اب نغمہ سرائی ہے تری باعثِ صد ننگ

ہشیار ہو غافل کہ بجا ہے طبلِ جنگ
نغمے کی صدا تیز ہو لے ہو بلند آہنگ
جھنکار سلاسل کی صدا دیتی ہے ہر دم
جینا ہے غلامی کا تجھے موت کا ہمرنگ
صیقل ہے ضروری تبر و تیغ کی ہر دم
فرمانِ نبی ہے کہ نہ کھا جائے انہیں زنگ
اٹھ تجھ کو بلاتی ہے صدا آہ و فغاں کی
خوش شہدا سے کمر و کوہ ہے اژرنگ
شمشیر و سناں چوم کے لے چل سوئے میداں
کم حوصلگی غیرتِ ایماں کو ہے صد ننگ
اب آتشِ نمرود دہکتی ہے چمن میں
بلبل فقط آواز ہے طاؤس فقط رنگ
نغموں کی جگہ گریہ پیہم کی صدا سن
ہے باعث صد شرم تجھے اب ہوس چند
تا نقصِ جہد ماند نہ پڑ جائے کہیں سے
خون شہدا اس کو بنا دیتا ہے خو شرنگ
ہے قوت ایماں کا یہ ادنی سا کرشمہ
آئے بروئے کار تو رہ جائے کفر دنگ
ماتم کی صدائیں چلی آتی ہیں چمن سے
اب نغمہ سرائی ہے تری باعث صد ننگ
بیدار ہو اب وقت نہیں سست روی کا
غفلت ہے تیری شیشہ ایمان کے لیے سنگ
ہر سمت تباہی کے ہیں آثار ہویدا
ہر جا درودیوار نظر آتے ہیں شبرنگ