306

فہرست مضامین
میرے پسندیدہ۔۔
اس صفحہ کو پسند کرنے کے لیے لاگ ان کریں۔- جنوری
2007
اہل عرب نے اگرچہ حضرت ابراہیم علیہ السلام کے مجموعہ تعلیم ہدایت کو بالکل بھلا دیا تھا، لیکن اُنہوں نے خانہ کعبہ کے کنگرے پر چڑھ کر تمام دنیا کو جو دعوتِ عام دی تھی، اس کی صداے بازگشت اب تک عرب کے در ودیوار سے آ رہی تھی :
وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَٰهِيمَ مَكَانَ ٱلْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِى شَيْـًٔا وَطَهِّرْ بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْقَآئِمِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ ﴿٢٦﴾ وَأَذِّن فِى ٱلنَّاسِ بِٱلْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍۢ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ﴿٢٧﴾...سورۃ الحج
وَإِذْ بَوَّأْنَا لِإِبْرَٰهِيمَ مَكَانَ ٱلْبَيْتِ أَن لَّا تُشْرِكْ بِى شَيْـًٔا وَطَهِّرْ بَيْتِىَ لِلطَّآئِفِينَ وَٱلْقَآئِمِينَ وَٱلرُّكَّعِ ٱلسُّجُودِ ﴿٢٦﴾ وَأَذِّن فِى ٱلنَّاسِ بِٱلْحَجِّ يَأْتُوكَ رِجَالًا وَعَلَىٰ كُلِّ ضَامِرٍۢ يَأْتِينَ مِن كُلِّ فَجٍّ عَمِيقٍ ﴿٢٧﴾...سورۃ الحج
- جنوری
2007
اللہ کریم کو اپنے بندوں سے بہت محبت ہے اوروہ نہیں چاہتا کہ اس کا کوئی بندہ نارِ جہنم کا ایندھن بنے، اِسی لئے اس نے اپنے انبیاے کرام کے ذریعے اپنے بندوں کے لئے جنت کے راستے ہموار کئے اور ایسے ایسے عظیم اور آسان طریقے اور ذرائع مقرر کئے کہ جنہیں اپناکر انسان اللہ تعالیٰ کے قریب ہوجاتا ہے، دنیا و آخرت کی ذلت و رسوائی سے محفوظ ہوجاتاہے اور جنت الفردوس اس کا مقدر بن جاتی ہے۔
- جنوری
2008
تمام تعریف اللہ تبارک و تعالیٰ کو سزاوار ہے جس نے اپنے صالح بندوں کو ایسے مواقع عطا کئے جن میں کثرت کے ساتھ نیک اعمال بجا لاتے ہیں اور موت تک اُنہیں یہ مہلت اور موقع فراہم کیا کہ نیکیوں کے ان مختلف موسموں سے فائدہ اُٹھاتے ہوئے دن اور رات کی مبارک گھڑیوں میں بھلائیوں کے وافر ثمرات اپنے دامن میں سمیٹ سکیں ۔
- جنوری
2007
نماز دین کا ستون،جنت کی کنجی، مؤمن کی معراج، آنکھوں کی ٹھنڈک، قلبی سکون اور جسمانی شفا ہے۔ اس کے ذریعے انسان جملہ مصائب و آلام، غموم و ہموم، اور ہمہ قسم کے حزن و ملال سے نجات حاصل کرسکتا ہے۔ ربّ ِذوالجلال نےوَٱسْتَعِينُوا۟ بِٱلصَّبْرِ وَٱلصَّلَوٰةِ ۚ...﴿٤٥﴾...سورۃ البقرۃکا ارشاد فرماکر اس حقیقت کو آشکاراکردیا اورحَـٰفِظُوا۟ عَلَى ٱلصَّلَوَٰتِ وَٱلصَّلَوٰةِ ٱلْوُسْطَىٰ وَقُومُوا۟ لِلَّهِ قَـٰنِتِينَ ﴿٢٣٨﴾...سورۃ البقرۃ
- جنوری
2007
انسان کے وہ بنیادی حقوق جو تمدنی زندگی میں انتہائی ضروری ہیں اور معاشرہ کا کوئی فرد بھی اس سے مستغنی نہیں ہوسکتا، وہ یہ ہیں ؛ انسانی جان کا تحفظ، خون کا تحفظ، مال کا تحفظ، عزت کا تحفظ اور عقل کا تحفظ۔ اسلام نے انتہائی مؤثر تعلیمات کے ذریعے اور عملاً جس طرح انسان کے ان تمدنی حقوق کا تحفظ کیا ہے، دنیا کا کوئی مذہب اس کی ہم سری کا دعویٰ نہیں کرسکتا۔
- جنوری
2007
میں ایک اہم موضوع پر اظہار خیال کرنے اُٹھی ہوں ۔ مجھ سے پوچھا گیا کہ معاشرہ کی تعمیر میں عورت کا کیا کردار ہوناچاہئے؟ یہ ایک انتہائی اہم موضوع ہے...!بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ پوچھا جارہا ہے کہ کیامعاشرے کی تعمیر میں مسلمان عورت کا کوئی عمل دخل اور ذمہ داری ہے؟