نعتِ رسول مقبول ﷺ
دیارِ مصطفےٰ ﷺ تیری فضا ہے کتنی نورانی!! مہ و انجم سے دلکش ہے ترے ذرّوں کی تابانی
سلام ا پر درود ان پر، درود ان پر سلام ان پر کہ جن کے فیض نے بخشا ہے مجھ کو نورِ ایمانی
من از ایں بحث می ترسم کہ او خاکیست یا نوری مقامِ مصطفےٰ، واعظ! نہ من دانم نہ تودانی!
حدیثِ مصطفےٰ سے جب کسی نے رہنمائی لی، ہوئی آساں ہر اک مشکل ہوا عقدہ ہر اک یانی
مرا ایمان محکم ہے کہ دنیا اک جہنم ہے کہ جب تک آ نہیں جاتا یہاں دستورِ قرآنی
وہ ہیں ختمِ رسل ختمِ نبوت شان ہے ان کی یہی شانِ نبوت ہے ہمارا جزوِ ایمانی
تبسم لب پہ ہوتا تھا کہ تارے جھلملاتے تھے زباں پر بات ہوتی تھی کہ ہوتی تھی گل افشانی
ہے اسوہ اور سیرت ان کی تفسیرِ کلام اللہ بجز اس کے نہیں اے راز ممکن کچھ ثنا خوانی
خدایا کر دے روشن میرا سینہ نورِ ایماں سے
کہ ان کے روبرو جا کر نہ ہو مجھ کو پشیمانی!