیونکہ رسالت مآب کی بہت سی خصوصیات ایسی ہیں جو کسی دوسرے نبی میں نہیں پائی جاتیں اسے آپ آنحضرت ﷺ کی بے مثالیت کہہ لیں یا کچھ اور نام دے دیں۔ بہرحال یہ ہیں آپ کی ذات کے ساتھ ہی مخصوص۔ کہیں اور آپ کو یہ کیفیت نظر نہیں آتی۔ گویا فضیلت نبوت کی آپ معراج کمال ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں فرماتا مزید مطالعہ

حرفِ آخر

زمیں سے سوئے آسماں ہم چلے ہیںیہ دیکھو کہاں سے کہاں ہم چلے ہیںستاروں کے سارے جہاں ڈھونڈ کر ابدرائے زماں و مکاں ہم چلے ہیںہے اپنا ہی نقش کف پا ہویداخراماں خراماں جہاں ہم چلے ہیںجہاں کے مکینوں سے اکتا کے ہمدممکاں سے سوئے لامکاں ہم چلے ہیںنہ بہلا کسی طرح فرقت میں یہ دلذرا اب سوئے آسماں ،ہم چلے ہیںنہ معلوم منزل کہاں ہے اب اس کیپئے دل نہ جانے کہاں ہم چلے ہیںنہ دیتی تھی دُنیا اجازت سفر کیاب اس کی نظر سے نہاں ہم چلے ہیںالجھتے رہے خار زاروں میں اب تکسفر پر سوئے گلستان ہم چلے ہیںنہ اسرار تم دل کو اپنے دکھ مزید مطالعہ

ہستیٔ بے مثال ﷺ

حُسنِ یوسف، دمِ عیسی یدِ بیضاداری! آنچہ خوباں ہمہ دارند تو تنہا داری! یہ شعر وصفِ نبی ﷺ کے بارے میں انتہائی بلیغ سمجھا جاتا ہے لیکن حقیقت یہ ہے کہ یہ بھی مدحتِ رسول کا قرار واقعی حق ادا نہیں کرتا۔ کیونکہ رسالت مآب کی بہت سی خصوصیات ایسی ہیں جو کسی دوسرے نبی میں نہیں پائی جاتیں اسے آپ آنحضرت کی بے مثالیت کہہ لیں یا کچھ اور نام دے دیں۔ بہرحال یہ ہیں آپ کی ذات کے ساتھ ہی مخصوص۔ کہیں اور آپ کو یہ کیفیت نظر نہیں آتی۔ گویا فضیلت نبوت کی آپ معراج کمال ہیں۔ اللہ تعالیٰ قرآنِ کریم میں فرماتا ہ مزید مطالعہ

نعت

اُنہیں شامل تو کرلوں داستاں میںیہ مشکل ہے کہاں وہ اور کہاں میںتکلف برطرف یہ بات سچ ........ ہےنہیں ہوں نعت کے شایان شاں میںرسائی ان کی ہے عرش بریں تکسیہ بخت و نصیب دشمناں میںادا میں حق کروں ان کی مدح کانہیں ہے یہ میرے وہم وگماں میںمتاع کن فعال کے وہ ہیں مالکزکف بردہ متاع رائگاں میںجہان آب و گل کی بات کیا ہےنہیں ان کا مقابل دو جہاں میںہے ان کی آمد آمد کا قرینہبڑی وارفتگی ہے لامکاں میںستارے ان کے جو زیر قدم تھےسجائے ہیں کسی نے کہکشاں میںتڑپ جائیں جسے سن کر مسلماںاثر اتنا تو ہو میری اذاں میںادھر دش مزید مطالعہ

تبصرہ کتب

میں نے ''شاہنامہ بالاکوٹ'' شروع سے آخر سے آخر تک پڑھ ڈالا ہے۔ مجھے سب سے زیادہ جس چیز نے متاثر کیا، وہ اس کا عنوان ہے۔مصنف نےایسے لوگوں کو یاد کیا ہے جس کا حق بہت زیادہ فائق تھا اور جن کی طرف سے ہمارے تمام شعراء دانستہ یا نادانستہ مجرمانہ چشم پوشی کررہےتھے۔بالاکوٹ کے یہ باعزیمت جانباز مجاہد اگر یاد آوری اور فخر کے قابل نہیں تو پھر کون لوگ ہوسکتے ہیں؟ یہ تحریک بھی اپے عوامل و عواقب کے لحاظ سے صرف ہندوستان تک ہی محدود نہیں تھی، بلکہ اس کے اثرات عالمگیر اصلاحی حیثیت کے حامل ہیں۔وہ پاکیزہ لہو، جو با مزید مطالعہ

حمد باری تعالیٰ

وہ رونق خیال بھی غم کی دوا بھی ہیںیادوں کے نغمہ زار میں دل کی صدا بھی ہیںوہ دل کا مدعا بھی غم جانفزا بھی ہیںمہر سکوت بھی ہیں میرے ہمنوا بھی ہیںدل داریوں میں ان کا مقابل نہیں کوئیوہ روکش بہار دل ماسوا بھی ہیںعالم پہ ہیں محیط انہی کی نوازشیںہر ابتداوے درد کی وہ انتہائی بھی ہیںپوشیدہ ہیں دلوں میں غم جاں کے بھیس میںاو رکاروان زیست کی بانگ درا بھی ہیںغمہائے روز گار کے ہیں فاصلے بہتتاہم وہ دلُربا ہی نہیں غم رُبا بھی ہیںآرائش جمال ہیں ان کی صباحتیںمیرے خمار شوق کی وہ انتہا بھی ہیںہیں استوار وعدہ روز از مزید مطالعہ

نفسی نفسی کا ایک عالم ہے

زندگی پُر اَلم بنائی ہے  ربّ عالم تیری وہائی ہے ایک سہارا تھا دل کامبہم سا وہ بھی اب رہن بے وفائی ہے نفسی نفسی کا ایک عالم ہے بے خودی سی ہر اک پہ چھائی ہے دل سکون کو ترس گئے توبہ کیا قیامت جنوں نے ڈھائی ہے عشق بدنام ہے ہوس کے لیے حُسن بے تاب خود نمائی ہے بے نیازی کا ذوق ہی نہ رہا ہاتھ میں کاسہ گدائی ہے ہوس زر ہے دشمنی تمکین سادگی رہن بے نوائی ہے ہر نفس سرکشی پر مائل ہے ہرنظر کا سہ گدائی ہے زندگی کا ہی کیا بھروسہ ہے جاں بھی اپنی نہیں پرائی ہے ترک ذوق عمل کی کیسی سزا ہم نے فطرت سے آج پائی مزید مطالعہ

عشق کی سربلندی

مُدعی آج چشم پُرنم ہے   التفات اس کا باعث غم ہے عشق کی سربلندیاں ہر سو ! ہو مبارک ، ہوس کا سرخم ہے اہل دل کو خوشی مبارک ہو بوالہوس آج محو ماتم ہے ہوگیاگم خلاؤں میں جاکر کیسی تقدیر ابن آدم ہے رشتہ غم بہ فیض لطف خدا ان دنوں دل سے خوب محکم ہے یاد سے اس کی دل نہیں خالی ذکر اس کا لبوں پر ہر دم ہے راہ سیدھی نہیں ہے منزل کی ہر جگہ اس میں پیچ اور خم ہے ہو ہی جائے گا فاصلہ بھی طے یاد اس کی ہماری ہمدم ہے مزید مطالعہ

''آمد ِبہار''

کیا آمد بہار ہے غم خوار کچھ نہ پوچھ گلش میں ہیں بہار کے آثار کچھ نہ پوچھ کس اوج پر ہے طالع بیدارکچھ نہ پوچھ مشرق ہے آج مطلع انوار کچھ نہ پوچھ احیائے دین نوید بہاراں ہے اِن دنوں دامانہ گلفروش ہے ہر خار کچھ نہ پوچھ تاریکی ضمیر مقدر تھی قوم کا ہر دل ہے مصدرِ انور کچھ نہ پوچھ اسلام اپنے دل کی مرادوں کی تھی بہار اب آمدِبہار کے آثار کچھ نہ پوچھ یادِ خدا ہے ہر دل میں روشن اِن دنوں تسبیح خواں ہے ہر درودیوار کچھ نہ پوچھ ہے ان دنوں تلاش تقدس کی ہر طرف خیر محض کی گرمی بازار کچھ نہ پوچھ تاریکیوں کو م مزید مطالعہ

نظام اسلام کے نفاذ پر

''نورِ سحر'' طلوعِ نور سے تاریکیاں ہوئیں رخصت  اُفق پر چھا گیا نورِ سحر بہ صد شوکت ظلامِ جہل سدھارا ہے آج باحسرت دوئی چلی گئی۔ آئی ہے شان سے وحدت نیا سفر ہےپرانے چراغ گل کردو صنم کدے جو تھے آباد ہوگئے ویراں گیاجو کفر تو حاصل ہوا ہمیں ایماں ملائکہ بھی ہیں اس سرزمین پرنازاں کہ کس عروج پہ پہنچا ہے طالع انساں نیا سفر ہے پرانے چراغ گُل کردو چمن میں آج بھی جشن بہار باقی ہے کہ چشم لالہ و گل میں خمار باقی ہے عدو کے دل میں ہزیمت کا خارباقی ہے شکستہ شیشہ دل کی پکار باقی ہے نیا سفر ہے پرانے چراغ گ مزید مطالعہ

کشمیر کے مجاہدوں سے خطاب

یقین رحمت پروردگار رکھنا امید خیر دل بے قرار میں رکھناعدو ہے سخت بہ ظاہر ضعیف تم ہو مگر کرم خدا کا بھی اپنی شمار میں رکھنالہو سے اپنے سنوارے ہیں تم نے کوہ و دمن لہو کا رنگ ہر اک جوئبار میں رکھناعدو کے قافلے پہیم گزرتے رہتے ہیں مزاحمت کو ہر ایک رہگزار میں رکھناچمن تمہارے اُجاڑے ہیں دشمن جان نے جگر کے خون کی نمی لالہ زار میں رکھناتمہارے خون کے چھینٹوں نے کی ہے گلکاری جگر کا خون بھی شامل، بہار میں رکھناچمن کھلا ہے تمہارا، تمہاری خوشبو سے مقام اپنا اسی مرغزار میں رکھناعدو کے جبر سے ہجرت، وطن سے خوب مزید مطالعہ

اب نغمہ سرائی ہے تری باعثِ صد ننگ

ہشیار ہو غافل کہ بجا ہے طبلِ جنگنغمے کی صدا تیز ہو لے ہو بلند آہنگجھنکار سلاسل کی صدا دیتی ہے ہر دمجینا ہے غلامی کا تجھے موت کا ہمرنگصیقل ہے ضروری تبر و تیغ کی ہر دمفرمانِ نبی ہے کہ نہ کھا جائے انہیں زنگاٹھ تجھ کو بلاتی ہے صدا آہ و فغاں کیخوش شہدا سے کمر و کوہ ہے اژرنگشمشیر و سناں چوم کے لے چل سوئے میداںکم حوصلگی غیرتِ ایماں کو ہے صد ننگاب آتشِ نمرود دہکتی ہے چمن میںبلبل فقط آواز ہے طاؤس فقط رنگنغموں کی جگہ گریہ پیہم کی صدا سنہے باعث صد شرم تجھے اب ہوس چندتا نقصِ جہد ماند نہ پڑ جائے کہیں سےخون ش مزید مطالعہ

حمد باری تعالیٰ

ترے جلووں کی اصلا کیف سامانی نہیں جاتیدل پر شوق کی بیتاب حیرانی نہیں جاتینگاہوں میں سماتے بھی نہیں لیکن یہ عالم ہےنگاہِ ناز کی دل پر نگہبانی نہیں جاتیتجلی حسن کی نیرنگیاں کیا کیا دکھاتی ہیںہجومِ شوق کی دل پر ستم رانی نہیں جاتینگاہیں فرشِ رہ رکھتا ہے ہر دم شوق بیجا کےدلِ ناداں کی ہرگز کفر سامانی نہیں جاتیمچلتا ہے الجھنے کے لیے پیچاکِ الفت میںتیرے صدقے میں اس کی پاک دامانی نہیں جاتیگریباں چاک کر لیتا ہوں شوقِ دید میں لیکنوہ پہچانی ہوئی صورت بھی پہچانی نہیں جاتیجلا کر خاک کر ڈالے حجابات نظر اس نےدل مزید مطالعہ

حمد باری تعالیٰ

قیامِ زیست کا حاصل کہاں ہےجنوں کا جلوہ پرور دل کہاں ہےعطا وہ کر تو دین کونین لیکنسزاوارِ کرم سائل کہاں ہے؟تمہاری جلوہ سامانی ہو جس میںسراسر عرش ہے وہ دل کہاں ہے؟نظر الجھی ہوئی ہے وسعتوں میںنہیں معلوم کچھ محمل کہاں ہے؟نہیں منزل کوئی اس کی مقرر"خدا جانے مقامِ دل کہاں ہے؟ہوئے ہیں معتکف اس نقشِ پا کےحدیث جادہ و منزل کہاں ہے؟ہیں تاریکی میں گم سارے مسافرقدم شائستہ منزل کہاں ہے؟تمہارے حسن کا ایما اگر ہوتو جاں دینا بہت مشکل کہاں ہے؟جلا کر آنِ واحد میں جو رکھ دےوہ برقِ آفتِ باطل کہاں ہے؟اگر جذبہ ہو صادق مزید مطالعہ

نعت رسولِ مقبولﷺ

ذوق جنوں کی بات ذرا مان جائیےخدمت میں ان کی لے کے دل وجان جائیےامّی لقب ہیں باعثِ تزئین کائناتاللہ تیری شان کے قربان جائیےہو نذر دلفریبئ محبوب کبریادل لے کے سوئے وادئ فاران جائیےجی چاہتا ہے آپ کے قدموں میں سورہیںکہتی ہے جان لے کے یہ ارمان جائےجاتے ہیں آپ کوئے حرم میں بصد نیازہاں جائیے خدا ہے نگہبان جائیےقدموں میں تیرے جان کا نذرانہ ہو قبولکوچے میں تیرے لے کے یہ ارمان جائیےتخلیق 'حسن خلق' کا معیار دیکھ کرخالق میں لے کے چاکِ گریبان جائیےاسرار ترک کیجئے یہ لن ترانیاںقائم نہیں ہیں آپ کے اوسان جائیے مزید مطالعہ

حمد باری تعالیٰ

باوجود دردِ پیہم دل کا ماتم کیا کریںخستگی تیری رضا ہے چشمِ پُرنم کیا کریںتیرے سنگِ آستاں پر جھک گئی اپنی جبیںاب کسی در پر سر شوریدہ کو خم کیا کریںناز فرما ہیں ہماری جان پر اغیار بھیتجھ سے ہر دم شکوہ بیدادِ پیہم کیا کریںعشق رُسوا ہو رہا ہے خیر تیرے حُسن کیتو ہے غم نا آشنا مانا مگر ہم کیا کریںجو گزرتی ہے دلوں پر سب تجھے معلوم ہےاشک افشانی سے رُسوا اب ہوا غم کیا کریںبے نیازی کا تیری شکوہ بھی گر ممکن نہیںسرنگوں ہوتا ہے تیرے دیں کا پرچم کیا کریںگلشنِ ہستی میں ہر جا اب خزاں کا دور ہےہو گیا رخصت بہارِ مزید مطالعہ

حمد باری تعالیٰ

وہ فرمائیں گے رحمت کی نظر آہستہ آہستہبنے گا غم ہمارا معتبر آہستہ آہستہ!کبھی تو ہو ہی جائے گی صدائے غم کی شنوائیجواب آئے گا نالوں کا مگر آہستہ آہستہحجابات نظر اٹھ جائیں گے روئے حقیقت سےابھر کر آئے گا نورسحر آہستہ آہستہدلوں میں روشنی پھیلے گی ان کے روئے تاباں کیشب دیجور غم ہوگی بسر آہستہ آہستہپہنچتا ہے بہت مشکل سے راہی اپنی منزل پرسفر رہتا ہے جاری عمر بھر آہستہ آہستہاگر ہوجذبہ صادق تو پھر مشکل نہیں کچھ بھیمگر ہوتا ہے اس کابھی اثر آہستہ آہستہدل شوریدہ سر سے آرہی ہے یہ صدا پیم کہسر ہوں گے مقامات نظر مزید مطالعہ

نعت

تیرے دیوانے جو طیبہ کی جناں سے گزرےروحِ بیتاب پکاری "یہ کہاں سے گزرے"منزلِ شوق میں ہم سود و زیاں سے گزرےعجب انداز میں عمرِ گزراں سے گزرےکارواں تیرے تصور کا جو جاں سے گزرےدل کا آئینہ رخِ لالہ رُخاں سے گزرےجو تیرے کوچہ صدر رشکِ جناں سے گزرےوہ بصد ناز متاعِ دِگراں سے گزرےجستجو میں کہیں منزل کا تصور بھی نہ تھاراہ بنتی گئی دیوانے جہاں سے گزرےلذتِ غم نے دیا خوب سہارا دل کوبے نیازی سے جہانِ گزراں سے گزرےكچھ خبر بھی ہے اس دل کی ہمارے کہ نہیںجس مسیحا کے لیے منتِ جاں سے گزرےراہ و منزل کا کہاں ہوش تھا دیوا مزید مطالعہ

نعتِ رسولِ مقبول صلی اللہ علیہ وسلم

تیرے دیوانے جو طیبہ کی جناں سے گزرےروحِ بیتاب پکاری "یہ کہاں سے گزرے"منزلِ شوق میں ہم سود و زیاں سے گزرےعجب انداز میں عمرِ گزراں سے گزرےکارواں تیرے تصور کا جو جاں سے گزرےدل کا آئینہ رخِ لالہ رُخاں سے گزرےجو تیرے کوچہ صدر رشکِ جناں سے گزرےوہ بصد ناز متاعِ دِگراں سے گزرےجستجو میں کہیں منزل کا تصور بھی نہ تھاراہ بنتی گئی دیوانے جہاں سے گزرےلذتِ غم نے دیا خوب سہارا دل کوبے نیازی سے جہانِ گزراں سے گزرےکچھ خبر بھی ہے اسے دل کی ہمارے کہ نہیںجس مسیحا کے لیے منتِ جاں سے گزرےراہ و منزل کا کہاں ہوش تھا دیو مزید مطالعہ

چیجنیا کے مجاہجین سے خطاب

مال کار پہ اپنے سدا نظر رکھنا    چرا غ راہ گزر ہو ذرا خبر رکھنا سکوں شناس نہ ہو نا فریب منزل    قدم قدم کو سدا مائل سفر رکھنا صفائے قطب وہ گو ہر ہے جس کا مول نہیں    اسی چراغ سے روسن خدا کا گھر رکھنا گھرے ہو ئے ہو شب تار کے اندھیر ے میں    خدا کی ذات سےامید تم مگر رکھنا شب سیاہ مصائب کی جانے والی ہے   دلوں میں حوصلہ تا آمد سحر رکھنا سر نیاز جھکا نہ تم عدو کے لیے    وقار و ناز کا سایہ نگر نگر رکھنا یہ سخت سرد ہو ئیں ڈرا نہیں سکتیں    جنوں کے شعلہ ایماں کو ہم سفر رکھنا عدو نے جال بچھا ئے ہی مزید مطالعہ

حمد باری تعالٰی

ازل سے ملتا ہے مجھ کو ذوق  لطف ربانی مرا دل بن گیا ہے مرکز انوار یزدانی اسی نے نور بخشا ہے نگاہوں کو بصیرت کا جلاتا ہے وہی انساں کے دل میں شمع ایمانی وہ دیتاہے دل کو آرزو فقر رسالت کی سکھائے ہیں اسی نے ہم کوانداز جہاں بانی وہی کرتاہے روشن لطف سے تاریک سینوں کو نظر کو بخش دیتاہے کرم سے نور عرفانی شعورذات کی دولت عطا کرتاہے انساں کو اسی کے در پہ جھکتی ہے شہنشاہوں کی پیشانی اسی کی جلوہ فرمائی نظر کو خیر ہ کرتی ہے اسی کے حسن نے بخشا ہ دل کو سوز  پنہانی سوارقلب میں ہوتاہے روشن نور کا جلوہ شعور ذات سے مزید مطالعہ

شعر و ادب

حسن كی جلوه نمائی ہو تو دیوانے بہت !! درد کے گرقدرداں آئیں نظر کے سامنے قیس پر کیا منخصر ہے کوہکن ہے کیا ضرور دل کی ویرانی کا قصہ مختصر یہ ہے کہ آج !! وہ رہے نا آشنا ئے غم اگر چہ ہر طرف شوق کو مہمیز کیجئے  بیدلی ہے سدراہ بیدلی ہائے تمنا  کا برا ہو ان دنوں ایک عالم پر ہجوم یاس ہے چھا یا ہوا غم کے ہاتھوں ان دنوں مایوس ہی ہونا پڑا ان کو سننے کے لیے کچھ حوصلہ بھی ہو اگر   شمع روشن ہو تو جلنے کو ہیں پر وانے بہت دل کی کیا کہیئے  کہ ہیں جانوں کے نذرانے بہت ذوق ہو  دیوانگی  کا اب بھی و مزید مطالعہ

طبل جنگ

ہشیار ہو غاف کہ بجا ہے طبل جنگ               نغمے کی صدا تیز ہو ،لے ہو بلند آہنگ جھنکار سلاسل کی صدا دیتی ہے ہر دم            جینا ہے غلامی کا تجھے موت کا ہمرنگ صیقل ہے ضروری تیرو تیغ کی ہردم               فرمان نبی ﷺ ہے کہ نہ کھا جائے  انھیں رنگ اٹھ تجھ کو بلاتی ہے صدا آ ہ وفغان کی             خون شہدا سے کمر و کوہ ہے اثررنگ شمشیر و سنان چوم کے لے چل سوے ہیجا       کم حوصلگی غیرت ایماں کو ہے صد ننگ اب آتش نمرود دہکتی ہے چمن میں              ’’بلبل فقط آواز ہے طاؤس فقط رنگ نغموں کی جگہ گری مزید مطالعہ

غزل

بکھری ہوئی ہیں ان کی ادائیں کہاں کہاں دامن کو دل کے ان سے بچائیں کہاں کہاں جلوے قدم قدم ہیں تمہارے بہ ہر نگاہ آنکھوں کو فرش راہ بنائیں کہاں کہاں ہیں امتحان میں اپنی وفاداریاں ہنوز داغوں سے اپنے دل کو سجائیں کہاں کہاں فتنے ہیں  حُسن کے کہیں حُسن نگاہ کے ان آفتوں سے دل کو بچائیں کہاں کہاں غم خوار کوئی ہو توبیاں غم کریں کہیں غیروں کو داستاں یہ سنائیں کہاں کہاں رازو نیاز اب تو نہیں درمیاں مگر دیتے رہے ہیں ان کو دعائیں کہاں کہاں دیرو حرم کی قید گوارا نہ تھ مزید مطالعہ

نعت

 ان کا دامن پھول چُن چُن کر سجاتی رہ گئیزندگی کی ہر ادا دل کو لبھاتی رہ گئیان کی آمد باعث تزئین صد گلشن ہوئیہر کلی فرط حیا سے منہ چھپاتی رہ گئیاک جھلک دیکھی تھی حسن جانفرا کی دُور سےچشم نرگس فرط حیرت سے لجاتی رہ گئیغنچہ و گل ہر قدم دامن کشی کرتے رہےبلبل رنگیں نوا نغمے سناتی رہ گئیآبشاروں نے بکھیرے نغمہائے دلفروزموج دریا رقص کرتی گنگناتی رہ گئیبے نیازانہ وہ گزرے اس ہجوم شوق سےحسن کی ہی اک ادا ان کو بلاتی رہ گئیجلوہ حسن ازل بھی ناز پرور بن گیابے نیازی کی ادا دامن بچاتی رہ گئیان کی یادوں نے دیا تھا مزید مطالعہ

شعر و ادب

مجھ کو دیوانہ بنا کر خوب رسوا کیجیے               غنچہ و گل میں سما کر مجھ سے پردہ کیجیےشومئی قسمت کا اپنی یوں مداوا کیجیے             حسن یکتا کو دلوں میں بھلوہ فرما کیحیےخود ہی ہو جائیں گے وہ محو تماشائے جنوں    دل میں ذوق جستجو کا حسن پیدا کیجیےساقی محفل ہی جب اپنی نگاہیں پھیر لے    کس لیے پھر اہتمام جام دمینا کیجیےاشک کا طالب ہے ہر خار مغیلان حرم        خون کے چھینٹوں سے پھر تزئین صحرا کیجیےگر ہجوم سر فروشاں میں نہیں کوئی شریک  کام جو کرنے کا ہے خود اس کو تنہا کیجیےمصلحت کو شی اگر مانع ہے بز مزید مطالعہ

نعت

انہیں شامل تو کرلوں داستاں میں                   یہ مشکل ہے کہاں وہ اور کہاں میںتکلف برطرف یہ بات سچ ہے                    نہیں ہوں نعت کے شایان شاں میںرسائی اُن کی ہے عرش بریں  تک                         سیہ بخت و نصیب دشمناں میںادا میں حق  کروں ان کی مدح کا!                       نہیں ہے یہ میرے وہم وگماں میںمتاع کن فعال کے وہ ہیں مالک                                   زکف بُردہ متاع رائیگاں میںجہان  آب و گل کی بات کیا ہے                               نہیں ان  کا مقا بل دوجہاں میںہے اُن کی آمد مزید مطالعہ