توبہ توبہ توبہ، ایسی توبہ سے توبہ توبہ

الفت کا پھل طاعت ہے اور طاعت پھل خلدِ بریں
طاعت کی زینت ہے تقویٰ، تقویٰ حسنِ علم و یقیں
خوابِ گراں سے جاگ، مسافر سونا اتنا ٹھیک نہیں
جاگ سنبھل، اُٹھ نیند کی حالت میں نہ اجل آجائے کہیں
ظالم ہو اور بچ نکلے وہ نہیں نہیں یہ بات نہیں
مظلوموں کی آہوں سے تھا اٹھتا ہے عرش بریں
صنعت اس کی قدرت اس کی ہرجا پر ہے جلوہ فشاں
لیکن خود وہ ذات مقدس چشم بشر سے پردہ نشیں
روح کی ہو وہ یاکہ بدن کی خفیہ ہویا ظاہر ہو
نسخہ پُرتاثیر ہے ہر بیماری کا قرآنِ مبیں
توبہ توبہ توبہ ایسی توبہ سے توبہ توبہ
لپ پر استغفار نہ آنکھوں میں نم اور نہ قلبِ جزیں
نوعِ بشر میں یکساں ہیں سب علم و عمل میں جدا جدا
ایک بشر ہے خارِ مغیلاں ایک بشر گلنارِ حسیں
جل جاتی ہے نفس کی خواہش ٹل جاتی ہے غفلتِ دل
خوف الہی ہو جاتا ہے جس دم دل میں گوشہ نشیں
اے عاجز ہے عظمت دیں کا وعظ سدا لب پر تیرے
دیں کے خلاف عمل ہے کیوں گر دل میں ترے ہے عظمتِ دیں