- فروری
- جنوری
- مارچ
- جون
(وزارتِ مذہبی امور کی نئی تجاویز کا ایک جائزہ)
ایک عرصے سے پاکستان میں رویتِ ہلال کا مسئلہ زیر بحث ہے۔ آئے دن اس سلسلے میں نئی تجاویز سامنے آتی ہیں اور بحث کا ایک نیا سلسلہ شروع ہو جاتا ہے، لیکن نتیجہ وہی ڈھاک کے تین پات۔ وجہ اس کی یہ ہے کہ یہ ایک شرعی مسئلہ ہے اور اس کے لئے جو ضروری باتیں تھیں، وہ شریعت نے ہمیں بتا دی ہیں۔ مثلا یہ کہ:
(1)ہلال کا دیکھا جانا ضروری ہے، یعنی اس کے لیے رؤیتِ بصری ضروری ہے، محض سائنسی آلات سے اس کے وجود و عدمِ وجود کا علم کافی نہیں۔
(2) ایک جماعت کا دیکھنا ضروری نہیں، ایک یا دو یا چند افراد کا دیکھ لینا کافی ہے، اگر دیکھنے کی گواہی دینے والے معتبر ہوں تو ان کی رؤیت پورے ملک کے لیے کافی ہو سکتی ہے۔
(3) عیدیں یا رمضان یا حج، جن کی بنیاد رؤیتِ ہلال پر ہے، ان کی حیثیت ملکی تہواروں یا جشنوں کی نہیں ہے، بلکہ دراصل یہ سب ملت اسلامیہ کے شعائر ہونے کے ناطے عبادات میں شامل ہیں۔ اس لیے ان میں وحدت (یعنی پورے عالم اسلام میں ایک ہی دن اِن کا آغاز ہو) مطلوب نہیں ہے، بلکہ ان میں اصل چیز اخلاص اور خشوع و خضوع ہے۔ اور اس کے لیے ہر جگہ علاقائی اجتماعات کافی ہیں جو مسلمانوں کی شان و شوکت کا مظہر ہوں، عالمی وحدت قطعا ضروری نہیں (جیسا کہ ہم محدث، مارچ 99ء کے "فکرونظر" میں اس نکتے کی وضاحت کر چکے ہیں)
- ستمبر