اسلامک ویلفئیر ٹرسٹ

آج کل مادہ پرستی کا غلبہ ہے۔ جس کی وجہ سے زندگی کی کامیابی اسے سمجھاجاتا ہے۔کہ دنیا میں زیادہ سے زیادہ آرام وآسائش حاصل ہوجائے۔اسی غرض سے اگر مرد ہر جائز وناجائز طریق سے دولت کی لوٹ کھسوٹ میں مصروف ہے۔ تو عورت ظاہر داری اور فیشن پرستی میں مگن نتیجتاً اخلاق وکردار کی تباہی کے ساتھ دل کی بستی ویران ہورہی ہے۔ایک طرف آفتوں اور بیماریوں میں روز افزوں اضافہ ہے۔ تو دوسری طرف فتنہ وفساد اورقتل وغارت کی گرم بازاری۔یہی نفسا نفسی محروم طبقوں کے لئے جرائم کی دعوت بھی ہے۔

اسلام نے زندگی کو پرسکون اور متوازن بنانے کے لئے جہاں غریب کو صبروقناعت کی تلقین کی ہے۔وہاں امیر کو غریب کی مدد اور خوشحال کو مصیبت زدہ کی ہمدردی کی ترغیب دی ہے۔اُمورخیر میں مردوزن کی کوئی تفریق نہیں ہر دو کو اُن میں مسابقت کرنی چاہیے۔اسی جذبہ کے پیش نظراسلامک ویلفئیر ٹرسٹ کے مردانہ وزنانہ دونوں ونگ اپنے اپنے دائرہ کار میں مصروف ہیں۔بعض تقریبات کی مناسبت سے"محدث" کے صفحات میں مردانہ ونگ کے بعض تعلیمی اور تحقیقی کاموں کا ذکر بھی ہواہے۔لیکن سطور ذیل میں ہم آپ کے لئے زنانہ ونگ کے رفاہی اورتبلیغی سرگرمیوں کی ایک عمومی وہ جھلک پیش کرتے ہیں۔جو اس ونگ کی جنرل سیکرٹری نے اپنے سالانہ اجلاس عام منعقدہ 20 جنوری 1990ء کے موقع پر پیش کی۔ہم اللہ تعالیٰ سے اس کار خیر میں ترقی اور اُن کی مساعی میں برکت کے لئے دعا گو ہیں۔آمین! (ادارہ)

انسان کی دنیاوی زندگی نہایت مختصر ہے۔اور ناپائیدار بھی۔آئے دن کے حادثات اور عزیز واقارب کا ہمارے سامنے دنیا سے اٹھنا بہت بڑی نصیحت ہے۔اس زندگی کی کامیابی کا راز زندگی کو نفع بخش بنانے میں ہے کیونکہ انسان کائنات میں اللہ کی اشرف ترین مخلوق ہے۔اس شرف کے تحفظ کا تقاضا ہے۔کہ وہ دوسرے جانوروں سے ممتاز زمہ دارانہ زندگی گزارے اور زندگی میں کچھ کرکے جائے۔اللہ تعالیٰ کا قرآن میں ارشاد ہے۔

﴿وَأَمَّا مَا يَنفَعُ النَّاسَ فَيَمْكُثُ فِي الْأَرْ‌ضِ...﴿١٧﴾... سورةالرعد

جو لوگوں کو فائدہ پہنچائے اے زمین پر ٹھہراؤ حاصل ہوتا ہے۔یہ حقیقت ہے کہ اللہ کی نعمتوں کی بقاء اور دل کا سکون بھی نفع رسانی میں ہے۔اس لئے ہمارا ماٹو ہے خدمت،تعلیم اورجہاد۔

پس منظر:

1988 میں جب سیلاب نے غیر متوقع طور پر پاکستان میں تباہی پھیلائی تو ہمارے تعلیمی اداروں کے کارکنوں اورحلقہ ہائے دروس کی معزز خواتین نے مصیبت زدگان کی بحالی اور نئی تعمیر میں بھر پور مدد کی اور دور دراز علاقوں میں خود جا کر لاکھوں ر وپے کی ضروریات زندگی آفت زدہ لوگوں میں تقسیم کیں۔یہ کام اگرچہ ہنگامی تھا لیکن ان سفروں میں یہ احساس بڑھا کر اس کام کو مستقل بنیادوں پر قائم ہونا چاہیے۔تاکہ ناداری اور جہالت کے خلاف مسلسل جہاد جاری رہے۔اس سلسلہ کے ابتدائی محرکین میں حافظ عبدالرحمٰن مدنی(ہارٹ سپیشلسٹ) ملک محمد نواز ایڈوکیٹ(مشہور سماجی کارکن) اور محمد اسماعیل قریشی صدر ورلڈ ایسوسی ایشن جیسے حضرات کے علاوہ خواتین میں سے محترمہ زبیدہ مظہرالٰہی (مشہور سماجی کارکن) محترمہ غزالہ اسماعیل (پرنسپل گورنمنٹ ماڈل گرلز کالج لاہور) اور ڈاکٹر میمونہ مرزا پیش پیش تھیں۔اس طرح مختلف تعلیمی، اور رفاہی اداروں سے وابستہ حضرات نے انہی دنوں کئی مجالس مشاورت منعقد کیں جن میں Islamic Welare Trust کے نام سے ایک رفاحی ادارہ تشکیل دیا گیا جس میں متحرک زندگی کے ہر شعبہ سے تعلق رکھنے والے ممتاز سماجی کارکن اور اہل خیر شامل ہوئے جن کے خلوص اورایثار کی بدولت ٹرسٹ کی ترقی روز افزوں ہے۔

ٹرسٹ کا نصب العین:

انسانی مقصد حیات کی تکمیل کےذریعہ سے رضائے الٰہی کا حصول ہے۔اس لئے جملہ امور میں شریعت کی پابندی کے علاوہ اخلاص کا لحاظ اور شہرت کے مصنوعی طریقوں سے بچاؤ بڑا ضروری ہے۔یہی وجہ ہے کہ مردوزن کی کارخیر میں برابر شرکت کے باوجود شریعت کی تعلیمات کے مطابق ٹرسٹ کے علیحدہ علیحدہ دو ونگ ہیں۔1۔مردانہ Male Wing 2۔زنانہ Female Wing۔

خواتین کے تفصیلی کام کے ذکر سے قبل مردانہ ونگ کے امور کا اجمالی ذکر مناسب ہے چنانچہ اس وقت مردانہ ونگ کے تحت تعلیمی ادارے مدرسہ رحمانیہ اور کلیۃ الشریعۃ وغیرہ چل رہے ہیں۔جہاں سینکڑوں طلباء کے لئے اعلیٰ بلامعاوضہ دینی تعلیم وتربیت کے علاوہ طعام وقیام اور علاج کی مفت سہولتیں میسر ہیں۔قانون دانوں اور اعلیٰ عصری تعلیم یافتہ حضرات کے لئے دو سالہ شریعت وقضاء کا کورس بھی ہے جس کے فارغ التحصیل Post Graduate Diplomaحاصل کرکے بین الاقوامی یونیورسٹیوں میں تعلیمی وضائف حاصل کرتے ہیں۔اس ادارے کا نام المعہد العالیٰ للشریعۃ والقضاء Institute of Higher Studies in Shariah and Judiciary ہے۔جس میں خواتین کا شعبہ بھی زیر غور ہے۔اس کے علاوہ ترجمہ وتالیف کے لئے ایک شعبہ مجلس تحقیق اسلامی بھی قائم ہے۔جہاں شریعت وقانون کی روشنی میں معاشرتی اور اقتصادی موضوعات پر ریسرچ ہوتی ہے۔اسی کے تحت ایک دارالافتاء ہے۔جس سے ملحق ایک بڑی لائبریری اور علمی رسالہ ماہنامہ"محدث" بھی نکلتا ہے۔مزیز برآں ہم نے عام تبلیغ اور تعارف کے لئے ٹرسٹ کی طرف سے ایک جریدہ "رشد" جاری کرنے کے لئے ڈیکلریشن حاصل کرلیا ہے۔

ہمارا دوسرا ونگ خواتین کا ہے جس کی سالانہ رپورٹ میں اس وقت آپ کے سامنے کچھ تفصیل سے پیش کررہی ہوں چنانچہ تنظیمی سلسلے میں ہماری تین مجلسیں ہیں:۔

1۔مجلس انتظامیہ:اس میں سات عہدے دار Office Bearers ہیں:

1 صدر President 11 معتمد عمومی Secretary General 111 iv نائب صدر (دوv خازنviمعاون خازن Assistant Cashier v11 معاون سیکرٹری Assistant Secretary۔

2۔مجلس عاملہ:اس میں انتظامیہ کے علاوہ جملہ شعبہ جات اور ذیلی حلقوں کا ایک ایک نمائندہ شامل ہے یہ مجلس عملی پروگراموں کے لئے تدابیر اور پالیسی طے کرتی ہے۔جس کا اجلاس وقتاً فوقتاً ہوتا رہتا ہے۔

3۔مجلس عمومی: اس میں ٹرسٹ کی تمام خواتین ارکان شامل ہیں۔اس کا اجلاس عموماً ہر ماہ ہوتاہے اور سالانہ اجتماع میں مکمل رپورٹ پیش کی جاتی ہے۔

طریقہ کار:

چونکہ ہمارے سامنے دنیاوی شہرت کی بجائے رضائے الٰہی کا حصول ہے اس لئے ہمارا طریق کارخدمت وہمدردی کے زریعے دکھی انسانیت کو فوز وفلاح کی راہ پر ڈالنا ہے۔تاکہ جہاں علم کے ذریعہ سے لوگوں کو روشنی دکھائی جانے وہاں غربت جہالت کے خلاف جہاد کرکے معاشرہ میں سکون اور امن وسلامتی بحال کی جاسکے۔آج کے اجتماع میں خدمت خلق اور تعلیم کے میدان میں ٹرسٹ کی مساعی کی مختصر روئیداد پیش خدمت ہے:۔

ہماری مجلس انتظامیہ کا باضابطہ انتخاب ٹرسٹ کے اراکین کی پہلی مجلس عمومی نے دسمبر 1988ء میں بمقام 12۔بابر بلاک نیو گارڈن ٹاؤن لاہور کیاتھا۔یہ مجلس انتظامیہ ہر ماہ باقاعدہ دو مرتبہ اجلاس کرکے مسائل ومشکلات پر غوروفکر کرتی ہے اور آئندہ کے لئے لائحہ عمل وضع کرتی ہے اور انہی تجاویز کی روشنی میں عہدیداران اور مختلف شعبہ جات متحرک رہتے ہیں اسی طرح ہمارا کام آگے بڑھتا رہتا ہے۔اس دوران بڑے اہتمام سے دعوت نامے جاری کرکے تقریباً ہر ماہ مجلس عمومی کا اجلاس بھی ہوتا رہا۔اگرچہ یہ باضابطہ تو ٹرسٹ کے دفتر کی طرف سے ہوتا تھا لیکن عہدہ داران کو پوری طرح متحرک کرنے کےلئے بدل بدل کر ان کے گھروں پر اجتماعات انہی کے ذاتی خرچ پر شاندار طریقے سے ہوتے رہے جن میں پالیسی امور طے کرنے کے علاوہ علم ودین کی محفلیں بھی سجتی رہیں اور اس سلسلے کی محافل ذکر وفکر میں علماء ودانش ورخطاب بھی کرتے رہے اس طرح ان اجتماعات میں ٹرسٹ کی کاروائیوں کا جائزہ لینے کے ساتھ ساتھ فکر ونظر کی روایتیں پختہ ہورہی ہیں۔

خواتین ونگ Female Wing کی ایک سالہ کارکردگی کی الحمدللہ پہلی کامیابی یہ ہے کہ ہمارے پروگرام کے مطابق ٹرسٹ کے اراکین ڈیڑھ سو بڑھ چکے ہیں جو اگرچہ اپنا ماہانہ فنڈ ایک سو روپیہ فی رکن تو دیتے ہی ہیں۔لیکن ہمارے نزدیک اصل چیز فنڈ نہیں بلکہ ان اراکین کی ٹرسٹ کے مقاصد سے قلبی وابستگی ہے لہذا ہماری انتظامیہ کے عہدیداران اجلاس عام کےلئے ممبران سے ذاتی رابطے کرتے ہیں اور کوشش کرتے ہیں کہ ہر رکن اجلاس عام میں شریک ہو۔یہی وجہ ہے کہ ٹرسٹ کے ممبران نہ صرف خوش دلی سے ماہانہ چندہ ادا کرتے ہیں بلکہ انہی ممبران میں سے اہل خیر دیگر صدقات وعطیات بھی رضائے الٰہی کےلئے ٹرسٹ کو دیتے ہیں اسی وجہ سے ہمارے پاس ماہانہ مستقل فنڈ کے علاوہ ایک بھاری بھر کم ریز روفنڈ بھی جمع ہوچکا ہے جوتقریباً 3لاکھ روپے ہے۔جس کا مقصد ٹرسٹ کے بڑے منصوبوں کو پایہ تکمیل تک پہنچاناہے۔اراکین کو یا ہوگا کہ ٹرسٹ کی تاسیس کے وقت ایک کشتی شفاخانہ کی تجویز ٹرسٹ کی بنیاد رکھنے والے خواتین وحضرات پر مشتمل مجلس اعلیٰ میں پاس ہوئی تھی۔یہ منصوبہ اور دیگر منصوبے اسی فنڈ سے مکمل کیے جائیں گے۔ان شاء اللہ

(خواتین ونگ) ٹرسٹ کی مذکورہ بالا بنیادی تنظیم اور ذرائع آمدنی کے ذکر کے بعد اس کی رفاہی اورتعلیمی سرگرمیوں کا خلاصہ بھی پیش خدمت ہے:۔

شعبہ طب وصحت:

اس وقت ٹرسٹ کے شعبہ علاج سے خواتین وحضرات ڈاکٹروں کی ایک جماعت وابستہ ہے۔جو نادار مریضوں کا علاج معالجہ نہ صرف خود بغیر فیس کرتے ہیں بلکہ اپنے زیر اثر ڈاکٹروں اور اپنے متعلقہ شفاخانوں سے ان کا مفت علاج کرواتے ہیں۔بلکہ اکثر وبیشتر دواؤں کاخرچ بھی اپنے پاس سے ادا کرتے ہیں۔اور شدید مریضوں کو اپنی خصوصی نگرانی میں بڑے ہسپتالوں میں بھی بھیجتے ہیں۔اسی سلسلے میں اپنے ایک تعلیمی ادارہ کے ساتھ ہم نے فری ڈسپنسری بھی قائم کر رکھی ہے۔نیز غریب آبادیوں میں ٹرسٹ کے کارکن گاہے بگاہے دورے کرکے وہاں کے مریضوں کو علاج کے لئے انہی ڈاکٹر صاحبان کے پاس پہنچاتے ہیں۔یہ کام موسموں کی بدلتی ہوئی صورتوں میں ہفتہ وار دوروں کی شکل میں ہوتاہے اس طرح انداز ہر ماہ تقریباً ساڑھے تین سو بیماروں کا علاج اور مریضوں کی آمدورفت کاخرچ ٹرسٹ برداشت کرتاہے۔

شعبہ تعلیم وتربیت:

ٹرسٹ سے متعلقہ مستقل تعلیمی اداروں کے علاوہ دو قسم کی تعلیم وتربیت کا مزید کام ٹرسٹ کے زیر اہتمام ہوتا ہے:۔

1۔بچوں کی ابتدائی تعلیم وتربیت:فی الحال لاہور اورشیخو پورہ کے نواحی علاقوں میں سے ہم نے پانچ ایسے علاقوں کا انتخاب کیا ہے جہاں غربت وجہالت کا دور دورہ ہے ان علاقوں سے ہمارے اصل تعارف کی بنیاد اگرچہ آفتوں کے موقعہ پر ان کا مالی تعاون کرتے ہوئے ہوا لیکن ان کی بحالی یا تعمیر نو کے بعد ہمیں یہ احساس ہوا کہ ان کی تعلیم وتربیت کامستقل اہتمام بھی بڑا ضروری ہے۔کیونکہ ان علاقوں میں ایک بڑی تعداد ان مفلوک الحامل بچوں کی تھی جن کے ماں باپ انہیں دو وقت کا کھانا بھی نہیں دے سکتے تھے۔،تعلیم تو دور کی بات ہے۔ایسی غربت اور جہالت کے مارے ہوئے لوگ منشیات اور جرائم پیشہ افراد کی تعداد میں اضافہ کا باعث ہوتے ہیں۔ہم نے سروے تو بہت سی ایسی بستیوں کا کیا ہے لیکن فی الحال ہم نے ان میں سے پانچ غریب ترین آبادیوں میں ابتدائی تعلیم کا انتظام کیا ہے۔اور ہر جگہ دو سے تین گھنٹے اپنے زیر تربیت رکھنے کااہتمام یوں کیاہے کہ ان کے لئے پانچ مستقل اساتذہ مقرر کردیے ہیں۔جن کی تنخواہ تو ہم دے دیتے ہیں۔لیکن آپ کے شہری علاقوں کے پہلوؤں میں آباد ان بستیوں کی حالت یہ ہے کہ وہاں اس طرح پڑھائی کے لئے نہ ہموار جگہ موجود ہے اور نہ موسم کی شدت سے بچنے کاکوئی سامان لہذا ہم نے وہاں سایہ دار درخت تلاش کرکے انھیں عارضی چھپروں یا ترپالوں کے ذریعے چھتیں مہیا کی ہیں جبکہ نیچے بچھانے کے لئے ٹاٹ یا صفیں۔اسی طرح سردی سے حفاظت کے لئے کوئلے اورانگیٹھیوں کا انتظام کیا ہے۔علاوہ ازیں ترغیب کے لئے ہم نہ صرف ان کے ماں باپ کی ہر قسم کی مدد کرتے ہیں۔بلکہ بچوں کے لئے قلمیں،دواتیں،اور کتابوں کے ساتھ ضروری لباس بھی مہیا کرتے ہیں۔اور گاہے بگاہے کھانے کی اشیاء اور بہانہ بہانہ سے انعامات اس پر مستزاد ہوتے ہیں۔الحمدللہ اس وقت تقریباً دو سو بچے ان مرکزوں میں تربیت پارہے ہیں۔جن میں استاداگرچہ تنخواہ دار ملازم ہیں۔لیکن دین دار ہونے کی وجہ سے بڑی محنت کرتے ہیں۔اور بچوں کی دینی حالت بھی سنوارتے ہیں۔ہماری اس بے سروسامانی کے بعد اب حالات میں کچھ تبدیلی کا احساس ہورہا ہ کہ انہی بستیوں میں بعض نسبتاً کھلے گھروں و الے اپنے برآمدوں میں جگہ دینے پر آمادہ ہورہے ہیں۔مذکورہ بالا بستیوں کے بارے میں تفصیلات حسب ذیل ہیں:۔

نام بستی محل وقوع زیر تعلیم بچے استاد

1۔سکندر آباد: لاہور ماڈل ٹاؤن اور گلبرک کے سنگم پر و الٹن 35 محمد رشید ہوائی اڈے کے قریب۔

2۔بستی سیدن شاہ: لاہور شیر پاؤپل کے عقب میں دفتر مرکزی 20 حافظ محمد شوکت اردو بورڈ کے قریب۔

3۔گرین ٹاؤن لاہور: گرین ٹاؤن سیکٹر 30 پروین اختر

4۔موضع دھیاں: شیخو پورہ لاہور روڈ پر مغربی جانب پانچ 50 انوری بیگم میل اندر کچی سڑک پر۔

5۔ڈیرہ ملہیاں: شیخو پورہ۔فاروق آباد سے جنوبی جانب 65 عبدالحکیم تقریباً 2 میل اندر۔

خواتین کی دینی تربیت بذریعہ تبلیغ وتعلیم :ہمارا اصل مقصد معاشرے میں دینی شعور پھیلانا ہے۔جس کی ابتداء ماں کی گود سے ہوتی ہے جو پہلی درسگاہ ہوتی ہے۔اس سلسلے میں ہماری ابتداء حلقہ ہائے بصرت قائم کرنے سے ہوئی جس کے لئے ہمارا سروے اور رابطہ برابر جاری رہتا ہے۔اس وقت صرف لاہور شہر میں ہمارے تقریباً چالیس حلقہ ہائے بصیرت قائم ہوچکے ہیں جو ہر سمت پھیلے ہوئے ہیں۔یہ حلقے ہفتہ وار اور ماہوار مستقل پروگراموں پر مبنی ہوتے ہیں۔ان کے ذریعہ ہمارا رابطہ نادار اور مفلوک الحال لوگوں سے بھی ہوتا ہے۔جن کی مدد کی تفصیلات آگے آرہی ہیں۔اس وقت ہمارا منظم کام ماڈل ٹاؤن سے گارڈن ٹاؤن اور مسلم ٹاؤن ہوتے ہوئے چوک،یتیم۔خانہ،ملتان روڈ تک۔اسی طرح ماڈل ٹاؤن سے فیصل ٹاؤن اورٹاؤن شب سکیم ہوتے ہوئے گرین ٹاؤن تک۔پھر کوٹ لکھپت اور قینچی امر سدھو ہوتے ہوئے سوئے آصل اور میوات گاؤں نزد قصور تک کا احاطہ کیے ہوئے ہیں۔ان علاقوں میں جب حلقہ ہائے بصیرت کے ذریعے اللہ کا پیغام پہنچتا ہے۔تو بہت سی تعلیم یافتہ لڑکیوں اورگھریلو خواتین میں دینی تعلیم کا شوق پیدا ہوتا ہے۔لہذا وہ قرآن وحدیث کو خود سمجھنے کےلئے راغب ہوتی ہیں تو ہم ایسی معقول تعداد جمع ہونے پر اس حلقہ کو تعلیمی مرکز بنادیتے ہیں جہاں انہیں دینی تعلیمات سے روشناس کرانے کے لئے قرآن پاک کا ترجمہ مع تفسیر اورحدیث مع سیرت رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے فہم کے لئے ضروری عربی گرامر کا بھی اہتمام ہوتاہے۔اس کے لئے ہمارا ایک مستقل "نصاب زہراء" ہے جو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی بیٹی حضرت فاطمہ الزہراء رضی اللہ تعالیٰ عنہا کی طرف منسوب ہے ۔فی الحال یہ مستقل نصاب مرکزی دفتر واقع 99۔جے ماڈل ٹاؤن لاہور اورچند دیگر مقامات پر چل رہا ہے۔جہاں پڑھائی روزانہ اوربعض جگہ ہفتہ میں تین دن ہوتی ہے۔اس جامع نصاب کے لئے باقاعدہ استاد مقرر ہیں۔اس وقت ہمارے پاس اساتذہ کی کمی ہے۔جوں جوں اس کورس سے فارغ ہونے والوں کی تعداد بڑھتی جائیگی ہم اپنے تبلیغی حلقوں کو تدریسی مراکز میں تبدیل کرتے رہیں گے۔ان شاء اللہ

خواتین یوتھ ونگ:

خواتین کی دینی تربیت کے ساتھ ہی ہمارا ایک یوتھ ونگ بھی ہے جس کے تحت ہر ماہ یونیورسٹیوں اور کالجوں کی طالبات اور جدید تعلیم یافتہ خواتین جمع ہوتی ہیں اور معاشرے میں پیدا شدہ مسائل زیر بحث آتے ہیں۔جس سے دینی وابستگی بڑھتی ہے۔علاوہ ازیں اس میٹنگ میں غیر تعلیمی دلچسپیوں کا بھی اہتمام کیاجاتاہے۔

میں نے اب آپ کے سامنے ٹرسٹ کی جن سرگرمیوں کا مختصر جائز ہ پیش کیا ہے تنظیم وتعلیم سے متعلق ہیں۔اب مستحقین کی مالی امداد اورمحتاجوں کے اقتصادی تعاون کی جھلکیاں ملاحظہ فرمائیں:۔

آج کل ہمارے پاس ہر ماہ تقریباً بیس ہزار روپے جمع ہوتے ہیں۔جن میں 15000 ر وپے تو ممبر شب فیس کے ہوتے ہیں۔اور بقیہ صدقات وخیرات کے۔یہ تمام رقم ہم مختلف مدات میں جن کی تفصیل آگے آرہی ہے۔باقاعدہ خرچ کردیتے ہیں۔اب تک ہم 142610 روپے خرچ کرچکے ہیں۔ہمارا ارادہ اب مالی خدمت کا دائرہ مزید بڑھانے کا ہے کیونکہ ہمارے پاس بہت زیادہ دکھی لوگ آنے لگے ہیں۔اس وقت ہم تقریباً تیس بیواؤں اور سخت ضرور تمندوں کی ماہانہ مستقل مدد کرتے ہیں جو ہر ایک کے لئے ماہانہ 200 روپے سے 300 روپے تک ہوتی ہے۔ہمیں احساس ہے کہ مہنگائی کے اس دور میں اس کی کچھ حیثیت نہیں یعنی اس پر اونٹ کے منہ میں زیرے عالی مثل صادق آتی ہے۔لیکن ہمارے وسائل محدود ہیں۔ہمارے پاس تقریباً روزانہ ہی چار پانچ حاجت مندوں ک مطالبات آتے ہیں تو ہم ان کی چھان بین کرتے ہیں جس کے لئے بنیادی کام ان کا گھر بار دیکھنے کے علاوہ اردگرد کے ماحول کا معائنہ ہے۔ان کے ہمسائیوں اور متعلقہ علاقہ کے معززین سے تصدیق بھی کی جاتی ہے۔اس طرح ہم پوری تسلی کے بعد ہی تعاون کرتے ہیں جو بہرحال محدود ہوتا ہے۔کیونکہ ہمارے وسائل تھوڑے ہیں جن کے مطابق ہی ہم کچھ کرنے پر مجبور ہیں۔ہماری نظریں اللہ رب العزت کی طرف ہیں۔وہی ہمارے لئے فراخی کی راہیں پیدا کرے گا۔ان شاء اللہ

ہمارے ماہانہ اخراجات کی ایک جھلک ملاحظہ فرمائیں:

1۔تعلیمی فنڈ۔3000 روپے ماہانہ ۔اُس میں چار استادوں کی تنخواہیں۔500 ر وپے فی کس کے حساب سے اور خاتون استاد کی۔200 روپے بقیہ رقم کتابوں ،کاپیوں، صفوں اور لباس پر خرچ کی جاتی ہے۔

2۔یتامیٰ فنڈ۔6000 روپے ماہانہ 30 خواتین کی مستقل ماہانہ امداد ۔اس میں ہمیں مزیدعطیات نقد کے علاوہ بھی ملتے رہتے ہیں۔جس سے ہمارے اخراجات پورے ہوتے ہیں۔

3۔میڈیکل فنڈ۔2000 روپے ماہانہ ہمارے دو میڈیکل سنٹر چل رہے ہیں ایک دوبئی چوک۔طارق کلینک لاہور میں دوسرا مدرسہ رحمانیہ گارڈن ٹاؤن لاہور میں ہے پہلے سنٹر سے تقریباً 100 مریض اور دوسرے سے تقریباً 250 مریض استفادہ کرتے ہیں۔

4۔قرض حسنہ فنڈ۔2000 روپے ماہانہ۔یہ مدد ہم کسی کو کاروبار کے لئے یا مکان وغیرہ کےلئے دیتے ہیں۔یہ کم وبیش ہوجاتی ہے۔مثلا مئی 1989ء میں انجمن آراء کو دس ہزار روپے تعمیر مکان کے سلسلہ میں قرض حسنہ کے طور پر دئے گئے اور زیبو کے بیٹے کو دوکان کے لئے 6000 روپے دئے گئے۔

5۔جہیز فنڈ۔2000 روپے ماہانہ اہل خیر خواتین ہر ماہ کپڑے،بستر، برتن،جوتے وغیرہ جمع کراتی رہتی ہیں جو نئے بھی ہوتے ہیں اور پرانے بھی۔نئے جہیز میں دئیے جاتے ہیں جس کے ساتھ نقد تعاون بھی ہوتا ہے۔

6۔ریزروفنڈ۔5000 ر وپے ماہانہ۔یہ فنڈ تقریباً تین لاکھ تک پہنچ چکا ہے۔جبکہ ہمارا ٹارگٹ 10 لاکھ کا ہے۔

6۔انڈسٹریل فنڈ:انڈسٹریل فنڈ ہم نے گزشتہ سال نومبر 1989ء میں شروع کیا تھا۔اس کے اجراء کا مقصد یہ ہے کہ محتاجوں کو ہمیشہ مدد کاطالب بنانے کی بجائے انہیں برسرروزگار کیا جائے۔ہم نے فی الحال اس فنڈ میں دس ہزار روپے خرچ کئے ہیں۔اپنی تیار کردہ اشیاء کی آج ہم نمائش لگا رہے ہیں۔جس میں دستکاری کی مختلف اشیاء ہیں۔ان کے علاوہ اچار ،چٹنی،ٹماٹر،ساس اور اسی طرح بیکری کی مصنوعات رکھی گئی ہیں۔ہمارا مقصد خواتین کو مختلف ہنر سکھاکر انہیں ،باعزت روزی کمانے کی صورت دکھانا ہے۔یہ ہماری ابتدائی کوشش ہے اگر یہ کامیاب رہی تو ہم اسے سارا سال جاری رکھنا چاہتے ہیں۔بلکہ اسے مزید وسعت دینے کاارادہ بھی ہے۔

ہم چاہتے ہیں کہ ٹرسٹ کے ذریعے فلاح وبہبود کا جو کام ہورہاہے۔وہ صدقہ جاریہ بن جائےتاکہ وہ اس طرح تادیرجاری رہے اور اس کا ثواب ہمیں دنیا سے جانے کے بعد بھی ملتا رہے ۔ہم کوشش کرتے ہیں کہ جہاں مصیبت دیکھیں وہاں اپنے وسائل بروئے کار لا کر اس تکلیف کو دور کرنے کی بھر پور کوشش کریں۔ہمیں دنیا کی شہرت نہیں چاہیے۔اللہ کے ہاں قبولیت چاہیے اسی لئے ہم نے رپورٹ میں کسی جگہ خدمت کرنے والوں اور کارکنوں میں سے کسی کا نام ذکر نہیں کیا تاکہ ہمیں دنیا کی ستائش کی عادت نہ پڑے۔اگر اللہ راضی ہوجائےتو ہم سے زیادہ نصیب والا کون ہوگا؟

بہرحال ان سطور میں ہم نے اپنی کارکردگی آپ کے سامنے رکھی ہے۔آپ ہماری حوصلہ افزائی کی بجائے اسے ناقدانہ نظر سے دیکھیں جو کمی رہ گئی ہو اسے پورا کرنے کی تجاویز دیں تاکہ ہم اگلے سال نئی امنگوں اور تازہ حوصلوں سے خدمت وتعلیم کا آغاذ کریں۔

اس وقت ہمیں جو اطمینان ہے وہ صرف یہ کہ اسلامک ویفئیر ٹرسٹ کا کام منظم ہوچکا ہے اور جملہ کارکن اور عہدیدار خلوص سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔لیکن ہمیں اعتماد اپنے وسائل وہمت پر نہیں اللہ کے فضل وکرم پر ہے۔کہ وہ ہمیں دن دگنی اور رات چوگنی ترقی دے گا۔ان شاء اللہ۔

آخر میں ہم پہلے اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں۔کہ اس نے ہمیں اپنے وسائل وہمت ودین وخدمت انسانی کے میدان میں صرف کرنے کی توفیق دی۔اور اس کے بعد آپ بہنوں کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنھوں نے ہم پر اعتماد کرتے ہوہے ہمیں کچھ کرنے کا حوصلہ دیا۔اور دائے ورمے سخنے ٹرسٹ کی ہر طرح مدد کی۔

ہم اللہ تعالیٰ سے دعا کرتے ہیں کہ ہم سب کو اخلاص دے اور ہمیں اللہ کی دی ہوئی امانتوں کی حفاظت کی توفیق دے۔تاکہ ہم دکھی انسانیت کی خدمت کرسکیں۔اور ہماری جان ومال میں جو اللہ اور اس کے بندوں کاحق ہے وہ ادا کرکے اپنی ذمہ داریوں سے عہدہ برآہوسکیں۔

اے اللہ ! جو کچھ تھوڑا بہت ہم کرسکے ہیں۔ وہ قبول فرما۔ہمارے راستے آسان کردے۔صدقات وخیرات کرنے والوں سے جو دنیا میں برکتوں ۔درازی عمر اور مال واولاد سے آسائش کے تیرے وعدے ہیں۔ وہ پورے فرما۔ہمیں مسلمان کی زندگی اور موت نصیب فرما اور ہمارے لئے قبر کی پہلی گھاٹی آسان فرما اور آخرت میں ہمیں اجر عظیم عطا فرما۔آمین۔