<p>شیخ الکل سید نذیر حسین دہلوی رحمۃ اللہ علیہ 1220ھ ۔۔۔ 1320ھ 1805ء ۔۔۔ 1902</p>

خاندان کا تعارف اندرونِ ہند صوبہ بہار کو قلب کی حیثیت حاصل رہی ہے اور اس سرزمین نے بڑے بڑے صوفیاء، شعراءِ عظام اور کبار محدثین اور فقہاءِ اعلام کو جنم دیا ہے جنہوں نے صرف اندرونِ ملک ہی نہیں بیرونِ ہند میں بھی ناموری حاصل کی ہے۔ علمائے صادقپور کا تعلق بھی اسی صوبہ سے ہے۔ جو تحریکِ مجاہدین کے حاملین سے تھے اور سید نذیر حسین دہلوی کا تعلق بھی اِسی خطہ سے ہے جو اس مقالہ میں ہمارے موضوعِ سخن ہیں۔ سلسلہ نسب سید صاحب کے جد اعلیٰ سید احمد شاہ جاجنیری، قطب الدین ایبک (602 تا 607) کے زمانہ میں سلطنت میں مزید مطالعہ

<p>حدیث معلق اورصحیح بخاری</p>

اثنائے تدریس میں کتب صحاح ستہ کے متعلق بعض فنی اور اصولی مباحث جمع ہوتے رہے جو ایک مسودہ کی صورت مین مستقل کتاب کی شکل اختیار کر چکے ہیں اب خیال آتا ہے کہ اگر ان مباحث کو مقالات کی شکل میں شائع کر دیا جا ئے تو یہ مواد محفوظ ہو سکتا ہےاور آئندہ بھی اس سے استفادہ ممکن ہو سکے گا ۔(راقم الحروف )حدیث معلق کے معنی :۔محدثین کی اصطلاح میں معلق حدیث اس حدیث کو کہتے ہیں جس کے مبداء اسناد سے ایک یازیادہ رواۃ کو حذف کر کے حدیث کی نسبت من فوق المحذوف کی طرف کر دی گئی ہو۔اس میں "مبداء اسناد سے حذف"کی قید سے م مزید مطالعہ

<p>حافظ عبداللہ محدث روپڑی</p>

آبائی وطن "کمیر پور"ضلع امرتسر ہے۔1304ھ میں پیدا ہوئے اور 1384ھ مطابق 1964ء وفات پائی۔کل عمر 80 سال حیات رہے۔راقم الحروف ان سطور میں صرف ان کی علمی زندگی اور دینی خدمات کے متعلق کچھ عرض کرنا چاہتا ہے۔تعلیم کا آغاز:۔حافظ صاحب کے والد ماجد میاں روشن دین اکثر علماء کی صحبت میں بیٹھے اور علم دین کے شوق میں قریہ"لکھو کے"(ضلع فیروز پور مشرقی پنجاب ہند) حافظ محمد صاحب لکھوی کے پاس پہنچ گئے۔اور چاہتے تھے کہ اولاد بھی علم دین کے زیور سے آراستہ ہوجائے۔چنانچہ انہوں نے اپنے بڑے لڑکے رکن دین اور مولوی رحیم ب مزید مطالعہ

<p>امام بخاری اور الجامع الصحیح</p>

الجامع الصحیح، روایات اور نسخےصحیح بخاری کی شہرت اور محدثینِ وقت اور اساتذہ فن کی توثیق تو مصنف رحمہ اللہ کی زندگی میں ہو چکی تھی اور فربری کی روایت کے مطابق نوے ہزار اہل علم مؤلف الجامع سے اس کا سماع کر چکے تھے اور کسی کتاب کا مصنف کی زندگی میں اس قدر مقبول ہو جانا صاحبِ کتاب کی خوش نصیبی اور کتاب کی عظمت کی دلیل ہے۔تاہم مصنف سے اتصالِ سند کے ساتھ جو روایات اور نسخے ہم تک پہنچے ہیں وہ بقول ابن حجر رحمہ اللہ پانچ ہیں۔ ان پانچ روایات کے علاوہ کچھ دیگر روایات بھی ہیں جن پر اعتماد ہو سکتا ہے۔(1) رو مزید مطالعہ