- ستمبر
1985
بنت ملت کو نہ بے پردہ پھرائے کوئی دین اسلام پرچرکا نہ لگائے کوئی
خود جو پھرتی ہو نقاب اپنا اٹھائے کوئی اس کوفتنوں سے بھلا کیسے بچائے کوئی
لاتبرجن سے واضح ہے مقام پردہ رسم فرسودہ نہ پروے کو بتائے کوئی